تہران(نیوز ڈیسک ) ایران اور بھارت نے ایرانی بندرگاہ منصوبہ جلد مکمل کرنے پر اتفاق کرلیا۔بھارت کے وزیر خارجہ نے امریکا کی جانب سے اقتصادی پابندیوں سے متاثرہ اسلامی جمہوریہ ملک کے دورے کے دوران مذکورہ پیش رفت سے متعلق آگاہ کیا۔واضح رہے کہ چابہار بندرگاہ بھارت، ایران اور افغانستان کے مشترکہ تعاون سے
تیار ہورہی ہے جو بحر ہند میں پاکستان کی سرحد سے تقریباً 100 کلومیٹر مغرب میں واقع ہے۔بندرگاہ کی تعمیر کا کام ایران پر پابندیوں میں کمی کے باوجود تعطل کا شکار رہا لیکن پھر امریکا نے ایران کے ساتھ 2015 کے جوہری معاہدے سے دستبردار ہونے کے بعد مزید اقتصادی پابندیاں لگادی۔بھارت وزیر خارجہ سبرامنیم جی شنکر نے ٹویٹ میں کہا کہ ‘ابھی ایک بہت ہی نتیجہ خیز ایران مشترکہ کمیشن کا اجلاس اختتام ہوا’۔انہوں نے کہا کہ ‘ہمارے تعاون سے تمام منصوبے کا جائزہ لیا گیا اور اب ہمارے چابہار منصوبے کو تیز کرنے پر اتفاق ہوا’۔واضح رہے کہ بھارتی وزیر خارجہ ایران میں دو روزہ دورے پر تھے۔ایران کے صدر حسن روحانی نے بھارتی وزیر خارجہ کے ہمراہ مشترکہ نیوز کانفرنس میں کہا کہ اس منصوبے سے خطے میں تجارت کو فروغ ملے گا۔انہوں نے کہا کہ ‘چابہار -زاہدان ریلوے کو مکمل کرنا اور اسے ایران کی قومی ریلوے سے جوڑنے سے چابہار بندرگاہ کا کلیدی کرار بن جائے گا’حسن روحانی نے کہا کہ علاقائی تجارت میں انقلاب آسکتا ہے اور ایک مختصر راستے پر سامان نقل و حرکت میں مدد مل سکتی ہے۔حسن روحانی نے کہا کہ علاقائی سلامتی کو برقرار رکھنا ایران اور بھارت کے لیے ایک اہم ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ ‘موجودہ صورتحال میں جہاں امریکا یکطرفہ پابندیوں عائد کررہا ہے ہمیں دو طرفہ تعاون کو جاری رکھنے کی کوشش کرنی چاہیی’۔انہوں نے وضاحت کے بغیر کہا ‘یہ صورتحال یقینی طور پر قائم نہیں رہے گی اور امریکا جلد یا بدیر ایران کے خلاف اپنا زیادہ سے زیادہ دباؤ ختم کرنے پر مجبور ہوجائے گا’۔امریکہ نے مئی میں کچھ ممالک کے لیے پابندیوں میں تخفیف کو ختم کردیا تھا جس کے بعد بھارت نے تہران سے تیل کی خریداری معطل کردی تھی جس کے بعد ایران کے محصولات کا سب سے بڑا ذریعہ ختم ہوگیا تھا۔تعلقات میں کشیدگی کے باوجود ایران اور بھارت نے شراکت داری کو آگے بڑھانے اور آگے بڑھنے کی کوشش کی۔