تحریر: طارق حسین بٹ
١٢ مئی ٢٠٠٧ کے بعد ١٣ مئی ٢٠١٥ بھی خونی کفن میں لپٹا ہوا ہے اگر چہ سفاکیت کی یہ دونوں وارداتیں بالکل مختلف انداز لئے ہوئے ہیں لیکن مقصد دونوں کا کراچی کو انارکی کا گھڑھ بنانااور حکومتِ وقت کو بے بس کر نا ہے تا کہ کراچی کی علیحدگی کا خواب حقیقت کا روپ دھار لے ۔١٢ مئی کو وکلاء تنظیموں کے پر امن احتجاج پر انھیں چیمبرز میں زندہ جلا دیا گیا تھا جبکہ ١٣ مئی کو فوجی اپریشن کو متنازعہ بنا نے کیلئے ایک بس پر حملہ کر کے ٤٧ افراد کو موت کے گھاٹ تار دیا گیا ہے۔ جن افراد کو دھشت گردی کا نشانہ بنایا گیا ہے ان کا تعلق اسماعیلی فرقہ سے ہے جو اپنی امن پسندی کی وجہ سے خصوصی پہچان رکھتے ہیں ۔ اس سفاکیت کا واحد مقصد فوج کو یہ پیغام دینا تھاکہ ہمیں اتنا کمزور نہ سمجھا جائے بلکہ ضرور ت پڑنے پر ہم ہتھیار بھی اٹھا سکتے ہیں اور اپنا جوابی رد عمل بھی رجسٹر کروا سکتے ہیں۔
حالیہ واقعہ بربریت کی بدترین مثال ہے جس سے ایم کیو ایم اور بھارتی ایجنسی را الزامات کی زد میں ہیں۔را پر تو اس سے قبل بھی الزامات لگتے رہے ہیں لیکن اس دفعہ اس پر الزامات بالکل واضح اور دوٹوک ہیں۔وفاقی وزیرِ دفاع خوا جہ آصف نے جس کر کھل کر را کو ہدفِ تنقید بنایا ہے وہ ا انتہائی اہم ہے کیونکہ اس سے قبل کسی بھی اہم حکومتی اہلکار کی زبان سے را کے خلاف اس طرح کے الزامات کی بازگشت سنائی نہیں دیتی تھی ۔اس کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ بھارت جنوبی ایشیا کابڑا ملک ہے، دوسرے امریکی سرپرستی کا تاج سر پر سجانے کی وجہ سے کافی لاڈلا بھی ہے اور تیسرے ہمارے حکمرانوں کے تجارتی مفادات بھارت سے وابستہ ہیں لہذا کوئی بھی اس کی طرف انگلی اٹھانے کی جرات نہیں کرتا ۔چینی مدد سے کاشغر تک اکنامک کا ریڈور بنانے کے وعدے کے باعث مفادات کی جنگ میں اچانک تیزی آ گئی ہے لہذا فوج کی جانب سے را کو ہدفِ تنقید بنانے کے بعد وفاقی حکومت کو بھی بھارت کے خلاف اپنی توپوں کا رخ کرنا پڑا۔
آئی ایس آئی کے ڈ ائریکٹر عاصم باجوہ نے جس طرح کھل کر را کے ملوث ہونے کا اعلان کیا ہے اس سے بہت سے لوگوں کے کان کھڑے ہو گئے ہیں ۔را کے پاکستانی معاملات میں ملوث ہونے کے شواہد امریکہ کے حوالے بھی کئے جا چکے ہیں تا کہ امریکہ بھارت کو اس طرح کی دخل اندازی سے باز رکھے وگرنہ جنوبی ایشیا کا خطہ کسی بھی وقت جنگ کی لپیٹ میں آ سکتا ہے اور دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان کشیدگی پوری دنیا کے لئے خطرے کا باعث بن سکتی ہے لہذا امریکہ کا فرض ہے کہ وہ بھارت کو جنگ کی آگ سے کھیلنے سے باز رکھے اور پا کستانی علاقوں میں علیھدگی پسندوں اور دھشت گردوں کی مدد سے خود کو دور رکھے۔بھارتی دخل اندازی اور مدد ہی در اصل وہ بنیاد ی حباثت ہے جس نے کراچی کا من تہہ و بالا کیا ہو اہے اورجہاں پر انسانی جان پانی سے بھی زیادہ سستی ہو گئی ہے۔
