لاہور (ویب ڈیسک) معروف صحافی نجم سیٹھی کا کہنا ہے کہ رانا ثناءاللہ دو دن قبل قومی اسمبلی میں دو صحافیوں سے بات کر رہے تھے۔جب میں نے ان صحافیوں سے رانا ثناءاللہ کی گرفتاری کے بعد پوچھا کہ آپ کی رانا ثناءاللہ سے کیا بات ہوئی تو انہوں نے مجھے بتایا کہ رانا ثناء اللہ نے ہمیں کہا کہ مجھے خدشہ ہے میرے ساتھ کوئی حادثہ پیش آنے والا ہے۔رانا ثناءاللہ خوفزدہ تھے کہ حکومت کی طرف سے ان کے خلاف کوئی کاروائی ہونے والی ہے۔رانا ثناء اللہ نے صحافیوں کو بتایا کہ میں نے اپنے آفیشل گارڈز کو بھی چھوڑ دیا ہے اور اپنے ذاتی گارڈ ساتھ رکھے ہوئے ہیں۔کیونکہ مجھے فکر ہے کہ یہ میرے خلاف کچھ کرنے والے ہیں۔نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ اس کے دو روز بعد رانا ثناء اللہ کو گرفتار کر لیا گیا جس سے ظاہر تھا کہ رانا ثناء اللہ کو اپنی گرفتاری کا پہلے سے علم تھا۔ نجم سیٹھی کا کہنا ہے کہ رانا ثناءاللہ حکومت کی ہٹ لسٹ میں سب سے اوپر تھے کیونکہ جب سے رانا ثناء اللہ کو نون لیگ پنجاب کا صدر بنایا گیا ہے تب سے رانا ثناءاللہ نون لیگ کے ڈرائیونگ سیٹ پر آگئے ہیں۔یعنی کہ اگر مستقبل میں کوئی احتجاج کی کال دی جاتی ہے تو رانا ثناء اللہ نواز شریف کی ٹیم کا حصہ ہیں اس لیے وہ آ گے ہونگے۔کیونکہ کسی بھی احتجاج کی صورت میں پنجاب میں ساری صورتحال رانا ثناء اللہ نے سنبھالنی تھی۔ اس لئے رانا ثناء اللہ کو گرفتار کرنے کی تیاری پہلے سے ہی ہو رہی تھی۔ نجم سیٹھی نے کہا کہ دو روز قبل ہی پنجاب حکومت کے ترجمان شہباز گل نے میڈیا پر آکر کچھ کچھ ایسے بیان دیے جن کے جواب میں رانا ثناء اللہ نے بھی ایک ایسا بیان دیا جس کے بعد بنی گالہ میں بہت تشویش پائی گئی۔اس لئے رانا ثنا اللہ کو گرفتار کرنے کی تیاری پہلے سے ہی کرلی گئی تھی اب ان کے خلاف نیب کا کیس نہیں بن سکتا تھا اس لئے یہ بنا دیا گیا۔ یہ بالکل ویسا ہی ہو رہا ہے جیسا حنیف عباسی کے ساتھ ہوا تھا کیونکہ حنیف عباسی نے بھی عمران خان پر ذاتی حملے کئے تھے جس کے بعد انہیں گرفتار کیا گیا تھا۔اور اسی طرح رانا ثناءاللہ نے بھی عمران خان کے حوالے سے ایسی بات کی جس پر عمران خان خود تو ردعمل نہیں دے سکتے تھے تاہم رانا ثنا اللہ کی گرفتاری ایسی ہی صورتحال کے پیش نظر کی گئی