تحریر : انجینئر افتخار چودھری
ایک مدت بعد عمران خان نے قومی اسمبلی کے سامنے دل کی بات کی کوئی سنگ دل لیگیا ہی ہوگا جس کے ضمیر نے اسے آج نہ جنجھوڑا ہو۔کیا خوب کہا خان نے کہ کتنا جی لو گے دس سال، بیس سال، چالیس سال، اور آخر جان اللہ کو ہی دینی ہے اور اسے ہی جواب دینا ہے۔
آج جب عمران خان اسمبلی میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے تو میں دل میں سوچ رہا تھا کہ یہ کوئی نئی آواز تو نہ تھی اس سے پہلے جتنے بھی لوگ جنہیں خدائی خوف تھا وہ یہی کچھ کہتے رہے لیکن ہاں ایک بات تھی اس اسمبلی میں مدتوں بعد کسی نے کسی کے ضمیر کو جنجھوڑا۔
دیکھا جائے تو آج اسمبلی کا مان بڑھا اور لگا کہ اس کے ایوان میں بھی کوئی مرد ہے اور کوئی اللہ سے ڈرنے والا۔نون لیگیوں سے خطاب کر رہے تھے اور دل کی باتیں امڈ کر ان کی زبان پر آ رہی تھیں میں سمجھا کہ کوئی ابھی کوئی سیٹ سے اٹھے گا اور کہے گا عمران خان تم نے میرے ضمیر کو جگا دیا ہے ہاں میں تیرے ساتھ کھڑا ہوں اور مطالبہ کرتا ہوں کہ نواز شریف صاحب پانامہ لیکس کا حساب دو۔
چند لاکھ ،چند کروڑ نے ان کا منہ بند کر رکھا تھا وہ ضمیر کے اوپر بیٹھ گئے کوئی نہ اٹھا کسی کے پاس ہوتا تو اٹھتا۔ایاز صادق اٹھ کر چلے گئے ان کے اس رویے سے ثابت ہوا کہ ضمیر نامی چیز کی کوئی شے ناپید ہے۔
انہوں نے مرتضی جاوید عباسی بھی نہیں ایک نئی چیز کے حوالے ایوان کیا اور چل دیئے۔کیا سپیکر ایسے ہوتے ہیں؟یہ سارے گلے شکوے اپنی جگہ مگر آج ایک بارمحسوس ہوا کہ ہم تحریک انصاف کے لوگ اس قائد کے ساتھ ہیں جس کے ساتھ اس کا اللہ ہے۔
ہمیں اپنے اللہ سے امید ہے کہ اس کی زندگی میں نیا پاکستان حاصل ہو گا اور اگر نہ بھی ملا تو اللہ ہم سے ہماری کوشش اور جدوجہد کا پوچھے گا جو جاری و ساری ہے۔
اس نے یہ تو نہیں پوچھنا کہ انتحاب جیتا تھا یا ہارا؟میرے نون لیگی دوستو!آج رات جب تکئے پے سر رکھ کر سوئو گئے تو عمران خان کی یہ بات تو یاد آئے گی کہ کتنے سال جی لوگے آخر جواب اللہ کو ہی دینا ہے۔کیا ضمیر زندہ ہے؟
تحریر : انجینئر افتخار چودھری