خون میں لت پت کراچی میں جب پانی سر سے گزر گیا اور بد امنی اپنی انتہائوں کو چھونے لگی تو جنرل راحیل شریف کی مداخلت پر کراچی میں فوجی اپریشن کا فیصلہ کیا گیا۔ اگرفوجی اپریشن کا فیصلہ نہ کیا جاتا تو پھر خانہ جنگی کو روکنا کسی کے بس میں نہ ہوتا اور کراچی جناح پور بن چکا ہوتا ۔ اس وقت کراچی فوج کی زیرِ نگرانی ہے اور کراچی میں جو فوجی ا پر یشن جاری ہے اس سے ایم کیو ایم انتہائی دبائو کا شکار ہے کیونکہ نائن زیرو پر چھاپے کے بعد وہاں سے جو ملزم پکڑے گئے ہیں ان کے بیانات نے ایم کیو ایم کو بالکل ننگا کر دیا ہے۔ہر تفتیشی عمل کا کھرا ایم کیو ایم کے گھر جاتا ہے جس سے ایم کیو ایم کا بچ نکلنا ممکن نہیں لہذا وہ فوج کے خلاف محاذ آرائی پر اتر آئی ہے ۔فوج نے پچھلے چند ماہ میں جس طرح کراچی کاامن ا سے واپس لوٹایا ہے وہ بہت سی سیاسی اور مذہبی جماعتوں کو کھٹک رہا ہے لہذا وہ اسے سبو تاج کرنے کی کوششوں میں لگی ہوئی ہیں۔
را کی حوا ہش ہے کہ پاکستان میں خانہ جنگی اور انارکی کا دور دورہ ہو تاکہ پاکستان اپنے استحکام اور ترقی سے محروم ہو جائے۔یہی ہے وہ قدرِ مشترک جو ایم کیو ایم اور را کے درمیان ہے لہذا نہتے بس مسافروں پر را کے ایجنٹوں کا تازہ حملہ اسی فکر کا شاخسانہ ہے۔بھارت کی مکاری کا سب سے واضح ثبوت یہ ہے کہ اس کے ہاں پارلیمنٹ اور سمجھوتہ ایکسپریس پر حملہ ہندو انتہا پسندوں کی کارستانی تھی لیکن بھارتی حکومت اور میڈیا نے اسے پاکستان کی کارستانی بتا کر عوام کو پاکستان کے خلاف مشتعل کر دیا تھا۔ایک شخص اجمل قصاب کو پکڑ کر اس سارے ڈرامے کو پاکستان پر ڈال دیا تا کہ پاکستان کو دھشت گرد ملک قرار دلوایا جائے۔بھارت نے امریکہ کو قائل کرنے کی بڑی کوشش کی کہ اسے بھی افغانستان کی طرز پر پاکستان پر فضائی حملہ کی اجازت دی جائے کیونکہ پاکستان سے امنِ عالم کو خطرہ ہے لیکن اس وقت امریکہ نے بھارتی خواہش کو پذیرائی بخشنے سے انکار کر دیا تھاجس سے بھارت اپنے مذموم مقاصد میں کا میاب نہ ہو سکا کیونکہ اس دھشت گردی کے سرغنہ اجمل قصاب کا پاکستان سے تعلق ثابت نہیں کیا جا سکاتھا۔
لیکن اس کے باوجود پاکستان میں مداخلت انگیزی کا بھاتی جنون کم نہ ہو سکا اور اس نے پاکستان کو کمزور کرنے اور عدمِ استحکام کا شکار کرنے کی اپنی جبلت میں کمی کرنے سے انکار کر دیا۔،۔ ٤٧ افراد کی ہلاکت نے پورے پاکستان کو غم زدہ کر دیا ہے۔ ١٦ دسمبر کو پشاور سکول میں دھشت گردی کے واقعہ نے جس طرح پوری قوم کو متحد کر کے دھشت گردی کے خلاف قومی اتفاقِ رائے پیدا کیا تھا سی طرح ١٣ مئی کاواقعہ بھی قومی یکجہتی کی علامت بن کر ابھریگا اور دھشت گردوں کا جینا محال ہو جائیگا۔عالمی سازش یہ ہے کہ کراچی کو پاکستان سے علیحدہ کیا جائے اور اسے ہانگ کانگ کی طرز کا مقام (سٹیٹس ) دیا جائے جو بھارتی اور امریکی عزائم کی اس خطے میں نگہداشت کرے۔اس سارے ڈرامے کا واحد مقصد چین کو اس کی حدود میں رکھنے کا پیغام ہے۔
