تحریر : ممتاز ملک
واہ اے مولا ہم تجھ سے کتنی محبت کرتے ہیں . پہلے ہم تجھے اونچا اور خود کو نیچا رکھ کر گڑگڑایا کرتے تھے اور تو ہم پر کرم فرما دیتا تھا . بلکل ایسے ہی جیسے ماں کے قدموں میں بچہ اپنی ہر غلطی سے معاف کر دیا جاتا ہے . اور آج….ہمارے تاریک دل تیرے گھر سے بلند ہوٹلوں میں بڑے بڑے چراغوں کے روشنی میں جب چاہے تجھے نیچے منہ کر کے جھانک لیتے ہیں اور سوچتے ہیں،کیا مقدر ہے ہمارا …ہم تو اپنے ہوٹل کے کمرے سے خدا کے گھر میں جھانک لیتے ہیں . واہ واہ واہ واہ. لیکن کہنے والے کہتے ہیں کہ آنکھ بند کرو تو خدا تمہارے سامنے ہے۔
اگر ایسا ہے تو وہاں کیا ڈھونڈنے جاتے ہیں پھر؟یہ چراغاں ،یہ بلند و بالا عمارتیں ،اور خریدو فروخت کی تیزی …یہ ہی رہ گیا نا جبکہ خدا تو میری شہہ رگ کے پاس میری ہر سانس کیا، سوچ سے، تصور سے بھی قریب موجود ہے..جسے ڈھونڈتا تھا میں کو بکو وہ ملا قریب رگ گلوہم اس قدر منافق ہیں کہ سامنے گلے ملتے ہیں اور پیٹھ میں یہ یاد کر کے خنجر گھسیڑ دیتے ہیں کہ اس نے دس سال پہلے مجھے یہ کہا تھا، وہ کہا تھا۔
لیکن ہر مہینے تیرے در کا یہ چراغاں بھی دیکھنے آتے ہیں ،تیرے گھر سے اونچی عمارت میں کھڑکی سے تیرے گھر پر جھانکتے بھی ہیں .جبکہ سوچیں تو پڑوس کے گھر میں جھانکنا بھی بے ادبی ہے ،جرم ہے ، لیکن خیر” اللہ معاف کرنے والا ہے” کہتے ہوئے ہم یہ کیوں بھول جاتے ہیں کہ اللہ ہی سزا دینے والا بھی ہے، پکڑ کرنے والا بھی ہے،الٹ دینے والا بھی ہے۔
ہر نئے ڈیزائن کا جبہ ، عبایا اور نت نئے ڈیزائن کے حجاب، نہ خریدنا بھولتے ہیں نہ پہننا .اور ہاں سونے کا زیور اگر اللہ کے محلے سے نہ خریدہ تو کہاں برکت والا ہو گا . ..ہر سال حج بھی ضرور کرنا ہے ان نظاروں میں کھونے کے لیئے، حج بدل.. وہ کیا ہوتا ہے ؟لو اب کسی فقرے کو بھیج کر ہمیں کیا فائدہ ..کیا پتہ ہمارے لیئے دعا کرے نہ کرے ..اور ویسے بھی اپنے پلے سے حج کرے،عمرہ کرے، ہم نے کوئی ٹھیکہ اٹھا رکھا ہے۔
ویسے ہم ہر مسجد میں ہر مہینے کوئی نہ کوئی راشن بھی تو سٹاک میں بھجوا دیتے ہیں . اس لیئے ہمیں تو اللہ کے ہاں منافق کی فہرست سے کھلی خارجیت ملی ہوئی ہے .اب اللہ کے نام پر اتنا مال خرچ کرتے ہیں تو کوئی تو رعایت ہماری بھی بنتی ہی ہے۔
اللہ سے تعلق داری کے فاضل نمبرز….اب ہم در سے جائیں یا سر سے ہمیں سب اجازت ہے ….ہمارے پاوں بھی اس اللہ کے گھر سے اوپر ہیں، دعائیں قبول نہ ہونے کا گلہ کرتے ہیں ، یہ سوچے بنا کہ ماں کے سر سے بھی پاوں اوپر ہو جائیں تو قبولیت کا در بند ہو جاتا ہے … جانے دیں میں توپاگل ہوں۔