counter easy hit

خود کشی سے بچانے کے لیے دھکا دینے کی کوشش کے دوران پھوپھی اور بھتیجی دونوں ٹرین کی زد میں آ کر ہلاک ہو گئیں

 coming under the

coming under the

گجرات (انور شیخ سے)ڈھیر و گھنہ پھاٹک کے قریب خود کشی کے لیے گاڑی کے آگے چھلانک لگانے والی نوجوان دوشیزہ شارقہ اور اسکو خود کشی سے بچانے کے لیے دھکا دینے کی کوشش کے دوران پھوپھی اور بھتیجی دونوں ٹرین کی زد میں آ کر ہلاک ہو گئیں تفصیلات کے مطابق شارقہ دختر تنویر احمد سکنہ دھول کی شادی کچھ عرصہ قبل پھلروان کے رہائشی ایک نوجوان عبد المتین سے ہوئی جس کے بطن سے ایک سال کا بچہ ہے گھریلو ناچاقی کی وجہ سے اسکے خاوند عبد المتین نے شارقہ کو طلاق دیدی اور اسکا بچہ چھین لیاوہ اپنے ماں باپ کے گھر واقع دھول آ گئی مگر طلاق اور بچے کے چھن جانے کا دکھ برداشت نہ کر سکی گزشتہ روز شارقہ اچانک گھر سے غائب ہو گئی گھر میں موجود اسکی پھوپھی مسرت بی بی کو شک گزرا کہ کہیں شارقہ طلاق کے دکھ میں کوئی انتہائی قدم نہ اٹھا لے وہ ڈھونڈتی ڈھونڈتی ریلوے پھاٹک پر پہنچی تو دوسری طرف جعفر ایکسپریس فراٹے بھرتی ہوئی انکے قریب پہنچ گئی پھوپھی نے اپنی بھتیجی شارقہ کو موت کے منہ سے بچانے کے لیے اسے دھکا دینے کی کوشش کی مگر دونوں گاڑی کی زد میں آ کر ٹکڑے ٹکڑے ہو گئیں دونوں خواتین کی نعش 1122نے عزیز بھٹی شہید ہسپتال بجھوائیں جہاں ان کی نعشیں پوسٹ مارٹم کے بعد ورثا کے سپرد کر دی گئیں پھوپھی اور بھتیجی کی نعشیں ان کے آبائی گاؤں پہنچنے پر علاقہ میں صف ماتم بچھ گئی گاؤں کے مرد و خواتین سبھی ماتم کرتے ہوئے باہر نکل آ ئے اور ایک دوسرے کو گلے سے لگا کر بین کرنا شروع کر دیے علاقہ کے لوگوں نے دونوں خواتین کی موت کا ذمہ دار شارقہ کے خاوند اور اسکے سسرالیوں کو ٹھہرایا ہے اور کہا کہ خداوند کریم اگر بیٹیاں دیتا ہے تو ان کے نصیب بھی اچھے کر دے کاش جو کسی کی بیٹیوں کو بیاہ کر لے جاتے ہیں وہ یہ بھی سوچ لیں کہ طلاق کا غم کوئی کوئی برداشت کر سکتا ہے سارے نہیں کیونکہ مشرقی عورت کے لیے طلاق کا لفظ ایک گالی سے کم نہیں ہوتا یہی وجہ ہے کہ شارقہ طلاق کا دکھ برداشت نہ کر سکی اور اپنے کمسن بچے کو روتے ہوئے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے چھوڑ کر چلی گئی تھانہ رحمانیہ کے ایس ایچ او مسعود عالم نے بتایا کہ مذکورہ خاتون کو دو ماہ قبل طلاق ہو گئی تھی اسکے خاوند نے اسکا بچہ بھی چھین لیا تھا بچے کی بازیابی کے لیے وہ متعدد بار تھانے بھی آئی چونکہ یہ عدالت کا معاملہ تھا اس لیے پولیس نے مداخلت نہیں کی گزشتہ روز شارقہ ڈھیرو گھنہ کے قریب ریلوے ٹریک پر آ کر بیٹھ گئی اس دوران ریلوے پولیس کے ملازمین نے اسے ریلوے ٹریک سے ہٹایا بھی تھا مگر خود کشی کرنیوالی خاتون نے اس سے پانی پیا اور دوبارہ تھوڑا آگے جا کر نظروں سے پوشیدہ ہو کر ریل ٹریک پر بیٹھ گئی اور موت کو سینے سے لگا لیا۔