counter easy hit

بیشک 21 ویں آئینی ترمیم ایک بڑی کامیابی ہے ….!!!

Nawaz Sharif

Nawaz Sharif

تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
آج اِس میں کوئی شک نہیں کہ چھ جنوری 2015کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے 247 + = 78 (325)اراکین نے ملک و قوم کو دہشت گردوں و دہشت گردی سے نجات دلانے اور قوم کی تقدیر بدلنے کے ساتھ ساتھ مُلک و قوم کو ترقی و خوشحالی سے ہمکنار کرنے کے خاطر فوجی عدالتوں کے قیام سے متعلق آئین اور آرمی ایکٹ میں ترمیم کے بل کی متفقہ طور پر منظوری دے دی ہے یوں مُلکی تاریخ میں ہونے والی 21ترمیم کو ہمارے دونوں ایوانوں کے نمائندگان کی بڑی کامیابی قرار دی جاسکتی ہے جس سے مستقبل قریب میں بہترنتائج نکلیں گے اور مُلک سے دہشت گردی کا خاتمہ ہوسکے گا۔

اَب یہ اور بات ہے کہ ایسااُنہوں نے اپنے ضمیر کے مطابق بھی کیا ہے.؟یا نہیں کیا ہے …؟؟ یا اِنہیں ایسا کرنے پر کسی قوت کے خوف نے مجبورکیا…؟؟ بہرحال …!! اَب کچھ بھی ہو…؟؟مگر پھر بھی جو کچھ ہواہے..؟؟ اور آگے چل کر جو کچھ بھی ہوگا …؟؟یقینا وہ سب مُلک اور قوم کے لئے بہت اچھا اور حو صلہ افزاہوگا..!!اگرچہ ابھی تو بعض کے نزدیک یہ اِن کے ضمیر کے خلاف ہے…مگرآج پھر بھی مجھ جیسے بہت سے کڑوروں پاکستانی ایسے بھی ہیں جو موجودہ حالات اور واقعات کے تناظر میں فوجی عدالتوں کے قیام کی ایوانوں سے منظوری کو مُلک اور قوم کی خوش بختی اور نیک شگون سے تعبیر کررہے ہیں اور ابھی جو لوگ فوجی عدالتوں کے قیام پر خدشات اور مختلف اقسام کے مخمصوں میں مبتلاہو کر اپنے ناک اور منہ چڑھارہے ہیں اُمید ہے کہ آنے والے دِنوں میں یہی فوجی عدالتوں کی تعریفوں کے پل باندھتے نظرآئیں گے۔

اگرچہ آج سرزمین پاکستان میں فوجی عدالتوں کے قیام کی کہیں ڈھکے چھپے تو کہیں کھلے ٹلے انداز سے مخالفت کرنے والے سیاستدانوں ،ملاو ¿ںاور ایوانِ نمائندگان کا اگر، مگر، چوں چراں اور ایسا،ویسا، کیوں ،پوں،یوں،توں،تراں….؟؟؟ کا جادوبھی کام نہ آسکا ،اور وہی ہواجو اُوپر والے یعنی کہ اُوپر سے ذرانیچے والے اور ہاتھ میں ڈنڈاپکڑ کر اپنی بات ڈنکے کی چوٹ پر منوانے والوں اور والے نے چاہااور پھر قوم نے یہ بھی خود ہی دیکھ لیا کہ پھر کیسے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے دوتہائی اکثریت سے منظوری قومی اسمبلی کے +247 78سینیٹرز (325) سمیت کُل اراکین نے آرمی ایکٹ 1952 ¾ اور21 ویںآئینی ترمیم کے بل کی متفقہ طور پرمنظوردے کر فوجی عدالتوں کے قیام کے لئے حامی بھر لی ہے۔

