اسلام آباد (اصغر علی مبارک) طلال چودھری کے خلاف توہین عدالت کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔ سپریم کورٹ کا وزیرمملکت داخلہ طلال چودھری پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ ۔ طلال چودھری پر آیندہ سماعت پر فرد جرم عائد کی جائےگی۔ طلال چودھری پر 14مارچ کو فرد جرم عائد ہوگی۔ طلال چودھری کے وکیل نے سماعت کے دوران موقف اختیار کیا کہ مجھے سی ڈی تاخیر سے فراہم کی گئی۔ اٹارنی جنرل آفس نےوقت پر سی ڈی فراہم نہیں کی، وکیل طلال چودھری کامران مرتضیٰ کے دعوے پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا وقار نے تردید کردی
سپریم کورٹ کا طلال چودھری کو 14مارچ کو پیش ہونے کا حکم
سپریم کورٹ نے وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری پر توہین عدالت کیس میں فرد جرم عائد کرنے کے لیے 14 مارچ کی تاریخ مقرر کرتے ہوئے انہیں ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کی ہدایت کردی۔جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں جسٹس فیصل عرب اور جسٹس مقبول باقر پر مشتمل سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے طلال چوہدری کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔سماعت کے دوران طلال چوہدری کے وکیل کامران مرتضی پیش ہوئے اور عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ اٹارنی جنرل آفس نے انہیں وقت پر سی ڈی فراہم نہیں کی۔تاہم ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا وقار نے کامران مرتضیٰ کے دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ان کے آفس نے کامران مرتضیٰ کے آفس سے وقت پر رابطہ کیا تھا۔
سپریم کورٹ نے طلال چوہدری کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا۔ کامران مرتضیٰ نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ ٹرانسکرپٹ اور سی ڈی میں فرق ہے۔جس پر عدالت عظمیٰ نے ہدایت کی کہ طلال چوہدری نے اپنے جواب میں جو اضافہ کرنا ہے آئندہ سماعت پر کرلیں۔جس کے بعد کیس کی سماعت 14مارچ تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔واضح رہے کہ رواں برس یکم فروری کو عدلیہ مخالف تقریر پر آرٹیکل 184 (3) کے تحت چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما طلال چوہدری کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا تھا۔طلال چوہدری نے جنوری میں جڑانوالہ کے جلسے میں مبینہ طور پر ججز کے خلاف توہین آمیز زبان استعمال کی تھی، وہ اس سے قبل بھی پاناما کیس کے سلسلے میں شریف خاندان کے مالی اثاثوں کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی اور عدلیہ کو تنقید کا نشانہ بناچکے ہیں۔