سردیوں کا استقبال کیجئے موسمِ سرما کا آغاز ہوچکا ہے ، اﷲ تعالیٰ نے اس دنیا میں زندگی کی نشوونما کے لئے اور پھلنے پھولنے کے لئے رنگا رنگ موسم بنا ئیے ہیں غذا کے ہضم ہونے کے لئے اور صحت و تندرستی کے لئے سب سے بہتر موسم ،موسمِ سرما ہے
موسمِ سرما کا آغاز اکتوبر نومبر تک ہوجاتا ہے اور فروری تک چلتا ہے ․ ان مہینوں میں عموماً شدت کی سردی پڑتی ہے ․ اگر سردی سے بچاؤ کا اہتمام کیا جائے تو سردی رحمت اور اگر بے احتیاطی کی جائے تو سردیاں زحمت بن جاتی ہیں سردی اوریہ موسم کئی بیماریوں مثلاً نزلہ زکام اور کھانسی کو بھی ساتھ لیکر آتا ہے دن میں تیز دھوپ اور رات میں خنکی سے جسم کا دفاعی نظام متاثرہوتا ہ-ے سردیوں کی بے احتیاطی کا پہلا تحفہ انفلوئنزا یا وبائی فلو ہے ، ہمارے پیٹ کے اندر جگہ جگہ کام کرنے والی مشینری کا جال بچھا ہوا ہے یہ چھوٹی،بڑی مشینری آگ کی بھٹی کی شکل میں کافی مقدار میں خون اور چربی بنا بنا کر جسم کو گرم اور مضبوط بنانے کا کام جاری رکھتی ہیں جس طرح جسم کے اندرونی کارخانے کے برابر ٹوٹ پھوٹ اور مرمت کا سلسلہ برابر چلتا ہے اسی طرح ہر موسم میں ہمارے جسم کو زیادہ کام کرناپڑتا ہے اس کے لئے ہمارا دفاعی نظام بہتر ہونا چاہیئے ا س موسم کے امراض سے بچاؤ کے لئے ضروری ہے کہ درجہ زیل تدابیر پر عمل کیاجائے ۔
غسل
موسمِ گرما میں کئی بار نہایا جاتا ہے لیکن سردی میں بعض عوام غسل کے سلسلے میں زرا محتاط ہوتے ہیں- وہ لوگ جن کی صحت موسمی سختیاں برداشت نہیں کرسکتی وہ ہفتوں بلکہ مہینوں نہیں نہاتے ۔سردی کی شدت اور نمونیا ہونے کا ڈر بجا مگر زیادہ دن نہانا بھی مضر صحت ہے مناسب یہ ہے کہ دن میں ایک دفعہ نیم گرم پانی سے غسل کر لیا جائے اگر جسم میں طاقت نہیں ہے تو کم از کم ہفتہ میں ایک دفعہ غسل ضرور کریں ۔ غسل سے دورانِ خون تیز ہوتا ہے اور جسم میں فرحت و چستی پیدا ہوتی ہے-
لباس
موسم، سرما کے آغاز کے ساتھ ہی بتدریج گرم کپڑوں کا استعمال شروع ہو جاتا ہے اس موسم میں سرد و تیز ہوائیں چلتی ہیں اس لئے ہر شخص اپنی صحت و حالات کے مطابق گرم کپڑوں کا استعمال کرے ، گردن ،پاؤں اور سینے کو سردی سے بچانے کا خصوصی اہتمام کریں نمازِ فجر کے بعد ڈھیلے ڈھالے کپڑوں میں ہلکی پھلکی ورزش کو معمول بنا لیں ۔
غذا:
موسمِ سرما میں ہوا کے سرد ہوجانے سے جسم کے مسامات بند ہوجاتے ہیں جس سے پسینہ نہیں آتا ، یہی وجہ ہے کہ جسم کی حرارت کا بر قرار رکھنے کے لئے زیادہ مقوی غذا کا استعمال کیا جاتا ہے کھانے پینے کے شوقین لوگوں کو مرغن غذا اور گرم اشیاء اعتدال کے ساتھ استعمال کرنی چاہیئں ۔ خشک میوے جات بادام، پستہ، چلغوزے، مونگ پھلی ،اخروٹ ،کاجو کا استعمال جسم کا حرارت مہیا کرتا ہے اس موسم میں اشتہا بڑھ جاتی ہے تو ثقیل اشیاء بھی جلد ہضم ہوجاتی ہے یہ موسم خوش خوراکی و خوش لباسی کے لحاظ سے بہت مناسب ہوتا ہے اس لئے جہاں تک ممکن ہو اچھی غذا کا استعمال کریں-
