سپریم کورٹ میں سانحہ سول اسپتال سےمتعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف سیکرٹری ، آئی جی پولیس اورایم ایس سول اسپتال نے اپنی اپنی رپورٹس عدالت میں پیش کر دیں،جس پرعدالت نےسانحہ کو سیکورٹی کی غفلت اور نااہلی قراردےدیا،عدالت نے سول اسپتال کےٹراماسینٹر کی عدم فعالیت پر بھی برہمی کا اظہار کیا
سپریم کورٹ میں سانحہ سول اسپتال سےمتعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں جاری ہے، چیف جسٹس انورظہیرجمالی کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ کیس کی سماعت کررہاہے۔
کیس کی سماعت کےحوالے سے چیف سیکرٹری،آئی جی پولیس اور ایم ایس سول اسپتال نے سانحہ سے متعلق رپورٹس پیش کیں تو عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل سے کہا کہ وہ انکوائری رپورٹ پڑھ کر سنائیں، رپورٹ میں واضح لکھا گیا ہے کہ ایم ایس نے تعاون نہیں کیا،رپورٹ کےبعد ایم ایس ابھی تک معطل کیوں نہیں ہوا،وہ جرم کا مرتکب ہوا ہے۔اسے فوری معطل کرنا چائیے تھا، ایم ایس کو آپ ہٹا رہے ہیں،یا ہم نکالیں؟۔
ان کا یہ بھی کہناتھا کہ سول اسپتال کےسیکورٹی گارڈز کے پاس اسلحہ تک نہیں تھا،ڈاکٹرز کی لسٹ مانگی تھی، ایم ایس نے اپنے پاس کیوں رکھی ہوئی تھی،اسپتال میں ٹراما سینٹر کےحوالے سے عدالت نے ریمارکس دئیے کہ وہ خود ٹراماسینٹر دیکھ کر آئے ہیں، وہاں سوئی تک نہیں،الٹرا ساؤنڈ روم میں 6 کمپیوٹرز تھے،انتظار گاہ میں کرسیاں ہی نہیں تھیں، اس طرح دھوکہ نہیں دیا جا سکتا۔
اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ گزشتہ ماہ کی 20 تاریخ کر ٹراما سینٹر کی فعالی کا حکم دیا تھا،ابھی تک کیوں غیر فعال ہے۔ایک موقع پر عدالت نے چیف سیکرٹری سے استفسار کیا کہ سیکرٹری صحت کیڈرکی پوسٹ ہے تو نان کیڈر کو کیوں لگایاگیا، جس پر چیف سیکرٹری نے کہا کہ ہم نوٹیفکیشن کی سمری وزیر اعلیٰ کو بھجواتے ہیں، اس پر عدالت کے ریمارکس تھے کہ کیوں نہ ہم آپ کو توہین عدالت کا نوٹس بھجوائیں۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ جب ٹراماسینٹر میں سامان ہی تیار نہیں تھا تو افتتاح کی کیا ضرورت تھی۔عدالت کے ریمارکس تھے کہ ٹراما سینٹرتب تک فعال نہیں ہوسکتا جب تک سارا سامان مکمل نہیں ہوتا،جس پر سیکرٹری صحت نےٹراماسنٹرکےمکمل بحال نہ ہونے کےباوجود افتتاح کئےجانے پر معذرت کرلی۔
عدالت کےریمارکس تھے کہ آپ کے پاس صرف ایک میڈیکل سیل ہے جو محض دکھاوا ہے،عدالت نے یہ استفسار بھی کیا کہ چیف سیکرٹری اور پولیس کی رپورٹ میں ڈپٹی کمشنراور ضلعی انتظامیہ کاذکرنہیں،ان کاکیاکردارہے،ڈی سی کہاں تھے۔ کون ہیں اور اس وقت وہ کہاں ہیں؟، ڈی سی،سیکرٹری صحت،کمشنر بتائیں کہ انہوں نے اتنے اشتہارات کیوں لگوائے؟
اس دوران عدالت کی طلبی پر کمشنر اور ڈپٹی کمشنر کوئٹہ بھی عدالت میں پیش ہوئے اور انہوں نے اپنے بیان ریکارڈ کرائے،سماعت کے دوران آئی جی پولیس کی درخواست پر واقعہ کی تفتیش سےمتعلق آن کیمرہ بریفنگ کی اجازت دے دی