دنیا بھر میں سی او پی ڈی کا مرض تیزی سے پھیل رہا ہے، جس کی بنیادی وجہ سگریٹ نوشی، شیشے اور تمباکو کی اشیا کا بڑھتا ہوا استعمال ہے۔
ان خیالات کا اظہار فارمیسی گریجویٹس ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام ’پھیپھڑوں کے دائمی مرض‘ کے عنوان پر آگہی سیمینار سے سربراہ پی جی اے ڈاکٹر زین الحسنین نے اپنے خطاب میں کیا۔انہوں نے فارماسسٹوں پر زور دیا کہ وہ کلینیکل اور کمیونٹی فارمیسی پریکٹس کے ذریعے عوام میں شعور بیدار کریں کہ اس مرض میں مبتلا مریضوں کو موسم سرما میں انفیکشن ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ پاکستان کی آبادی کا ڈھائی فیصد حصہ اس مرض میں مبتلا ہے۔کنسلٹنٹ ڈاکٹر رفعت انوارصدیقی نے کہاکہ سی او پی ڈی کے شکار افراد پھیپھڑوں کی سوزش اور سانس کی نالیوں میں تنگی سے متاثر ہوتے ہیں، چنانچہ ایسے مریضوں کو چاہیئے کہ سگریٹ کے دھویں، فضائی آلودگی اور کیمیائی گیس سمیت ان عوامل سے دور رہیں جو اس مرض کو بڑھانے کا سبب بنتے ہیں۔ڈائریکٹر ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی ڈاکٹر محمدتنویرعالم نے کہا ہے کہ سی اوپی ڈی میں صحت مندانہ طرز زندگی اور دی گئی دواؤں کا استعمال علاج کا بہترین طریقہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں 21 کروڑ سے زائد افراد پھیپھڑوں کے مرض میں مبتلا ہیں۔سیکریٹری فارمیسی کونسل سندھ ڈاکٹرتنویر احمد صدیقی نے کہاکہ عام طور پر پھیپھڑوں کے دائمی مرض میں مرد زیادہ متاثر ہوتے ہیں لیکن اب خواتین بھی اس سے متاثر ہیں۔ آگہی سیمینار سے ڈاکٹر امرعلی، ڈاکٹر یسریٰ خان اور ڈاکٹرتسنیم زیدی نے بھی خطاب کیا۔