تحریر: نعیم الاسلام چودھری
انڈیا “بجرنگی بھائی جان” جیسی چند ایک فلموں کے ذریعے امن اور دوستی کی باتیں کرتا ہے مگر وہاں پاکستان مخالف فلموں کی بھی کوئی قلت نہیں، یعنی”بغل میں چھری اور منہ میں رام رام “ایسی ہی متعصب اور پاکستان دشمن گمراہ کن پراپیگنڈے پر مشتمل فلم” فینٹم” ہے جو کہ ریلیز کے مراحل میں ہے اور عنقریب ریلیز کی جائے گی۔ اس فلم کا مرکزی موضوع ممبئی کے حملے ہیں۔ فلم ‘فینٹم’ میں جماعة الدعوة کے امیر پروفیسر حافظ محمد سعید کی تقریروں کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
فلم کی کہانی سید حسین زیدی کے ناول بلیک اوینجرز پر مبنی ہے جس میں ممبئی حملوں میں ہلاک ہونے والوں کا تعلق پاکستان سے جوڑنے کی کوشش کی گئی تھی۔ واضح رہے کہ ان حملوں میں واحد زندہ بچ جانے والا فرد اجمل قصاب تھا، جسے بھارتی عدالت کے حکم پر2012میں پھانسی دی گئی تاہم سپریم کورٹ نے خود اعتراف کیا تھا کہ ان کے پاس اجمل کو پھانسی پر چڑھا نے کا حکم دینے کیلئے ثبوت نہیں تھاویسے بھی آج تک انڈیا ان بمبئی حملوں کا کسی طرح بھی پاکستان، پاکستان کے دفاعی اداروں یا پروفیسر حافظ محمد سعید اور ان کی جماعت سے کوئی تعلق ثابت نہیں کر سکا۔
کبیر خان کی پہلی فلم ‘ کا بل ایکسپریس تھی جو افغانستان میں طالبان کی حکو مت کے بارے میں متعصب اور گمراہ کن پراپیگنڈے پر مشتمل تھی۔ بھارت کیطرف سے پے درپے پاکستان دشمنی والے مواد پر مشتمل زہر اگلتی فلمیں بنائی جارہی ہیں جو طبقہ بھارتی فلموں کا شوقین ہے یا بھارت سے دوستی کا خواہشمندہے وہ بھی یہ فلمیں دیکھ کر حیران و پریشان ہے کہ بھارت کے اندر پاکستان دشمنی کس طرح کوٹ کوٹ کر بھری ہے۔چند سال قبل بھارتی فلموں، غیر ملکی فلموں، ڈراموں، شوز اور اشتہارات کی پاکستان درآمد سے متعلق لاہور ہائی کورٹ میں دائر درخواستیں واپس لے لی گئیں تھیں لیکن عوامی رائے کے مطابق بھارتی فلموں سے معاشرے میں بگاڑ ہی پیدا ہوا ہے،ان کے عقائد اور ہمارے عقائد بھی مختلف ہیں اور بھارتی بنیاشروع ہی سے پاکستان سے مختلف رہا ہے اس لئے محب وطن حلقوںکا بھارتی فلموں پر پابندی کیلئے دبائو بڑھ رہا ہے۔
بھارت نے ماضی کی طرح فلموں کے ذریعہ بھی پاکستان کے خلاف معاندانہ پروپیگنڈہ کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے ممبئی حملوں پر ایک فلم اٹیک آف 26/11بھی بنائی تھی۔ ایک فلم بے بی بھی پاکستان کے خلاف بنائی گئی تھی،بے بی فلم کی کہانی بھی 2008 ء میں ہونے والے ممبئی حملوں کے حوالے سے تھی ممبئی حملوں کے فورا بعد بھارت نے بغیر ثبوت کے اس کا سارا الزام پاکستان پردھر دیا ۔بھارتی فلم غدر، ایک تھا ٹائیگر، ایجنٹ ونود، میں ہوں نہ، حیدر اور بے شمار دوسری فلموں میں پاک فوج اور آئی ایس آئی کو بھارت میں ہونے والے ہر حادثے کا بھی ذمہ دارٹہرایا جاتارہاہے تو دوسری طرف فلم کے تمام منفی اور برے کردار مسلمانوں کے لیے مختص کر دیے جاتے ہیں۔
بھارتی فلم بے بی(BABY) پر سنسر بورڈ کی طرف سے پابندی کے بعد سیکیورٹی اداروں نے اس پاکستان دشمن فلم میں کام کرنے والے پاکستانی فنکاروں کیخلاف کارروائی کرنے کااقدام بھی کیا ، تاہم افسوس اور بے حسی کی بات یہ ہے کہ پاکستان مخالف بھارتی فلم بے بی میں پاکستانی فنکاروںنے بطور اداکار کام کیا۔ وینا ملک اور ان جیسے ملک کی عزت فروخت کرنے والے اداکاروں کا پاکستان میں ویسے ہی داخلہ بند کرنا چاہئے تھا تاکہ دوسرے ضمیر فروش میر جعفر عبرت پکڑتے فلم بے بی پاکستان میں مکمل طور پر بین کردی گئی تھی کیوں کہ فلم میں مسلمانوں منفی تصویر پیش کی گئی اور فلم کے منفی کرداروں کے لیے مسلم ناموں کا انتخاب کیا گیا تھا فلم کی سی ڈیز اور ڈی وی ڈیز پر بھی میں پابندی عائد کردی گئی تھی۔قبل ازیں پاکستانی سنسر بورڈ نے بھارتی فلم ‘بینگستان’ کو بھی پاکستان میں ریلیز کرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا کیونکہ فلم پاکستان مخالف بھی تھی اوراسلام مخالف بھی۔
