کہتے ہیں کہ جہاں ایک اچھی اننگز کسی بھی کرکٹر کا کرئیر بنا سکتی ہے تو وہیں ایک بری اننگز کرئیر ختم بھی کر سکتی ہے۔
مگر کیا آپ نے کبھی یہ سنا یا دیکھا ہے کہ ایک اچھی اننگز کسی کا کرئیر خراب کر دے؟ میرے سامنے ایسی ایک زندہ مثال موجود ہے۔
یہ 12 اکتوبر 2008ء کا دن تھا۔ سری لنکا کے خلاف میچ میں محض 13 بالز پر 29 رنز درکار تھے۔ پاکستان کی سات وکٹیں گر چکی تھیں تب فواد عالم کی وکٹ پر انٹری ہوئی۔ ایک 20 سالہ نوجوان کلاسیکل بلے باز فواد عالم کو نمبر چار پر کھیلنا تھا مگر رن ریٹ پریشر کی وجہ سے تمام ہٹرز کو اس سے پہلے بھیجا گیا جس وجہ سے اسے نمبر نو پر شفٹ کرنا پڑا۔ ایک کلاسیکل بلے باز سے 15 رنز پر اوور کے حساب سے کھیلتے ہوئے میچ جتوانے کی امید کسی کرکٹ شائق کو ہرگز نہ تھی۔
مگر شومئی قسمت فواد عالم کی کہ یہ اس کا دن تھا۔ اس نے محض 8 بالز پر 3 چھکوں کی مدد سے 23 رنز ناٹ آوٹ بنا کر میچ لنکن لائینز کے جبڑوں سے صاف نکال لیا۔ وہ دن اور آج کا دن فواد عالم پر ٹی ٹونٹی کرکٹر کا ایسا ٹیگ لگا جو ٹی ٹونٹی میں بار بار ناکامی کے باوجود اتر نہ سکا۔ اس کے بعد فواد عالم نے آدھ درجن بھر دفعہ کم بیک تو کیا مگر صرف ٹی ٹونٹی میں۔ فواد عالم ہر دفعہ ناکام ہونے کے بعد فرسٹ کلاس کرکٹ اور لسٹ اے میں واپس آ جاتا ہے۔ 4 روزہ اور ایک روزہ کرکٹ میں رنزوں کے انبار لگاتا ہے جس کے نتیجے میں اسے ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل کرکٹ میں کم بیک کروا دیا جاتا ہے۔ یہ کسی نے نہ دیکھا کہ اس نے ڈیبیو ٹیسٹ میں بھی سنچری بنائی تھی تو کیوں نہ اسے ٹیسٹ میچز کھلائے جائیں۔ یہ کسی نے نہ دیکھا کہ وہ ون ڈے انٹرنیشنل میں بہترین اوسط اور مناسب سٹرائیک ریٹ کے ساتھ تسلسل سے پرفارم کر رہا ہے تو ون ڈے مڈل آرڈر میں ہی اسے ٹرائی کر لیا جائے۔ ہاں ایک دو دفعہ اسے ون ڈے انٹرنیشنل میں بھی واپس بلایا گیا اور پوری سیریز اسے بطور ہٹر آخری چند اوورز میں وکٹ پر بھیجا گی
فرسٹ کلاس کرکٹ کی پاکستانی تاریخ کی سب سے شاندار اوسط رکھنے والے فواد عالم کے لئے جب آوازیں اٹھنا شروع ہوئیں تو چیف سلیکٹر انضمام الحق نے یہ کہہ کر بات ہی ختم کر دی کہ فواد عالم کا بیٹنگ کا انداز انٹرنیشنل کرکٹ کے معیار پر پورا نہیں اترتا جس کا سادہ سا مطلب تھا کہ مجھے اسے کھیلتے دیکھ کر مزہ نہیں آتا۔ ایک بیان اور کہانی ختم۔۔۔۔ یوں ایک بہترین ٹیسٹ اور اچھے ون ڈے کرکٹر کے کرئیر کا پی سی بی نے اپنے ہی ہاتھوں گلا گھوٹ دیا۔ اپنے بچوں کے ساتھ بھلا کوئی ایسا بھی کرتا ہے
فواد عالم جب انڈر 19 کرکٹ کھیل رہا تھا تو پوری دنیا کے کمنٹیٹرز اسے پاکستان کا مستقبل کا کپتان قرار دے رہے تھے مگر وہ یہ بھول گئے کہ یہ آسٹریلیا، جنوبی افریقہ، انگلینڈ یا نیوزی لینڈ نہیں بلکہ پاکستان ہے جہاں مصباح جیسے لیجنڈ کو ایک عشرے سے زیادہ عرصہ نامعلوم وجوہات پر اگنور کیا جاتا رہا ہے۔
خیر جیسے تیسے کر کے سنا ہے کہ پی سی بی کو اب فواد عالم پر رحم آ ہی گیا ہے۔ انگلینڈ کے انتہائی مشکل دورے میں یونس اور مصباح کا خلا اگر کوئی کچھ حد تک بھر سکتا ہے تو وہ فواد عالم ہی ہے۔ شرط البتہ یہ ہے کہ اسے اس ٹور کے تینوں ٹیسٹ میچز کھلائے جائیں۔ اگر اس کے ساتھ اس دورے میں پھر کوئی “استادی” لگانے کی کوشش کی گئی تو سب لوگ یاد رکھیں کہ فواد عالم سے زیادہ نقصان پاکستان کا ہو گا۔