پیرس فرانس میں جموں کشمیر فورم کے زیر انتظام ایک عظیم الشان مظاہرہ کیا گیا جس کا مقصد کشمیر میں ہونے والے ظلم اور بھارت کا کشمیر میں پہلی بار اپنی فوج بھیجنا اور کشمیر کو اپنے قبضہ میں لینا تھا کشمیریوں نے اس دن کو یوم سیاہ کے طور پر منایا جہاں یہ مظاہرہ کیا گیا وہیں چند قدم دور بیرسٹر سلطان محمود سابق وزیراعظم آزاد کشمیر بھی ایک مظاہرہ کر رہے تھے جو کے تعداد کے اعتبار سے گزشتہ سالوں کی طرح بہت کم تھا اسکی سب سے بڑی وجہ سلطان محمود کے وہ سیاسی نمایندگان ہیں جنہوں نے ۱۵ اگست کے ہونے والے مظاہرہ میں کشمیر فورم کے جنرل سیکرٹری کامران بٹ کے بار بار رابطہ کرنے پر بھی کشمیر فورم کو ساتھ رکھ کے مظاہرہ کرنے پر انکار کیا اور کشمیریوں کو تقسیم کیا جب سلطان محمور مظاہرہ کی جگہ پہنچے تو جموں کشمیر فورم کے کشمیریوں نے نعرہ بازی کی جس سے ماحول کشیدہ ہوا اور پولیس نے مداخلت بھی کی سلطان محمود صاحب کے مظاہرہ کی ناکامی کی ایک وجہ یہ بھی بتایی جاتی ہے کہ گزشتہ دنوں انہوں نے فیاض الحسن چوہان کے اس بیان کی حمایت کی تھی جس میں انہوں نے کشمیریوں کی تذلیل کرنے کی کوشش کی تھی کشمیر فورم کے عہدیداران سے جب یہ کہا گیا کے مظاہرہ کو ایک ساتھ مل کر بھی کیا جا سکتا تھا تو ان کا موقف تھا کے سلطان محمود کا مقصد مظاہرہ نہیں بلکہ یہاں آکر فوٹو اور ویڈیو بنانا ہے اور اسے میڈیا پر چلا کر عوام کو گمراہ کرنا ہے اور ظاہر کرنا ہے کہ وہ آزادی کشمیر کے لیے کام کر رہے ہیں ان کا یہ موقف بھی تھا کہ سلطان محمود کو اگر واقعی کشمیریوں کا درد تھا تو وہ چند قدم آگے آکر ہم سے بات کرتے اور ہمارے تحفظات دور کرتے
https://www.facebook.com/kamran.h.butt/videos/10218222555019112/
مقررین نے کہا کہ کشمیری عوام نہ ہی بھارت کے قبضے کو مانتے ہیں نہ ہی بھارتی قابض آئین کشمیر کو مانتے ہیں اور بھارت کو جمہوری ملک مانتے ہیں کشمیری عوام پر فوج کشی اور ظالمانہ مظالم جاری رکھنے کے لئے کٹھ پتلی حکومت سے اسی نئے حقوق سے محروم کیا جاتا ہے۔مقررین نے کہا کہ پاکستان پر دہشتگردی کا الزام لگانے والا بھارت اپنی دہشتگرد تنظیموں کے زیر اثر غلیظ ترین نظام چلا رہا ہے۔ انہوں نے کہا بھارت میں کشمیریوں مسلمانوں سمیت سکھ مذہب کے لوگ اور دوسری ریاستیں بھی ظلم کا شکار ہیں جس کا سد باب نہ تو انڈین قانون کرسکتا ہے نہ عدالتیں۔ بلکہ ہندوستانی عدالتیں بھی دہشتگرد تنظیموں اور دہشتگرد اور انتہا پسند وں کے زیر اثر کسی کشمیری کو اوردوسری اقلیتوں کے لوگوں کو نہ انصاف فراہم کرتی ہیں اور نہ ہی ان سے بچانے کیلئے کوئی اقدام کرسکتی ہیں ایسی حالت میں کشمیری مسلمانوں کو بھارت سے آزادی ملنی چاہیے تاکہ کشمیری مسلمان اپنے دین و مذہب اور روایات کے مطابق حقوق حاصل کرسکیں اور زندگیاں گزار سکیں
https://www.facebook.com/abdulqadeer.abdul.180/videos/347918879346655/