اسلام آباد: قومی اورصوبائی اسمبلی کے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی فارم میں ایک اور متنازع ترمیم سامنے آگئی۔
پارلیمنٹ نے الیکشن ایکٹ منظوری کے وقت نئے کاغذات نامزدگی فارم میں امیدواروں کے انکم ٹیکس، زرعی ٹیکس،قرضہ معاف کرانے، بینک ڈیفالٹر، زیرالتوا فوجداری مقدمات، 3 سال کے غیر ملکی دوروں، تعلیم، پیشے کی معلومات ظاہرکرنے کی شق ختم کردیں۔ پرانے کاغذات نامزدگی فارم میں مذکورہ تمام معلومات فراہم کرانا لازمی تھا۔ امیدوار اب صرف ویلتھ اسٹیٹمنٹ دیںگے، کاغذات نامزدگی کو الیکشن ایکٹ کا حصہ بنا کر الیکشن کمیشن کے ہاتھ باندھ دیے گئے اور اب الیکشن کمیشن اس میں ترمیم نہیں کرسکتا جبکہ اسکروٹنی کا وقت کم ہونے کے باعث ٹیکس چور، بینک ڈیفالٹر، قرضہ معاف کرانے والوں کے ایم این اے، ایم پی اے بننے کا خدشہ پیدا ہوگیا۔
یوں کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کے کم وقت کا فائدہ اٹھا کر قرضہ معاف کرانے اورڈیفالٹرزکے بھی الیکشن میں حصہ لینے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ نئے کاغذات نامزدگی فارم میں امیدواروں سے آرٹیکل 62،63 پر پورا اترنے کا اقرار نامہ لیا جائیگا ،کاغذات نامزدگی کا نیا فارم انتخابی اصلاحات کمیٹی نے متفقہ طور پر تیارکیا ہے۔ ن لیگ، پیپلزپارٹی، پی ٹی آئی ، ایم کیو ایم ،جے یو آئی ف، جماعت اسلامی سمیت تمام جماعتوں نے کاغذات نامزدگی میں تبدیلیوں پر اتفاق کیا جبکہ تبدیلی کی دعویدار اور ماضی میں انھی معاملات پر تنقید کرنے والی تحریک انصاف بھی متنازع قانون سازی میں شامل رہی ہے۔ اس حوالے سے جب کمیٹی میں شامل پی ٹی آئی ممبران ڈاکٹر شیریں مزاری، سینیٹر شبلی فراز، عارف علوی، پیپلز پارٹی کے نوید قمر، شازیہ مری، جماعت اسلامی کے صاحبزادہ طارق اللہ سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے موقف دینے سے انکار کر دیا جبکہ وزیر قانون زاہد حامد بیرون ملک ہونے کے باعث رابطے میں نہ آسکے۔