کراچی: وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے حملوں کا نوٹس لیتے ہوئے پولیس کی کارکردگی پر برہمی کا اظہار کیا اور آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ سے واقعات کی تفصیلات طلب کر لی ہیں۔
کراچی میں خواتین پر حملوں کے بڑھتے واقعات پر وزیراعلیٰ سندھ نے نوٹس لے لیا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ سے ملاقات کی اور کہا کہ شہر میں خواتین پر تیز دھار آلے کی مدد سے بڑھتے ہوئے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پوچھا کہ یہ کیا ہو رہا ہے؟ ملزم نے ایسی کون سی سلیمانی ٹوپی پہن رکھی ہے کہ پولیس کو نظر نہیں آ رہا، اس طرح تو فلموں میں ہوتا ہے، حقیقت میں تو ایسا نہیں کہ کوئی شخص ہیلمٹ پہن کر چھری سے حملہ کر کے نکل جائے اور پولیس کو پتہ ہی نہ چلے۔
انہوں نے آئی جی سندھ سے کہا کہ بتایا جائے کہ پولیس اس سازش کو سلجھانے میں اب تک کیوں ناکام ہے۔ آئی جی سندھ نے ایس ایس پی ایسٹ کو ہدایت دیتے ہوئے کہا ہے کہ گلستان جوہر اور دیگر علاقوں میں خواتین پر حملہ کرنیوالے ملزم کی گرفتاری کو یقینی بنایا جائے۔ ملزم کی گرفتاری کے لیے خصوصی ٹیم کو ٹاسک دیا جائے اور حملے سے متاثرہ خواتین کی مدد سے ملزم کے اسکیچز بنوائے جائیں۔ ایسے واقعات سے متاثرہ علاقوں میں پولیس گشت کو مؤثر بنانے کے ساتھ ساتھ مخبری کے نیٹ ورک کو بھی استعمال میں لایا جائے۔
آئی جی سندھ نے عوام سے اپیل کی کہ شہری مشکوک موٹرسائیکل کی فوری اطلاع دیں، اندھیرے اور سنسان سڑکوں پر نکلنے سے پرہیز کریں۔ دوسری جانب وزیر داخلہ سندھ سہیل سیال نے بات کرتے ہوئے خواتین پر حملوں کے معاملے میں اپنی بے بسی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ میں تو پولیس کے خلاف ایکشن لینے سے بھی قاصر ہوں۔ واضح رہے کہ خواتین پر تیز دھار آلے سے حملوں کے اب تک 11 واقعات ہو چکے ہیں اور گزشتہ ماہ گلستان جوہر سے شروع ہونے والا حملوں کا یہ سلسلسہ بڑھ کر کراچی کے دیگر علاقوں تک پہنچ گیا ہے تاہم پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے سی سی ٹی وی فوٹیج منظر عام پر آنے کے باوجود حملہ آور کو گرفتار کرنے میں ناکام ہیں۔