لاہور: چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے صاف پانی کیس میں وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف کو ذاتی حیثیت سے طلب کرلیا ہے۔
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں صاف پانی کی فراہمی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، سماعت کے دوران صاف پانی سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی۔ صرف شہر میں 540 ملین گیلن گندہ پانی دریائے راوی میں پھینکنے کے انکشاف پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ لاہور تو پنجاب کا دل ہے اور دل پر کیا پھینکا جا رہا ہے۔ وزیراعلی پنجاب وضاحت پیش کریں کہ گندے پانی کی نکاسی کے لیے کیا اقدامات کیے جا رہے ہیں، کراچی میں وزیر اعلی سندھ کو بھی طلب کیا گیا تھا،وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف سے پوچھ کر بتائیں کب آسکتے ہیں۔
دریں اثنا عدالت عظمیٰ کے فاضل بنچ نے سرکاری اسپتالوں کی ناقص صورتحال اور نجی میڈیکل کالجز میں زائد فیسوں کی وصولی کے خلاف ازخود نوٹسز کی بھی سماعت کی، عدالتی حکم پر لاہور کے تمام اسپتالوں کے ایم ایس عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس نے لاہور کے تمام سرکاری اسپتالوں کے ایم ایس سے مسائل کی رپورٹ 24 فروری تک طلب کر تے ہوئے ریمارکس دیئے کہ جس جذبے سے سپریم کورٹ نے ان معاملات کو دیکھا، اسی جذبے سے آپ کو بھی کام کرنا ہو گا، وہ اسپتال جس کو میں نے اپنے بچپن اور جوانی میں دیکھا اس کی حالت بھی بہتر کرنا چاہتا ہوں، تمام سرکاری اسپتالوں میں مجھے بہت اعلی قسم کی ایمرجنسی چاہئیں، جہاں پر اچھا صحت کا نظام موجود ہو،بتایا جائے کس کس سرکاری اسپتال میں بہتری لائی گئی ہے۔
پرائیویٹ میڈیکل کالجز میں زائد فیسوں کی وصولی کیخلاف ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ریاست کو اپنے ملازمین کیلئے مالک نہیں بننا بلکہ کفالت کرنی ہے، 5 سال میں ایک میڈیکل کا طالب علم اپنی آنکھیں سوجا کر آتا ہے اور اسے معاوضہ نہ ہونے کے برابر دیا جاتا ہے، جب ہمارے معاشرے کے پڑھے لکھے طبقے کو اہمیت نہیں دی جائے گی تو وہ کہاں جائیں گے، چیف سیکرٹری بتائیں کہ کیا آپ 45 ہزار روپے ماہانہ میں گزارا کر سکتے ہیں۔