واشنگٹن: ورلڈ بینک نے سندھ طاس معاہدے پر پاکستان اور بھارت کی طرف سے دائر درخواستوں پر عمل درآمد روکنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ممالک جنوری کے اختتام تک کسی طریقہ کار پر متفق ہو جائیں۔
بھارت سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دریائے سندھ پر کشن گنگا اور رتلی ڈیم تعمیر کررہا ہے، پاکستان کی جانب سے اس معاملے پر کئی مذاکراتی ادوار ہوچکے ہیں، رواں برس مذاکرات ناکام ہونے کے بعد پاکستان نے عالمی بینک سے ثالثی عدالت جب کہ بھارت نے غیر جانبدار ماہر کے تقرر کی درخواست کی تھی تاہم عالمی بینک نے دونوں درخواستوں پر عمل درآمد روک دیا ہے۔ورلڈ بینک کی جانب سے جاری بیان کے مطابق بھارت کی طرف سے غیر جانبدار ماہر کی تقرری کی درخواست خارج جب کہ پاکستان کی ثالثی عدالت کے چئیرمین کی مداخلت کی درخواست پر بھی عارضی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ ورلڈ بینک نے کہا ہے کہ ادارے کی جانب سے عارضی اقدامات سندھ طاس معاہدے کے تحفظ کے لیے اٹھائے گئے ہیں تاکہ دونوں ممالک معاہدے کے تحت متنازع معاملات کا پرامن حل نکالیں، امید ہےپاکستان بھارت اس معاملے پر جنوری تک متفق ہوجائیں گے۔ورلڈ بینک کے صدر جم یونگ کنگ کا کہنا ہے کہ امید ہے دونوں ممالک جنوری کے اختتام تک کسی طریقہ کار پر متفق ہو جائیں گے کیونکہ اگر دونوں ملکوں کی جانب سے معاہدے سے ہٹ کر متبادل حل کی کوشش کی گئی تو سندھ طاس معاہدہ غیر فعال ہوسکتا ہے۔واضح رہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان طے پانے والے سندھ طاس معاہدے میں عالمی بینک ثالث ہے۔