لاہور: صاف پانی کمپنی سکینڈل میں نیب نے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو 25 جون کو ایک بار پھر طلب کر لیا۔ شہباز شریف آج نیب آفس پیش نہ ہوئے۔ وکلا کی ٹیم نے شہباز شریف کو نیب میں پیش نہ ہونے اور صرف سوالات کے جوابات بھجوانے کی تجویز تھی۔شہباز شریف نے امیر افضل نامی شخص کے ذریعے نیب میں جواب جمع کروایا۔ نیب حکام کے مطابق، شہباز شریف کی جانب سے دئیے گئے جوابات کو دیکھا جا رہا ہے، جوابات کو دیکھ کر آئندہ کوئی فیصلہ کیا جائیگا۔ نیب نے وزیراعلیٰ پنجاب کو آج 11 بجے طلب کیا تھا۔یاد رہے صاف پانی کمپنی سکینڈل میں نیب نے 17 نکات پر مشتمل نوٹس وزیر اعلیٰ پنجاب کو بھجوایا تھا جس میں ان پر مبینہ طورپر لگنے والے الزامات کی تفصیلات درج ہیں۔ روزنامہ دنیا کو موصول لیٹر کے مطابق شہباز شریف سے کہا گیا ہے کہ آپ کے پاس کوئی اختیار نہیں تھا کہ صاف پانی کی فراہمی کے مستقل حل کے بغیر صاف پانی کمپنی قائم کرتے جبکہ پنجاب ہیلتھ انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ کی شکل میں آپ کے پاس تجربہ کار میکنزم موجود تھا۔ آپ نے کسی بھی سفارشات اور پراجیکٹ اسٹڈی کے بغیر صاف پانی کمپنی قائم کرنے کا حکم دیا جبکہ صاف پانی کی فراہمی کے دیگر امکانات اور آپشن کو نظر انداز کیا گیا۔لیٹر میں کہا گیا ہے کہ آپ نے کسی ٹینڈر اور شفافیت کے بغیر کنسلٹنٹ کو بھرتی کرنے کا حکم دیا۔ لیٹر میں یہ بھی الزام لگایا گیا آپ نے صاف پانی فراہمی کے منصوبے پر لوکل گورنمنٹ کے ذریعے عمل درآمد کرنے کے بجائے کے ایس بی کمپنی کو کنٹریکٹ دیا جبکہ ساتھ ہی لوکل گورنمنٹ کو بھی منصوبے کیلئے ہدایات دیں مگر جو ایک کنٹریکٹ منظور کیا گیا صاف پانی کمپنی میں وہ کے ایس بی کو دیا گیا۔ لیٹر میں وزیر اعلیٰ پنجاب پر کمپنی کے انٹرنل معاملات میں مداخلت کابھی الزام لگایا گیا ہے اور لکھا گیا ہے کہ انہوں نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے حکم جاری کیا کہ بورڈ آف ڈائریکٹرز وزیر اعلیٰ کی اجازت کے بغیر کوئی کنٹریکٹ منظور نہیں کریں گے جبکہ کمپنی کا میمورنڈم اور شق آپ کو ایسا کوئی اختیار نہیں دیتی۔