تحریر : چوہدری ذوالقرنین ہندل
آخر بے چارے کشمیریوں کو کب آزادی ملے گی؟۔کب تک وہ بھارتی ظلم و ستم کا شکار بنتے رہیں گے؟۔کیوں کشمیریوں کا کوئی درد بھانٹنے والا نہیں کیوں؟۔کیوں کشمیریوں کو انسان نہیں سمجھا جاتا؟۔آخر کب کشمیری اپنی مرضی کے مطابق زندگی گزار سکیں گے؟۔آخر کب ؟کشمیر کو عرصہ دراز سے بلکہ کئی دہائیوں سے ہی سوالیہ نشان بنایا گیا ہے۔ کوئی بھی صدق دل سے کشمیر کے معاملات کو حل کرنے کے لئے تیار نہیں۔انگریز حکومت کے دور میں انگریزوں نے کشمیر کو چند لاکھوں کے عوض ایک سکھ راجہ کو فروخت کر دیا ایک عرصہ تک سکھوں نے وہاں حکومت کی اور کشمیری مسلمانوں پر ظلم و جبر کی کئی تاریخیں قائم کیں۔کشمیر آبادی کے لحاظ سے ہندوستان کی سب سے بڑی ریاست تھی اور جغرافیائی لحاظ سے بھی سب سے زیادہ اہمیت کی حامل۔1947 کی تقسیم سے پہلے ہی کشمیر کو حاصل کرنے کے لئے گاندھی اور جناح نے کوششیں شروع کر دیں۔ کشمیر میں زیادہ تعداد مسلمانوں کی تھی۔اسی لئے کشمیریوں نے پاکستان کے ساتھ رہنے کا فیصلہ کیا۔مگر سکھ راجہ نے بھارت کے ساتھ مل کر کشمیریوں کی آواز کچلنے کی کوشش کی۔
بھارت جعلی الحاق کی دستاویزات بنا کر اپنی فوجیں کشمیر میں بھیجنے لگا جو دن بدن بڑھتی ہی گئیں۔کشمیری مسلمانوں نے متعدد بار بھارتی مظالم کے خلاف آوازیں بلند کیں مگر ہمیشہ ہی انہیں کچلنے کی کوشش کی گئی ۔کشمیری مجاہدین نے اپنی جدوجہد کی بدولت بھارتی فوج کے ساتھ جنگ لڑی اور کشمیر کا کچھ علاقہ و حصہ آزاد کروا لیا۔جسے آج آزاد کشمیر کہا جاتا ہے۔یہ دیکھ کر بھارت کے اوسان خطا ہو گئے اور بھارت اقوام متحدہ میں پہنچ گیا۔اقوام متحدہ میں رو کر بھارت نے جنگ بندی تو کروا لی مگر اپنے وعدوں سے مکر گیا نہ ہی ریفرنڈم کروایا نہ ہی اپنی فوجیں واپس بلائیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر بھارت بھاگتا ہوا اقوام متحدہ تک نہ جاتا تو آج پورا کا پورا کشمیر آزاد ہوتا۔کشمیر کا جو حصہ بھارتی قبضہ میں ہے اسے مقبوضہ کشمیر کہتے ہیں۔بھارتی فوج اس علاقہ میں ظلم و ستم کی انتہا کو پہنچ چکی ہے۔معصوم بچوں عورتوں اور بوڑھوں پر بھی ظلم کیا جاتا ہے۔بھارت کی اس ہٹ دھرمی و گیم میں لاکھوں کی تعداد میں کشمیریوں کے گھر اجڑ چکے ہیں۔کئی یتیم بے آسراء اور بے سہارا ہوئے ہیں۔واقعی میں عرصہ سے مقبوضہ کشمیر کو سوالیہ نشان بنا کر رکھ دیا ہے اور بنایا جا رہا ہے۔اور اس میں شامل بھارت کے ساتھ اقوام متحدہ بھی ہے۔
اقوام متحدہ نے کئی بار کشمیر میں استصواب رائے یعنی ریفرینڈم کروانے پر قرار دادیں منظور کیں مگر اقوام متحدہ ایسا کروانے میں ناکام رہا ۔بھارت کی ہٹ دھرمیوں کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ نے بھی ماضی میں اپنی ہٹ دھرمی کے کئی ثبوت پیش کئے ہیں۔بہت افسوس کی بات ہے کہ عالمی طاقتوں کو یورپ میں ایک قتل پر ایک عرصہ افسوس رہتا ہے مگر کشمیر میں ہر گزرتے دن کئی زندگیاں بج رہی ہیں مگر عالمی طاقتیں خاموشی سادھے ہوئے ہیں۔ آخر یہ دہرا معیار کیوں؟کیا کشمیری بے جان ہیں؟ مقبوضہ کشمیر میں انسان نہیں رہتے؟بھارتی اور اقوام متحدہ کی ہٹ دھرمی سے لگتا ہے کہ کشمیری ان کے نزدیک انسان نہیں بلکہ بے جان ہیں۔وہ بھی انسان ہیں۔انسانیت کی پامالی کی جا رہی ہے اور اس میں کہیں نہ کہیں انسانیت کے نمبردار بھی ملوث ہیں۔گزشتہ روز میاں محمد نواز شریف نے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلایا اس اجلاس میں کہا گیا کہ مقبوضہ کشمیر میں کشیدہ صورتحال کو وہاں کی حکومت کی طرف سے اندرونی معاملات قرار دینا بین الاقوامی قوانین اور کشمیر کے معاملات پر اقوام متحدہ کی قرار دادوں کی شدید خلاف ورزی ہے۔