احتیاطی تدابیر:
صبح و شام سردی میں بلا ضرورت باہر نہ نکلیں ۔ رات چونکہ سرد و طویل ہوتی ہے اس لئے کھلے میں یا بالکل بند کمرے میں نہ سوئیں بلکہ کھڑکی اور روشن دان ہمیشہ کھلا ہونا چاہیے اپنے پاؤں کو ہمیشہ گرم رکھیں کیونکہ پاؤں کی طبعی حالت جسمِ انسانی پر بہت اثر انداز ہوتی ہے موسمِ سرما میں چہرے کی جلد زیادہ متاثر ہوتی ہے، دیگر اعضاء تو کپڑوں میں ، موزوں ، اور جوتوں میں لپٹے ہوتے ہیں ، لیکن چہرہ کھلا ہونے کی وجہ سے زیادہ متاثر ہوتا ہے ۔ چہرے کی جلد خشک ہوکر پھٹ جاتی ہے ، اس لئے اگر اُس سے چہرے پر نشان پڑ جاتے ہیں اس لے لئے چہرے کو نیم گرم پانی اور فیس واش سے دھوئیں صابن کا استعمال کم کر دیں گلیسرین اور عرقِ گلاب ملا کر استعمال کرنا مفید ہے رات سونے سے پہلے عرقِ گلاب میں لیموں اور گلیسرین ملا کر اپنے ہاتھ ، پاؤں اور چہرے پر مل کے سوجائیں صبح منہ دھو لیں آپ کا چہرہ دمک اٹھے گا روزانہ رات سونے سے قبل اچھی سی کولڈ کریم کا مساج کریں ۔ یہ عمل دن میں ۳ ، سے ۴ بار کیا جاسکتا ہے لیکن صابن کا استعمال کم کردیں اس سے جلد کی قدرتی چکنائی کم ہوجاتی ہے-
فولاد کی کمی:
سردیوں کے موسم میں اکثر ہاتھ اور پیروں کی انگلیاں برف کی طرح ٹھنڈی ہوجاتی ہیں ان کے شل ہوجانے سے کوئی کام صحیح طرح نہیں ہوپاتا اس کا ایک عام سبب دراصل خون میں فولاد (آئرن)کی کمی ہوتی ہے اس کمی کی وجہ سے خون پوری مقدار میں آکسیجن جذب نہیں کرپاتا جس سے جسم میں گرمی پیدا نہیں ہوتی قدرتی فولاد حاصل کرنے کے لئے تازہ ساگ سو گرام باریک کتر لیں فرائی پین میں تھوڑے سے تیل کے ساتھ ہلکی آنچ پر پکائیں جب ساگ آدھا پک جائے تو اس میں حسبِ ضرورت نمک اور ہری مرچ باریک کاٹ کر ڈالیں، اسے روٹی کے ساتھ کھالیں اس طرح پکا ہوا یہ ساگ بڑی تیزی سے جسم میں فولاد کی کمی پوری کرتا ہے- اسی طرح خشک خوبانی کے باقاعدہ استعمال سے بھی خون میں فولاد کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے-
چکن سوپ:
قدیم وقتوں سے چوزے کا شوربہ نزلہ وزکام اور ٹھنڈ میں مفید خیال کیا جاتا ہے اس سے ناک و گلے کی سوزش میں فائدہ ہوتا ہے جسم کے سفید خلیے سپاہی کی طرح کام کرتے ہیں جسم کو بیمار کرنے والے بیرونی عناصر کی روک تھام کرتے ہیں اس سوپ میں یہ خاصیت پائی جاتی ہے کہ وہ ان سفید خلیوں کو مدد فراہم کرتا ہے تحقیق سے بھی یہ بات ثابت ہو گئی ہے۔
