تحریر: شاہ بانو میر
عجب سا خلفشار تھا اس کے ذہن میں عجیب سی کیفیت دل ایسے جیسے کوئی مٹھی میں لے کر مسل رہا ہو .اعلیٰ شاندار بیڈ روم قیمتی دبیز مخملیں پردے پرسکون اے سی کی سرد ہواوں سے مزین ماحول اس کے باوجود جیسے باہر کی جھلساتی ہوئی دھوپ اس کے رگ و پے میں گرم لہروں کی طرح ہلکورے کھا رہی تھیں .بے شمار دولت وسیع و عریض پھیلا ہوا کاروبار اولاد شہرت نام سب کچھ جیسے اللہ نے چھاجوں مینہ برسا کر دے رکھا تھا مگر آج طبیعت کی کسلمندی کچھ الگ تھی بیچین ہو کر سائیڈ ٹیبل پر پڑی گاڑی کی چابی اٹھائی اور گھٹن سے نجات حاصل کرنے کیلئے گھر سے باہر بے مقصد ڈرائیو کرتا رہا .
گاڑی بھی اے سی کی وجہ سے ٹھنڈی ٹھار مگر یہاں بھی وہی حال سینہ جیسے جکڑا ہوا تھا اور ذہن جیسے گم سم موڑ موڑتے ہوئے بے دھیانی میں نجانے وہ کہاں سے کہاں نکل آیا تھا خیالات کی یورش نے ایسی نظر بندی کی کہ کوئی سائین بورڈ دیکھا بس گاڑی کو اندھا دھند بھگاتا رہا جیسے اپنے طوفانی خیالات سے نجات پانا چاہتا ہو موڑ مڑتے ہی چھوٹی سی مسجد دکھائی دی اور حسن اتفاق کہ اسی وقت اذان کی پرسوز سحر انگیز آواز نے جیسے اس کو اپنی گرفت میں لیا اور جتنبی دیر وہ الفاظ کو اذان کے پیچھے پیچھے دہراتا رہا وہ ہر احساس سے عاری ہوگیا درد بیچینی جیسے کہیں گم ہو گئی گاڑی بند کر کے وہ اسٹئیرنگ سے اترا اور مسجد کی جانب بڑھا ابھی نمازیوں کی آمد ورفت شروع نہیں ہوئی تھی .
مسجد کے احاطے میں ایک طرف پڑے چٹائیوں پر ایک شخص جیسے گڑگڑا کر اللہ سے کچھ کہہ رہا تھا ذرا غور کرنے پر اس نے سنا وہ کسی قرض کی ادائیگی کیلئے منت سماجت کر رہا تھا جیسے کوئی بچہ ضد کررہا ہو اس شخص کو اپنی بیقراری میں قرار کی وجہ سمجھ آگئی کہ اس شخص کیلئے اللہ نے اسے چنا تھا اور اس کے دل کو اس قدر مضطرب کیا کہ وہ وہاں پہنچ گیا جہاں اللہ کا بندہ فریاد کر رہا تھا اس نے اس کے کاندھے پر ہاتھ رکھا اور اس کے کان میں سرگوشی کی دعا قبول ہوگئی میرے دوست اس شخص نے حیرت سے اسے دیکھا تب اس امیر شخص نے اسے ساری بات بتائی اور جیب سے مطلوبہ رقم نکال کر اس کے ہاتھ پر رکھی
اس شخص نے فورا سجدہ شکر ادا کیا اور باہر کی جانب روانہ ہوا اس امیر شخص نے اسے آواز دی جیب سے وزیٹنگ کارڈ نکالا اور اسے کہا زندگی میں پھر کبھی ضرورت ہوئی تو اس نمبر پر فون کر لینا اس شخص نے لاپروائی سے باہر کی جانب جاتے ہوئے کہا مجھے اس کی ضرورت نہیں کیوں؟ امیر آدمی نے حیرت سے پوچھا وہ جس نے آج تمہیں بھیجا ہے اتنی دور سے دوبارہ بھی کوئی مسئلہ ہوا تو اسی کو کہوں گا وہ یقینا میری مدد کیلئے بھیجے گا مجھے تمہارے نہیں اپنے اللہ کے دعا کے وزیٹنگ کارڈ کی ضرورت ہے اعتبار تو کرو وہ تو بہت قریب ہے جب جب اسے پکارا جاتا تب تب وہ مدد کرتا ہے مگر ہم کم ہی شکر ادا کرتے ہیں
تحریر: شاہ بانو میر