counter easy hit

امریکا اور چین میں سرد جنگ شدت اختیار کر گئی، دنیا میں نیا بحران پیدا ہونے کا خدشہ

Cold war intensifies in the United States and China, fearing a new crisis in the world

واشنگٹن(ویب ڈیسک) امریکا اور چین کے درمیان جاری تجارتی جنگ میں ٹیکس عائد کرنے کا نیا سلسلہ شروع ہوگیا۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا نے چینی مصنوعات پر 15 فیصد مزید ٹیکس کا آغاز کردیا جن میں چپلوں، اسمارٹ گھڑیاں اور ایل سی ڈیز سمیت دیگر چینی مصنوعات شامل ہیں جب کہ امریکی اقدام کے نتیجے میں چین نے بھی امریکی خام مال پر نئی ڈیوٹیز عائد کردی ہیں جس کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان جاری تجارتی جنگ میں مزید شدت آگئی ہے۔ٹرمپ انتظامیہ نے اتوار سے چین کی درآمدی مصنوعات اسمارٹ اسپیکرز، بلیو ٹوٹھ اور ہیڈ فونز سمیت کپڑوں پر 125 بلین ڈالر کا 15 فیصد اضافی ٹیرف وصول کرنا شروع کردیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی اقدام کے جواب میں چین نے بھی امریکی مصنوعات پر 75 بلین ڈالر تک اضافی ٹیکس عائد کرنے کی تیار کرلی ہے جب کہ چین کی جانب سے اضافی ٹیکس کی وصولی 15 دسمبر سے شروع کی جائے گی۔دونوں ممالک کے درمیان تجارتی جنگ کے باوجود امریکی صدر نے رواں ماہ کے آخر میں ایرانی حکام سے ملاقات کی امید ظاہر کی ہے۔ٹوئٹر پر جاری بیان میں صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ان کا مقصد چین پر کم سے کم انحصار ہے جب کہ انہوں نے امریکی کمپنیوں پر بھی چین کی جگہ متبادل تلاش کرنے پر زور دیا۔امریکی صدر نے مزید کہا کہ ہم چین کے ملازم کے طور پر نہیں رہنا چاہتے، یہ امریکی آزادی کا معاملہ ہے، چین سے ہر چیز خریدنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ٹرمپ کا کہنا تھا کہ چین سے بات چیت جاری ہے اور دونوں کے درمیان ملاقات ستمبر میں ہی ہوگی، ہم دیکھیں گے کیا ہوتا ہے لیکن ہم چین کو یہ اجازت نہیں گے کہ وہ دوسرے ممالک کی طرح ہمیں لوٹے۔چینی مصنوعات پر اتوار یکم ستمبر سے ٹرمپ انتظامیہ کے نئے محصولات کا نفاذ ہو گیا ہے۔ امریکی حکومت نے درآمد کی جانے والی مختلف چینی مصنوعات پر اضافی 15فیصد درآمدی ٹیکسوں کا نفاذ کیا ہے۔ ان محصولات کا حجم 112 بلین ڈالر کے مساوی ہے۔ امریکی ماہرین کے مطابق نئے محصولات سے عام اشیا کی قیمتوں میں اضافے کا یقینی امکان ہے۔ دوسری جانب چین نے بھی درآمد کی جانے والی امریکی مصنوعات پر پانچ سے دس فیصد اضافی ٹیکس عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق امریکہ اور چین نے بڑھتے ہوئے تجارتی تنازع کے دوران ایک دوسرے کی مصنوعات پر اضافی محصولات وصول کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ چین نے امریکی خام تیل پر پانچ فیصد ٹیکس وصولی شروع کر دی ہے جب کہ امریکہ یکم ستمبر سے 125 ارب ڈالر کی چینی مصنوعات پر 15 فیصد ٹیکس وصول کرے گا۔امریکہ اور چین کے تجارتی تنازع کے دوران ایسا پہلی بار ہوا ہے جب چین نے امریکی خام تیل پر ٹیکس عائد کیا ہے۔ جب کہ امریکہ نے جن چینی مصنوعات پر اضافی ٹیکس عائد کیا ہے ان میں سمارٹ اسپیکرز، ہیڈ فونز اور مختلف اقسام کے جوتے شامل ہیں۔چین نے بھی امریکی اقدام کے جواب میں 75 ارب ڈالر کی امریکی مصنوعات پر ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ کیا تھا تاہم چینی حکام نے یہ واضح نہیں کیا کہ اتوار سے کتنی مالیت کی مصنوعات پر ٹیکس وصولی کا آغاز کیا گیا ہے۔اس سے قبل چینی حکام نے بتایا تھا کہ امریکہ سے منگوائی جانے والی5018مصنوعات میں سے 1717پر پانچ اور دس فیصد لیوی عائد کی گئی ہے۔ جب کہ باقی ماندہ مصنوعات پر ٹیکس وصولی کا آغاز 15 دسمبر سے ہو گا۔تجارتی تنازع کے باوجود امریکہ اور چین کے درمیان مذاکرات رواں ماہ متوقع ہیں۔برطانوی میڈیا کے مطابق چین کے سرکاری میڈیا نے ایک رپورٹ نشر کی ہے جس میں کہا گیا ہے اگر امریکہ خود کو ایک عالمی قوت کے طور پر منوانا چاہتا ہے تو اسے سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔واضح رہے کہ گزشتہ ماہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ وہ 550 ارب ڈالر کی چینی مصنوعات پر پہلے سے عائد شدہ ٹیکس پر مزید پانچ فیصد اضافہ کر رہے ہیں۔ صدر ٹرمپ نے اس اضافے کو چین کی جانب سے امریکی مصنوعات پر ٹیکس عائد کرنے کا ردعمل قرار دیا تھا۔جن چینی مصنوعات پر ٹیکس 15 دسمبر سے نافذ العمل ہو گا ان میں موبائل فونز، کھلونے، لیپ ٹاپ اور کپڑے کی مصنوعات شامل ہیں۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website