تحریر: رشید احمد نعیم
پرانے زمانے کی بات ہے کہ یونان میں میڈاس نامی ایک بادشاہ حکومت کرتا تھا اس کے پاس بے شمار دولت تھی مگر اس کا لالچ اور حرص ختم نہیں ہو تا تھاوہ ہر وقت سونا چاندی اکٹھا کرنے کی فکر میں رہتاتھا وہ ہر وقت دعا کرتا کہ اس کے اندر کوئی ایسی قوت پیدا ہو جائے کہ وہ جس چیز کو بھی چھوئے وہ سونے کی ہو جائے ایک صبح بادشاہ بیدار ہو اتو اس نے اپنے بستر کو چھوا ۔اس کا سا را بستر سو نے کا ہو گیا
با دشاہ نے حیرت اور خوشی سے کچھ اور چیزوں کو چھوا تو وہ سا ری بھی سو نے میں تبدیل ہو گئیں یہ دیکھ کر با دشا و بہت خوش ہو ا۔وہ خو شی سے چیختا ہو اپنے با غ کی طر ف گیا اس نے باغ میں
مختلف پھلو ں کو چھواتو وہ پھل بھی سو نے کے بن گئے ا ب تو بادشا و کی خوشی کا کو ئی ٹھکا نا نہ رہا وہ کا فی دیرباغ میں پھرتا رہا اور کا فی چیزوں کو چھوتا رہا اور ہر چیز سونا بنتی گئی۔کچھ دیر بعد اسے بھوک محسوس ہو ئی تو با د شاہ واپس محل میں آ گیا اس کے ملا زموں نے نا شتہ میز پر لگا دیا ۔کھانے کی خو شبو نے بادشا ہ کی بھوک اور تیز کر دی جو ںہی با دشا ہ نے کھانا کھانے کے لیے کھا نے کو چھواتو وہ سو نے میں تبدیل ہو گیا۔
یہ دیکھ کر بادشاہ کی ساری خوشی جاتی رہی ۔اس کے سامنے لذیذ کھانا رکھا ہواتھامگر وہ کھا نہیں سکتا تھا ابھی وہ اسی پریشانی میں بیٹھا ہوا تھاکہ اس کی اکلو تی بیٹی ہنستی کھیلتی ہوئی آئی اور باپ سے لپٹ گئی۔ دیکھتے ہی دیکھتے وہ ہنستی مسکراتی لڑ کی سونے کے مجسمہ میں تبدیل ہو گئی ۔اب تو بادشاہ سخت پریشان ہو ا اور اپنے کیے پر پچھتا نے لگا۔ خوف اور گھبراہٹ کے مارے بادشاہ زارو قطار رو نے لگ گیا۔
اور دعا کر نے لگا کہ اے اللہ اس کی یہ قوت ختم کر دے با ربار دعا مانگنے سے قدرت کو اس پر رحم آ گیا اور اس کی دعا قبول ہو گئی لہذا اس میں وہ قوت ختم ہو گئی اور ساتھ ہی اس کی ہر چیز اپنی اصلی حالت میں وا پس آ گئی اب بادشاہ نے توبہ کی کہ آئندوہ لالچ نہیں کرے گا اس نے اپنی تمام دولت غریبوں میں تقسیم کر دیص اللہ تعالی ہم سب کو لالچ جیسی بری عادت سے بچائے۔
تحریر: رشید احمد نعیم
حبیب آباد پتوکی