پرہیز علاج سے بہتر ہے
نزلہ اور زکام کا باعث بننے والے وائرس کی 1200 اقسام موجود ہیں یہ کسی متاثرہ شخص کی کھانسی یا چھینک سے پھیلتے ہیں اس لئے اپنے ہاتھ دھوئیں ، بار بار کی جانے والی تنبیہ اکثر لوگ نظر انداز کر دیتے ہیں ، جس کا نقصان اُٹھاتے ہیں․نزلہ زکام کے مریض سے کم سے کم پانچ گز کے فاصلے پر رہیں ورنہ آپ بھی متاثر ہو سکتے ہیں ، دنیا بھر میں سب سے زیادہ امریکی شہری زکام کا شکار ہوتے ہیں –
امراض
نزلہ زکام اور کھانسی موسمِ سرما کے خاص امراض ہیں ان سے بچاؤ کے لئے بہت احتیاط کرنی چاہیے بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ نزلہ و زکام اور ٹھنڈ کا علاج اور بچاؤ روز مرہ کی خوراک میں پوشیدہ ہے پھل، سبزیاں ، لہسن، سرکہ،ہلدی اور کالی مرچ وغیرہ یہ تمام غذائیں جسم کے مدافتی نظام کو مضبوط بناتی ہیں نمک ملے پانی سے غرارے کرنا حلق کی سوزش کے لئے بہتر ہے ، قدیم زمانے سے شہد کا استعمال ہورہا ہے یہ کھانسی میں مفید ہے –
وٹامن سی
دھوپ نزلہ و زکام کا بہترین علاج ہے ، ہلدی وہ واحد ہرب ہے جو ہر موسم میں جسم میں معدافتی نظام کو محترک رکھتی ہے مگر اس کا مسلسل استعمال مفید نہیں․اگر بیمار ہیں تو آرام کریں زیادہ کیفین کا استعمال نہ کریں-
آپ چائے میں زرا سی ادرک اور دار چینی ڈال دیں اُسے صبح ، شام استعمال کریں سردیوں میں عموماً کھانسی بھی طول پکڑ لیتی ہے اُس کے لئے آپ ایک چمچہ شہد میں چٹکی بھر پسی کالی مرچ ڈالیں، ایک کپ بوائل پانی حسبِ ذائقہ نمک ڈالیں اور پہلے شہد کا مکسچر کھائیں پھر نمک ملا پانی چائے کی طرح پی لیں ،3, 4 دفعہ کے استعمال سے ہی آپ بہتر محسوس کریں گے-
متوازن غذا کھائیے اور ہمیشہ تندرست رہیئے
آپ کس طرح کی زندگی گزارتے ہیں اور کیا غذا کھاتے ہیں ان باتوں کا اثر آپ کے دفاعی نظام پر پڑتا ہے ، اور یہی باتیں اُسے طاقت ور اور کمزور بناتی ہیں سردیوں کے لئے وٹامن سی بڑا اہم کردار ادا کرتی ہے سنگترے کا رس اسکا بہترین ذریعہ ہے ۔ پاکستان میں قدرت مہربان ہے جاڑوں کے آغاز ہی میں ہمیں بکثرت کینو،فروٹر، گریپ ٖفروٹ اور لیموں جیسے پھل عطا کرتی ہے ، بعض آسان سے اقدامات اٹھا کر ہم بھی اپنے دفاعی نظام کو بہتر بنا سکتے ہیں یعنی اگر آپ کسی بیماری میں مبتلا ہیں تب بھی خود کو بیمار یا کمزور محسوس نہیں کریں گے اور اس کی وجہ آپ کا مضبوط دفاعی نظام ہوگا۔سردیوں کا مقابلہ کرنے کے لئے توازن و اعتدال کے ساتھ ان کا استعمال کریں اور سردیوں کا خوش دلی سے استقبال کریں