یہ متعصب رویہ صرف بھارتی فلموں تک ہی محدود نہیں مغربی ممالک میں بھی اسلام ، نبی کریم ۖ اور مسلمانوں کے شعائر کی بے حرمتی اور جھوٹے پراپیگنڈے پر مشتمل فلمیں بنانے کا سلسلہ 9/11کے بعد بہت عروج پر ہے یہ فلمیں نفرت و کدورت، بغض وکینہ سے بھرپور ہیں۔ مسلمانوں کو امن دشمن اوردہشت گردبناکرپیش کیا گیاہے صیہونی و صلیبی لابی نے میڈیا اورانفارمیشن ٹیکنالوجی کے ذریعے عرصہ دراز سے اسلام کے خلاف غزوہ الفکری والعلم یعنی میڈیا وار لانچ کر رکھی ہے۔ غور کرنے کی بات یہ ہے کہ انڈین میڈیا اور بالی ووڈ گجرات کے مسلم کش فسادات میں ملوث دہشت گردوں اور سمجھوتہ ایکسپریس سازش کے مرکزی مجرم انڈین آرمی کے کرنل پروہت کے انسانیت کے خلاف گھناؤ نے جرائم پر فلم کیوں نہیں بناتے؟ اصل بات یہ ہے کہ بھارت نے پاکستان کو قیام پاکستان کے وقت سے ہی دل سے تسلیم نہیں کیا ، کئی جنگیں مسلط کیں ،مسلم اکثریتی علاقوں کشمیر ، جونا گڑھ ،مناوادر، حیدرآباد دکن پر قبضہ کیا ، مشرقی پاکستان میں سازشوں کے ذریعے پاکستان کو دولخت کیا۔
بھارت چالاک اورمکار لیکن بزدل ملک ہے جو پیٹھ پیچھے سے رات کو وارکرنے کا عادی ہے اسلئے ایسی فلموں کی تیاری سے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں کہ بھارت” اس کے سوا اور کچھ کر بھی نہیں سکتا “۔یہ فلمیں پاکستانی قوم کا مورال ڈائون کر سکتی ہیں نہ پاکستانی فوج کے جذبہ جہاد کا خاتمہ کر سکتی ہیں۔پاکستان ایک اسلامی نظریاتی ملک تھا ،ہے اور ان شا اللہ رہے گا ،اللہ اس ملک کا نگہبان ہے پاکستان بھی اب 1971ء والاپاکستان نہیں آج یہ ایٹم بم رکھنے والاعالم اسلام کا قائد اورجہادی فوج کا پاکستان ہے ۔آج ضرورت اس امر کی ہے کہ محب وطن حلقے بھارت کی پاکستان دشمنی کا احسا س کر کے پورے پاکستان میںسب بھارتی مصنوعات، فلموں کی سی ڈیز، ڈی وی ڈیز اور نمائش پر پابندی عائد کریں جو پاکستان کی ثقافت ومذہب کے خلاف ایک نظریاتی ہتھیار کے طور پر بنائی جا رہی ہیں نئی نسل کے ذہنوں پر ان کے بہت برے اثرات ہوتے ہیں۔
اندرا گاندھی نے سقوط پاکستان کے وقت کہا تھا ”ہم نے نظریہ پاکستان کو خلیج بنگال میں ڈبو دیا” آج ہم نے بھی بھارتی فلموں کو پاکستان میںنمائش کی اجازت دے کراپنے ہی پائوں پر کلہاڑی مار دی ہے اور نظریہ پاکستان کو خلیج بنگال میں ڈبونے کی بھارتی خواہش پر عملدرآمد میں مدد کی ہے ۔سونیا گاندھی بھی کہہ چکی ہیں کہ بھارت نے اپنی فلموں ڈراموں کی ثقافتی یلغار کے ذریعے پاکستان سے جنگ جیت لی ہے۔
بمبئی حملے ہوں یا مسئلہ کشمیر ، پانی کا مسئلہ ہو یا کنٹرول لائن پر فائرنگ، خود کش دھماکوں کی پشت پناہی ہو یا بلوچستان کے علیحدگی پسندوں کی امدادکا مسئلہ ہو اگر ان سب مسائل کے پس منظر کودیکھا جائے تو اصل وجہ بھارت کے ذہن میں خطے پر بالاد ستی کا جنگی جنون ہے جس میں وہ کسی کمزور ہمسائے کو زندہ رہنے کا حق نہیں دینا چاہتا اسلئے بھارتی فلموں کی پاکستان میں نمائش اور دیگر بھارت دوست اقدام کر کے ہم صرف اللہ کو ناراض کرنے کے سوا کچھ حاصل نہیں کر رہے جس کی وجہ سے ملک سے آج رحمتیں برکتیں اٹھ گئیں ہے اور معیشت و امن و امان جیسے بے شمار مسائل کھڑے ہو چکے ہیں آج بھی وقت ہے کہ ہم ایسی پاکستان دشمن فلموں کے پیچھے چھپا بھارت کا کینہ پرور ذہن سمجھ لیں اور اس سے دوستیا ں چھوڑ کرنظریہ پاکستان کے تحت اپنے دفا ع اور دفاعی اداروں کو زیادہ سے زیادہ مضبوط کریں اس ساتھ ہی بھارت کی ثقافتی اور نظریاتی یلغار کو بھی پاکستان میں آنے سے ہر صورت روکا جائے۔
تحریر: نعیم الاسلام چودھری