یونیورسٹی کی طرف سے لباس کے متعلق مشورہ ملنے پر طالبات نے منی سکرٹ پہن کر احتجاج کیا.
کولمبیا کی پونٹیفیکل بولفیرین یونیورسٹی کی طالبات نے جمعرات کے روز منی سکرٹ پہن کر یونیورسٹی انتظامیہ کے ایک مشورے کے خلاف احتجاج کیا۔ تفصیلات کے مطابق 30 جنوری کو یونیورسٹی نے اپنی ویب سائٹ پر “آپ کو کیسا لباس پہن کر یونیورسٹی جانا چاہئیے” کے عنوان سے ایک نوٹس لگایا جس میں طالب علموں کو کچھ مشورے دیے گئے تھے۔
کچھ مشورے تو بلاتخصیص کسی جنس کے تھے لیکن کچھ مشورے صرف طالبات کے لیے تھے۔ ایک مشورہ کچھ یوں تھا، “اس سے زیادہ پریشانی اور کچھ نہیں کہ ہم جماعتوں اور اساتذہ کی توجہ بٹے۔ اس وجہ سے ہم آپ کو مشورہ دیتے ہیں کہ گہرے گلے، شارٹ سکرٹ یا ٹائٹ فٹنگ والے کپڑے مت پہنیں۔”
طلباء نے اس مشورے کو جنسی تعصب کا نام دیا اور فیصلہ کیا کہ تمام طالبات جمعرات کو منی سکرٹ پہن کر یونیورسٹی آئیں گی اور اس نوٹس کے خلاف احتجاج کریں گی۔ طلباء نے اس حوالے سے سوشل میڈیا پر کیمپین بھی چلائی۔ طالبات نے منی سکرٹ میں اپنی تصاویر بھی شئیر کیں۔
ایک طالبہ ہیلینا نے ٹویٹ کی کہ جو لوگ یہ سوچ رہے ہیں کہ ہم گہرے گلے اور منی سکرٹ پہن کر اپنے حقوق کے لیے لڑ رہے ہیں وہ غلط ہیں، ہم ایسے پیغامات کو روکنا چاہتے ہیں جو خواتین کی بے عزتی کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔
سٹی کاؤنسلر ڈنیلا متورانہ نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ اگر کوئی عورت سکرٹ پہنتی ہے یا شارٹس یا کچھ بھی جو وہ چاہے، وہ سبز بتی نہیں ہے اور یہ ہراسانی کے لیے دعوت نہیں ہے۔
یونیورسٹی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ ان کا مقصد صرف طالبات کو مشورہ دینا تھا۔ یونیورسٹی نے یہ بھی کہا کہ وہ شخصی اظہار کے حق کا احترام کرتی ہے اور اس نے کبھی بھی طالب علموں کے ڈریس کوڈ کے حوالے سے سختی نہیں کی۔
طالبات کے احتجاج کے بعد یونیورسٹی انتظامیہ نے اپنی ویب سائٹ سے وہ نوٹس ہٹا دیا ہے۔
اس سے پہلے بھی یہ یونیورسٹی جنسی تعصب کے الزامات کی زد میں آئی تھی جب 2015ء میں یونیورسٹی نے سمر سکول کے دوران پانچ سے دس سال کی بچیوں کو اچھے آداب سکھانے کا کورس شروع کیا تھا اور اس کورس کو گرلز تھنگ کا نام دیا تھا۔