منشیات کا منظم دھندہ سٹی کورٹ کراچی میں پولیس کی سرپرستی میں عروج پر ہے۔ ایک ہفتے میں سینٹرل جیل انتظامیہ نے 14 قیدیوں سے منشیات برآمد کرلیں۔
سپرنٹنڈنٹ سینٹرل جیل کی جانب سے ایس ایس پی سٹی کو لکھے گئے خط میں بتایا گیا کہ گذشتہ ماہ کے ایک ہفتے میں سٹی کورٹ اور انسداد دہشت گردی کی عدالتوں سے واپس آنے والے 14 قیدیوں سے منشیات بر آمد کی ہیں، جو معدے، ناک اور جوتوں میں چھپائی گئی تھیں۔ خط کے مطابق 30 مارچ کو انسداد دہشت گردی کی عدالت اور ضلع غربی کی عدالت سے واپس آنے والے قیدی عبدالرشید کے جوتوں سے 38 پیکٹ ہیروئن اور 2 پٹیاں چرس کی برآمد ہوچکی ہیں۔ خط میں مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ سٹی کورٹ لاک اپ سے جب ملزمان کو عدالتوں میں پیش کیا جاتا ہے تو جیل پولیس اہلکاروں کی غفلت اور ملی بھگت سے ایسا ہوتا ہے، لہٰذا لاک اپ انچارج ملزمان کی نگرانی کو سخت کریں۔ ذرائع کے مطابق عدالتوں میں منشیات فروشی کے دھندے میں جیل پولیس کے اہلکار بھی ملوث ہیں جبکہ عدالتوں سے منشیات لے جانے والے قیدی یہ منشیات جیل میں دیگر قیدیوں کو فروخت کرتے ہیں۔ اس سےقبل سٹی کورٹ میں ملزمان کھلے عام منشیات استعمال کرتے ہوئے بھی پائے گئے تھے۔