اسلام آباد(نامہ نگارخصوصی) طالبان کی طرف سے میبنہ طور پر امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان امن عمل کے مبینہ قاتلوں کو گرفتار کرنے کا دعویٰ سامنے آنے کے بعد امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے اسکی تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق طالبان کی طرف سے ایک ویڈیو جاری کی گئی ہے جس میں ان کی حراست میں موجود دو افراد کو یہ دعویٰ کرتے دیکھا جا سکتا ہے کہ اُنہیں داعش نے زلمے خلیل زاد پر خود کش حملہ کرنے کے لیے بھرتی کیا تھا۔ طالبان کی جانب سے یہ ویڈیو ایسے موقع پر جاری کی گئی ہے جب زلمے خلیل زاد طالبان کے سیاسی ذمہ داران کے ساتھ افغان امن عمل کے سلسلے میں مذاکرات میں مصروف ہیں۔ ویڈیو میں دکھائے جانے والے دونوں افراد کو پشتو میں یہ کہتے سنا جا سکتا ہے کہ زلمے خلیل زاد کو قتل کرنے کے منصوبے میں افغان خفیہ ایجنسی ‘نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکیورٹی’ (این ڈی ایس) کے سابق اور حاضر سروس افسران کی مدد حاصل تھی۔ دونوں افراد نے الزام لگایا ہے کہ این ڈی ایس کے سابق سربراہ رحمت اللہ نبیل ان کے اہم رابطہ کار تھے۔امریکہ نے کہا ہے کہ وہ طالبان کے اس دعوے کی تحقیقات کر رہا ہے کہ شدت پسند تنظیم ‘داعش’ امریکہ کے نمائندۂ خصوصی برائے افغان مفاہمت زلمے خلیل زاد کو قتل کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ امریکی وزارتِ خارجہ کے ایک ترجمان نے ویڈیو پر اپنے رد عمل میں کہا ہے کہ امریکی حکومت اپنے اہلکاروں کے خلاف کسی بھی ممکنہ خطرے کو سنجیدگی سے لیتی ہے۔ ترجمان نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ امریکی حکام طالبان کی جانب سے جاری کردہ سات منٹ کی اس مبینہ اعترافی ویڈیو کی تحقیقات کر رہے ہیں۔ تاہم این ڈی ایس کے سابق سربراہ رحمت اللہ نبیل نے ویڈیو جعلی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ جلد اس سے متعلق مصدقہ معلومات فراہم کریں گے تاکہ افغان حکام کسی نتیجے پر پہنچ سکیں۔ویڈیو میں دونوں افراد نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے کابل میں معروف افغان جہادی رہنما حامد گیلانی کی رہائش گاہ کو خود کش حملے کا نشانہ بنانا تھا جہاں گزشتہ ماہ زلمے خلیل زاد کا اپنے ایک دورے کے دوران قیام کرنے کا پروگرام تھا۔ تاہم زلمے خلیل زاد اس دن اس مقام پر نہیں جا سکے تھے جس پر دونوں افراد کے بقول اُنہیں دس دن بعد لوگر صوبے میں رپورٹ کرنے کا حکم ملا تھا۔ امریکی محکمۂ دفاع کا کہنا ہے کہ اُن کے پاس اب تک ایسی کوئی معلومات نہیں جس سے ثابت ہو کہ افغان حکومت اور داعش مل کر امریکہ اور طالبان کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے خلاف سرگرم ہیں۔ محکمۂ دفاع کے ایک عہدیدار نے افغان حکومت اور افغان سیکیورٹی فورسز کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ داعش کے خلاف کارروائیوں میں مصروف ہیں۔ نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر محکمۂ دفاع کے عہدیدار نے بتایا کہ افغان خفیہ ایجنسی (این ڈی ایس) کی کوششوں کو نہیں بھلانا چاہیے جس کی بدولت داعش کے خلاف کئی کامیابیاں ملی ہیں۔ طالبان نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ زلمے خلیل زاد کے قتل کی منصوبہ بندی کا مقصد امریکہ اور طالبان کے درمیان معاہدے کو سبوتاژ کرنا ہے جس کی وجہ سے افغانستان میں جاری جنگ کا خاتمہ ہونے جا رہا ہے۔ اب تک یہ واضح نہیں کہ طالبان نے زلمے خلیل زاد کے ساتھ قطر میں ہونے والی حالیہ ملاقاتوں میں انہیں ان کے قتل کی مبینہ منصوبہ بندی سے متعلق آگاہ کیا تھا یا نہیں۔