میاںوالی (ویب ڈیسک ) ہیکرز کے ہاتھوں شہریوں کے لٹنے کا سلسلہ جاری ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق سپریم کورٹ میں جعلی بینک اکاؤنٹس سے متعلق کیس ز یر سماعت ہے اور اسی کیس کا بہانہ بنا کر نوسربازوں نے تحقیقات کے بہانے معصوم شہریوں کو لُوٹنا شروع کر دیا ہے۔
اس بار ہیکرز نے ریٹائرڈ فوجی کے بینک سے لاکھوں روپے چرا لیے۔ریٹائرڈ فوجی کا تعلق میاںوالی سے ہے۔اور ہیکرز نے ان کے اکاؤنٹ سے 11 لاکھ روپے نکلوا لیے۔جب کہ متاثرہ شخص کا کہنا ہے کہ مجھ سے بینک کے آفیشل نمبر سے کال کر کے اکاؤنٹ سے متعلق تفصیلات لی گئیں تھیں۔بینک کا آفیشل نمبر ہونے کیو جہ سے میں نے تمام معلومات فراہم کیں تھیں جس کے بعد میرے اکاؤنٹ سے 11 لاکھ روپے کا صفایا ہو گیا۔ے۔خیال رہے اس سے قبل چشتیاں میں ایک اسکول ٹیچر کی زندگی بھر کی کمائی لُوٹ لی گئی تھی۔ایک نوسرباز خاتون نے بینک افسر بن کر شہری سے بینک اکاؤنٹ کی تمام تفصیلات لیں، تحقیقات کے بہانے اسکول ٹیچر کا اکاؤنٹ نمبر اور اے ٹی ایم کا پن کوڈ حاصل کیا۔ اور اکاؤنٹ سے 2 لاکھ اور 33 ہزار روپے منتقل کر لیے گئے۔ اکاؤنٹ چیک کرنے پر اکاؤنٹ میں صرف 23 روپے موجود تھے جسے دیکھ کر اسکول ٹیچر کی حالت خراب ہو گئی۔ متاثرہ اسکول ٹیچر کا کہنا ہے کہ بیٹی کی شادی کے لیے اپنی تنخواہوں سے پیسے بچا کر کچھ پیسے جمع کیے تھے لیکن نوسربازوں نے وہ رقم بھی نہیں چھوڑی۔ایف آئی اے نے ان نوسربازوں کے خلاف تحقیقات کا آغاز کرلیا ہے
نشاندہی ہوتے ہی ان ملزمان کو گرفتار کر کے ان سے رقم برآمد کی جائے گی ۔ ۔ یاد رہے کہ گذشتہ ماہ 29 اکتوبر کو ملک کے بڑے اسلامی بینک پر سائبر حملہ ہوا تھا ۔ اس سائبر حملے کے بعد اسٹیٹ بینک آفپاکستان نے ایک ہنگامی مراسلہ جاری کرتے ہوئے اس مخصوص بینک کے صارفین کے کارڈز بیرون ملک اے ٹی ایم اور پوائنٹ آف سیلز پر استعمال ہونے کے خدشہ کے پیش نظر متعلقہ بینک سمیت تمام بینکوں کو ہدایات جاری کیں کہ تمام پے منٹ کارڈز کی سکیورٹی کو یقینی بنائیں اور پے منٹ کارڈز کے ذریعے کیے جانے والے لین دین بالخصوص بیرون ملک لین دین کی رئیل ٹائم نگرانی کی جائے۔بینک اسلامی نے سائبر حملے کے بعد باضابطہ رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ آن لائن نظام سے 27 اکتوبر کی صبح بعض مشکوک ٹرانزیکشنز کی گئیں۔ حفاظت کے پیش نظر پے منٹ سسٹم بند کر دیا گیا ہے۔