لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے توہین عدالت کیس میں احسن اقبال کی وکیل کی عدم موجودگی میں ویڈیو نہ چلانے کی استدعامستردکردی ،عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ویڈیوتمام چینلزپرچل چکی ہے اور یہ پبلک پراپرٹی ہے ،ہم دیکھنا چاہتے ہیں،آپ کے وکیل آئیں گے توویڈیودوبارہ دیکھ لیں گے۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس مظاہر علی اکبر کی سربراہی میں بنچ نے احسن اقبال کیخلاف توہین عدالت کی سماعت کی،سابق وفاقی وزیر داخلہ عدالت میں پیش ہو گئے۔ احسن اقبال نے عدالت سے استدعا کہ میرے وکیل سپریم کورٹ میں مصروف ہیں،آج ویڈیومت چلائیں،عدالت نے سابق وفاقی وزیر داخلہ کی وکیل کی عدم موجودگی میں ویڈیو نہ چلانے کی استدعامستردکردی ،عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ویڈیوتمام چینلزپرچل چکی ہے ،اور اب پبلک پراپرٹی ہے، ہم دیکھنا چاہتے ہیں،آپ کے وکیل آئیں گے توویڈیودوبارہ دیکھ لیں گے۔
جسٹس مظاہر علی اکبر نے کہا کہ پتہ تو چلے ویڈیو میں ایسا کیاہے،عدالت میں احسن اقبال کی عدلیہ مخالف تقریرکی ویڈیوچلائی گئی۔احسن اقبال نے کہا کہ تقریرکا مکمل سیاق و سباق دیکھا جانا چاہئے ،سب کو ملکر کام کرنے کی بات کی ،جسٹس مظاہر نے کہا کہ اس ہم آہنگی کو کس نے خراب کرنے کی کوشش کی،احسن اقبال نے کہا کہ بحیثیت قوم ہم سب اس ملک کا حصہ ہیں ایسا نہیں کہ پارلیمنٹ بری اورباقی ادارے اچھے ہیں،عدالت نے کہا کہ ہمیں وہ فارمولا بتا دیں جس کے تحت آپ نے یہ تقریر کی۔
جسٹس مظاہر نے کہا کہ آپ کا بیان کسی فرد کیلئے یاادارے کےلئے ہے؟،احسن اقبال نے کہا کہ میرا بیان قانون پرمنحصر ہے، عدالت نے کہا کہ ہم نے سناتھا ایک مچھلی تالاب کوگنداکرتی ہے،آپ کا منطق عجیب ہے،احسن اقبال نے کہا کہ آپ کے پاس اختیار ہے،کسی کو بھی قاتل کہہ سکتے ہیں،جسٹس مظاہر علی نے کہا کہ آپ غلط کہہ رہے ہیں ،عدالتیں قاتل کو ہی قاتل قراردے سکتی ہیں،جسٹس مسعود جہانگیر نے استفسارکیا کہ کیاچیف جسٹس پاکستان نے آپ کو قاتل قرار دے دیا تھا؟۔
جسٹس مظاہر علی نے کہاکہ وزیرداخلہ بچوں کوسی پیک کابتانے آیااورچیف جسٹس کی تذلیل کرگیا،اور بھی لوگوں پرالزامات ہیں ،تقریرمیں ان کابھی ذکرکرناتھا،جسٹس مظاہر نے ریمارکس دیئے کہ عدالت فیصلہ کرے گی ویڈیودوبارہ چلائی جائے یافیصلہ کردیا جائے،عدالت نے کیس کی مزید سماعت 22 جون تک ملتوی کردی۔