٤٣ ارب روپے کی سرمایہ کاری نے بھارتی حکومت کے اوسان خطا کر دئے ہیں جس سے وہ اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آیا ہے۔ جنوبی ایشیا میں چین کا بڑھتا ہوا اثرو رسوخ بھارت کیلئے معاشی موت کا پیغام ہے اور بھارت اپنی موت کو قبول کرنے کیلئے تیار نہیں ہے جس کیلئے اس نے اپنے وفا داروں کو پاکستان میں امن و امان کو تہہ و بالا کرنے کی ذمہ داری سونپ رکھی ہے۔ایم کیو ایم کی بھارت کے ساتھ اس لئے قربتیں ہیں کیونکہ اسے علم ہے کہ بھارت سمندر کے راستے کسی بھی وقت پاکستان پر اپنا دبائو بڑھا سکتاہے بالکل ویسے ہی جیسا اس نے مشرقی پاکستان میں بڑھایا تھا۔اس عظیم منصوبے میں بلوچستان کے قوم پرست بھی ایم کیو ایم کے قریب تصور ہوتے ہیں ۔بلوچ راہنمائوں کے بھارت سے مراسم بھی کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں،وہ بھارت بلا روک ٹوک آتے جاتے اور آزاد بلوچستان کے قیام کی سازشیں کرتے رہتے ہیں۔
ان کی سرگرمیوں کا محور بھی آزادبلوچستان ہے بالکل ویسے ہی جیسے آزاد کراچی ایم کیو ایم کا مطمعِ نظر ہے ۔ایم کیو ایم اور را کو ایک دوسرے سے علیحدہ نہیں کیا جا سکتا کیونکہ را کی پشت پناہی کے بغیر ایم کیو ایم کو کسی بھی وقت کھڈے لائن لگایا جا سکتا ہے۔ کراچی سونے کی چڑیا ہے اور عالمی طاقتوں کی اس پر نظر ہے۔کراچی کی اکثریت جس طرح ایم کیو ایم کے ساتھ کھڑی ہے اس سے عالمی طاقتوں کیلئے کراچی کو ایک علیحدہ ملک کے طور پر قائم کرنا اتنا مشکل نہیں ہے۔ہر تحریک شروع شروع میں قومی یکجہتی کے نعرے سے شروع ہوتی ہے لیکن بعد میں اس کے ناجائز مطالبے اسے علیحدگی کی جانب دھکیل دیتے ہیں۔ایک علیحدہ صوبے کا قیام جناح پور کاقیام ہوگا اور ایم کیو ایم کو علیحدہ صوبے کے مطالبے پر مہاجروں کی مکمل تائید حاصل ہے اور یہی ایم کیو ایم کو بھارتی جھولی میں ڈال رہی ہے۔ ٢٣ اپریل کو کراچی میں ضمنی الیکشن کے بعد ایم کیوا یم کو نئی توانائی ملی ہے۔
اسے یقین ہو گیا ہے کہ مہاجر ایم کیو ایم کیلئے کسی بھی ھد تک جا سکتے ہیں لہذا ایک نئے صوبے کا مطالبہ اور پھر کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کے حربے اسی مطالبے کو منوانے کے حر بے ہیں۔بھارت ایم کیو ایم کی پشت پر کھڑا ہے اور اس کیلئے اسے ہر قسم کی مالی اور سیاسی مدد دینے کیلئے تیار ہے۔ایم کیو ایم کے کارکنوں کا بھارت میں ٹریننگ حا صل کرنا شکو ک و شبہات کو مزید ہو ادیتا ہے ۔ فوج کے خلاف ہرزہ سرائی کا مقصد بھی بھارت کو یہ باور کروانا ہے کہ کراچی کے عوام بھارتی فوج کی راہ دیکھ رہے ہیں اور انھیں خوش آمدید کہنے کیلئے بے تاب ہیں اور اس کیلئے وہ اپنی فوج کے خلاف ہتھیار بھی اٹھا لیں گئے بالکل ویسے ہی جیسے بنگالیوں نے ١٩٧١ میں اٹھائے تھے ۔،۔
تحریر: طارق حسین بٹ
چیرمین پیپلز ادبی فورم