یوں اَب دہشت گردوں کے کسی بھی عدالت سے مقدمات ملٹری کورٹس بھجوائے جاسکیں گے اوراَب ایسے فیصلے کسی بھی عدالت میں چیلنج نہیں ہوسکے گیں،غیر معمولی صورت حال خصوصی اقدامات کی متقاضی ہے یہ آئینی ترمیم کے مندرجات ہیںآج یقینا یہ ایک اچھی اور حوصلہ افزاجمہوری روایات کی عکاس ہے کہ دہشت گردی سے پیداہونے والی صورت حال سے نمٹنے کے لئے میرے مُلک کے ادارے ایک پیچ پر باہم متحد اور منظم ہیں اور ایساہونا کسی بھی جمہوری اور تہذیب یافتہ مُلک کی نشانی ہے کہ اَب میں بھی پُراُمید ہوں کہ آج میرے دیس میں بھی غیر معمولی اقدامات کا فیصلہ منتخب حکومت اور پارلیمنٹ سے ہوتاہے ۔

جبکہ یہاں یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ 6جنوری 2015بروزمنگل کو دونوں ایوانوں میں پرویزرشید نے ترمیمی بل پیش کئے جو شق وار منظوربھی کرلئے گئے ہیں، کسی بھی رکُن نے موجود رہنے کے بعد بھی مخالفت میں ووٹ نہیں دیا(بھلے سے بعد میں کچھ نے آبدیدہ ہوکر یہ ضرور کہاکہ” ضمیر کے خلاف ووٹ دیاہے، جتناشرمندہ آج ہوں پہلے کبھی نہ ہوا“ اور بہت سوں کی جانب سے ایسے بہت سے الفاظ اور جملے سُننے اور پڑھنے کو ملے مگر اَب کیا ہوتاہے..؟؟ جو اِنہیں کرناتھا وہ تو کردیاہے…،اور اَب اُنہیں (جنرل کو)جو کرنا ہے وہ کریں گے جنہوں نے اِن سے ایسے فیصلے کروائے اور 21ویں ترمیم کے حق میں ووٹ ڈلوائے ہیں) اگرچہ اِس سے انکار نہیں ہے کہ اِس تاریخ ساز فیصلے کے وقت جے یو آئی ، جماعت اسلامی کا بائیکاٹ کرنا اور پاکستان تحریک انصاف کا غیرحاضری ہونا …اِس لئے یقینی تھا کہ اِن کے لچھن پہلے ہی بتارہے تھے کہ یہ تینوں ایساکچھ کریں گے کہ جن سے اسلام کے لبادے بھی لپٹے دہشت گرد عناصر ناراض بھی نہ ہوں اور اِن کے کسی ایسے عمل سے ایوانوں میں اِن کا جمہوری حق بھی جاری رہے جیسا کہ اِن تینوں جماعتوں نے اُس روز کیاہے جس دن مُلک اور قوم کو نام نہاد شریعت کا نفاذ کرنے والے دہشت گردوں کو سزا دینے کے لئے مُلک کے دونوں ایوانوں سے فوجی عدالتوں کے قیام کے لئے آئین اور آرمی ایکٹ میں ترامیم متفقہ طور پر منظورکی جانی تھی عین اُسی روز اِن تینوں جماعتوں کا ایوان میں حاضرنہ ہونا۔

مُلک کو درپیش موجودہ صور ت حال میں اِن کے سیاسی کردار پر ایک بڑاسوالیہ نشان چھوڑگیاہے یہی وجہ ہے کہ اِن کے قول و کردار پہ آج ساری پاکستانی قوم میںجے یو آئی ، جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کی قیادت اور اِن کے پاکستان سے مخلص ہونے سے متعلق بہت سے ایسے سوالات جنم لے چکے ہیں اَب جن کے جوابات اِن سے قوم مانگ رہی ہے اَب کیا اِن تینوں جماعتو ں کی اعلیٰ قیادت قوم کے سوالات کے جوابات دینے میں کامیاب ہوجائے گی یا پھراپنے کئے پہ اِدھر اُدھر بغلیں جھانکتے ہوئے کنی کٹاکرگزرنے میں ہی عافیت جانے گی۔(ختم شُد)۔

Azam Azim Azam

Azam Azim Azam

تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
azamazimazam@gmail.com