اجلاس میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ بھارت کا یہ دعوی کہ یہ اس کا اندرونی معاملہ ہے دراصل حقائق کے برعکس ہے۔اجلاس میں حریت پسند رہنما برہان وانی کی شہادت اور اس کے بعد احتجاج کرنے والوں پر بھارتی فوج کے مظالم کی شدید مذمت کی گئی۔اور اجلاس میں یہ کہا گیا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کونسل سے رابطے کر کے بھارتی مقبوضہ کشمیر میں فیکٹ فائینڈنگ کمیٹی بھجوانے کا کہے گا۔ تاکہ وہ کشمیریوں کے قتل عام اور ان پر ظلم و جبر کے واقعات کی تحقیقات کرے۔اور اجلاس میں بین الاقوامی برادری پر زور دیا کے وہ بھارتی مظالم کی مذمت کرے اور کشمیری عوام سے وعدے کے مطابق انہیں استصواب رائے کا حق دینے پر زور دے۔بھارتی وزارت خارجہ کی طرف سے اسلام آباد کو آزاد کشمیر خالی کرنے کی گیدڑ بھبھکی اس بات کی علامت ہے کہ وہ بو کھلا چکا ہے۔آزاد کشمیر میں آج بھی کوئی پاکستانی باشندہ جائیداد نہیں خرید سکتا البتہ بھارت دن بدن مقبوضہ کشمیر میں اپنے فوجیوں کے گھر بسا رہا ہے۔
بھارت مقبوضہ کشمیر میں انتہا پسند ہندئوں اور ایسے کئی عناصر اور پنڈتوں سمیت سابق فوجیوں کے گھر اور بستیاں بسا رہا ہے۔جوکہ سلامتی کونسل اور اقوام متحدہ کی خلاف ورزی ہے۔متنازعہ ریاست جموں و کشمیر کی ہیئت کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا نہ ہی وہاں غیر کشمیریوں کو بسایا جا سکتا ہے۔کیونکہ رائے شماری میں صرف ریاستی باشندے ہی حصہ لے سکتے ہیں۔بھارت جانتا ہے کہ کشمیری عوام پاکستان کے حق میں ووٹ دے گی اسی لئے بھارت ایسے اقدامات کرکے اپنا اسر و رسوخ بڑھانے کی سازشیں کر رہا ہے زبردستی اپنی فوجیں اتار کر مقبوضہ جموں و کشمیر میں اپنے پنجے گاڑنے کی کوشش کر رہا ہے۔اس سب کے باوجود دن بدن بھارت کشمیریوں کے دلوں میں اپنی نفرت میں مزید اضافہ کر رہا ہے۔مکروہ بھارت آزاد کشمیر کے الیکشن دیکھ کر اندازہ لگا لے کہ کیسے منظم انتخابت تھے اور دوسری طرف مقبوضہ جموں و کشمیر میں زبردستی ڈنڈے کے زور پر کٹھ پتلی حکومت کا قیام بھارتی ظلم کا منہ برلتا ثبوت ہے۔
بھارت اور اقوام متحدہ مزید کشمیریوں کو سوالیہ نشان بنانا بند کرے۔سن لو بھارتی سورمو۔ اگر اپنی ہٹ دھرمیوں سے باز نہ آئے تو اللہ رب العزت ایک دن تمہارے ٹکڑ ٹکڑے کر دے گا۔کشمیر کی اس ظلم و ستم کی تاریخ میں ہم پاکستانی بھی اپنا کردار ادا نہیں کرسکے ہم کشمیر کی آواز صحیح طریقے سے دنیا تک نہیں پہنچا رہے ہمیں یہ کرنا ہوگا روز قیامت کیا کہیں گے کہ ہمارے سامنے ہی ہمارے مسلمان بھائیوں بہنوں پر ظلم کیا جات رہا اور ہم اپنے ہی کاموں اپنی ہی موج مستیوں میں مگن رہے۔پاکستان حکومت کو بین الاقوامی طاقتوں کوبھارت کی اصل سازشوں سے آگاہ کرنا چاہئے ۔صرف مذمت کے بیانات س کچھ نہیں ہونے والا ہمیں اقوام متحدہ اور عالمی طاقتوں پر کشمیر کے حل کے لئے پریشر ڈالنا ہوگا۔
تحریر : چوہدری ذوالقرنین ہندل