راولپنڈی: تھانہ روات کے علاقے میں پولیس اہلکاروں کی اجتماعی زیادتی کا نشانہ بننے والی طالبہ اپنے سابقہ بیان سے منحرف ہوگئی
طالبہ نے دوبارہ بیان ریکارڈ کرانے کی استدعا کردی متاثرہ لڑکی نے عدالت کے روبرو 24 مئی کو ضابطہ فوجداری کی دفعہ 164 کے تحت ریکارڈ کرائے گئے بیان کو میڈیا اور این جی اوز کے دباؤ کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے دوبارہ بیان ریکارڈ کرانے کی خواہش ظاہر کردی ہے جبکہ سول جج محمد ارشد نے مقدمہ میں نامزد چاروں ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا ہے اور ملزمان کی جانب سے دائر ضمانت کی درخواست پر تمام ریکارڈ طلب کرتے ہوئے نوٹس جاری کردیئے ہیں اس ضمن میں منگل کے روز رافعہ اعظم دختر محمد اعظم نے اپنے وکیل کے ذریعے علاقہ مجسٹریٹ محمد ارشد کی عدالت میں ضابطہ فوجداری کی دفعہ 164 کے تحت دوبارہ بیان ریکارڈ کروانے کے لئے دی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار نے اس حوالے سے سول جج سمیرا عالمگیر کی عدالت میں 24 مئی کو 164 کا جو بیان ریکارڈ کرایا تھا وہ میڈیا، این جی اوز اور بعض فوکل پرسن کے دباؤ کا نتیجہ تھا جنہوں نے درخواست گزار پر دباؤ ڈال کر مرضی کا بیان ریکارڈ کروایا لیکن اب میں کسی دباؤ یا مداخلت کے بغیر اپنی مرضی اور آزادی سے دوبارہ بیان ریکارڈ کروانا چاہتی ہوں درخواست میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار مقدمہ کے اندراج سے قبل ملزمان کے ناموں سے بھی ناواقف تھی مقدمہ میں نامزد ملزمان اس وقوعہ میں ملوث نہیں ہیں انہیں پولیس انوسٹی گیشن کے نتیجے میں اور این جی اوز کے کہنے پر نامزد کیا گیا لہٰذا 24 مئی کو ریکارڈ کردہ بیان کومنسوخ کر کے نیا بیان ریکارڈ کیا جائے جس پر سول جج محمد ارشد نے فریقین کو نوٹس جاری کر دیئے ہیں
تھانہ روات پولیس نے 22 سالہ رافعہ کی مدعیت میں سی پی او کے حکم پر 18 مئی کو تعزیرات پاکستان کی دفعہ 376 اے، 376 بی اور 382 کے تحت مقدمہ نمبر 299 درج کیا تھا جس میں الزم تھا کہ وہ اپنے ایک عزیز کے ساتھ گاڑی نمبر اے ڈی 154 پر سیر و تفریح کیلئے بحریہ فیز 8 گئے جہاں ہماری گاڑی کے ساتھ ایک کرولا گاڑی نمبر اے ڈی بی 332 آ کر رکی جس میں سوار 4 افراد نے گاڑی سے اتر کر اسلحہ کی نوک پر ہمیں گاڑی سے نیچے اتار لیا میرے عزیز کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں اور مجھے اسلحہ کی نوک پر گاڑی میں بٹھا لیا کچھ دور جا کر انہوں نے گاڑی روک دی اور اسلحہ کی نوک پر یرغمال بنائے رکھا چاروں نے گاڑی کے شیشوں پر کالی جالی ڈال دی اور زبردستی انہوں نے زیادتی کی اور تھوڑی دیر گاڑی میں لیکر گھومتے رہے اور اس کے پاس موجود 30 ہزار روپے اور طلائی انگوٹھی بھی اتروالی تھی قبل ازیں 24 مئی کو عدالت کے روبرو ریکارڈ کرائے گئے بیان میں متاثرہ طالبہ نے ملزمان کو شناخت کرتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ وقوعہ کے روز وہ نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں اپنے دوست کے ساتھ ڈرائیونگ سیکھ رہی تھی 3 پولیس اہلکار اور ان کے ڈرائیور نے مجھے زبردستی گاڑی میں بٹھا لیا اور پھر زیادتی کا نشانہ بنایا۔