counter easy hit

کورونا ، ایسا ملک جہاں قبرستانوں میں جگہ کم پڑگئی

اسلام آباد(ایس ایم حسنین) کورونا وبا کی دوسری لہر میں شدت کے باعث پوری دنیا ووہان کا منظر پیش کر رہی ہے۔دنیا کے دوسرے دوسرے سب سے زیادہ آبادی والے ملک بھارت میں کورونا کے مریض 90 لاکھ سے متجاوز جبکہ کورونا کی پہلی لہر کے دوران سب سے کم متاثر ہونے والے براعظم افریقہ میں 20لاکھ مریض ہوچکے ہیں۔ بھارت کے دارالحکومت کے قبرستانوں میں جگہ کم پڑگئی ہے۔ دنیا بھر میں کورونا وائرس کی دوسری لہر آنے کے بعد کورونا کے کیسز تیزی سے بڑھتے جا رہے ہیں اور وائرس سے دنیا سب سے زیادہ متاثرہ ملک امریکا میں ایک دن میں ریکارڈ ایک لاکھ 87 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ بھارتی دارالحکومت دہلی میں اموات کے باعث قبرستان بھر گئے ہیں۔جان ہاپکنز یونیورسٹی کے اعداد و شمار کے مطابق اب تک دنیا بھر میں 5 کروڑ 69 لاکھ 91ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے ہیں اور اب تک 13 لاکھ 62 ہزار 424 افراد موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔۔انڈین میڈیا کی رپورٹس کے مطابق بھارت میں جمعے کو رپورٹ ہونے والے کیسز کے بعد بھارت میں کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد 90 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔ بھارت دنیا میں کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک کی فہرست میں دوسرے نمبر پر موجود ہے جہاں اب تک ایک لاکھ 32 ہزار 162 افراد وبا کا شکار ہو کر ہلاک ہو چکے ہیں۔ بھارت میں جمعہ کو کرونا وائرس کے مزید 54ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ 584 موت کے منہ میں چلے گئے۔ دارالحکومت دہلی میں کورونا متاثرین کے مریضوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور تعداد پانچ لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔ دہلی کے ایک قبرستان کے گورکن کے مطابق مردوں کی تدفین کے لیے جگہ تیزی سے کم ہو رہی ہے۔وائرس کی دوسری لہر کے آغاز میں سو سے دو سو قبروں کا تخمینہ تھا لیکن موجودہ صورتحال میں 50 سے 60 قبروں کی جگہ باقی رہ گئی ہے۔ دریں اثنا براعظم جہاں دنیا کے دیگر خطوں کی نسبت وائرس کم رفتار سے پھیلنے کے باوجود کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد 20لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔ افریقی یونین ہیلتھ باڈی کے مطابق اب تک براعظم میں 20 لاکھ 13ہزار 388 افراد وائرس کا شکار ہو چکے ہیں جس کے لحاظ سے دنیا بھر کے مقابلے میں اس براعظم میں صرف 4فیصد کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ البتہ ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹیسٹ کی مناسب سہولیات دستیاب نہ ہونے اور کم تعداد میں ٹیسٹ کی وجہ سے افریقہ میں یہ تعداد کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔ امریکا کی تمام ریاستوں میں کیسز تیزی سے بڑھ رہے ہیں اور سب جگہ ہسپتال مکمل طور پر بھر چکے ہیں جس کی وجہ سے عوام کو مستقل احتیاط برتنے کی ہدایت کی جا رہی ہے۔ بڑھتے کیسز، وائرس کی دوسری لہر اور سردیاں آنے کے سبب آئیووا اور ڈکوٹا کے گورنرز نے عوام کو لازمی ماسک پہننے کی ہدایت کی ہے جبکہ آہایو اور کیلیفورنیا میں کرفیو نافذ کردیا گیا ہے۔ یورپ میں جرمنی میں کورونا وائرس کے کیسز ریکارڈ تعداد میں سامنے آئے ہیں اور 24 گھنٹے کے دوران مزید 23 ہزار 648 افراد وائرس کا شکار ہو گئے ہیں۔ یہ حالیہ عرصے میں جرمنی میں ایک دن میں رپورٹ ہونے والے کیسز کی سب سے بڑی تعداد ہے جبکہ اس عرصے میں مزید 260 اراد ہلاک بھی ہوئے۔ جرمنی میں اب تک 13 ہزار 630 افراد وائرس سے ہلاک اور 8لاکھ 79ہزار 564 ہزار کورونا وائرس سے متاثرہ ہو چکے ہیں۔ جاپان میں ایک مرتبہ بڑی تعداد میں کیسز رپورٹ ہوئے ہیں لیکن حکومت کا کہنا ہے کہ ابھی ایمرجنسی کے نفاذ کی کوئی ضرورت نہیں۔

سوا ارب سے زائد آبادی کے حامل براعظم میں سب سے کم تعداد میں کورونا کے ٹیسٹ کیے گئے ہیں اور سب سے زیادہ 7لاکھ 57ہزار 144 افراد جنوبی افریقہ میں وائرس کا شکار ہوئے جس کے بعد مراکش دوسرے نمبر پر ہے جہاں 3لاکھ سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

تاہم حیران کن امر یہ ہے کہ ان دونوں ممالک میں اموات کی شرح زیادہ نہیں اور مصر، چیڈ اور سوڈان میں اموات کی شرح براعظم کے دیگر ممالک کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے۔

جاپان میں ایک مرتبہ بڑی تعداد میں کیسز رپورٹ ہوئے ہیں لیکن حکومت کا کہنا ہے کہ ابھی ایمرجنسی کے نفاذ کی کوئی ضرورت نہیں۔

جاپان میں 2 ہزار 397 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ 21 افراد ہلاک بھی ہو گئے لیکن ان بڑھتے کیسز کے باوجود جاپان کی کابینہ کے سیکریٹری کاٹوسونوبو کاٹو نے کہا ہے کہ ابھی ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ کی کوئی ضرورت نہیں۔

وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک امریکا میں کورونا وائرس سے اب تک ایک کروڑ 17 لاکھ 18 ہزار سے زائد افراد وائرس کا شکار ہو چکے ہیں جبکہ دو لاکھ 52 ہزار 565 ہلاکتیں ہو چکی ہیںاعدادوشمار کے مطابق امریکا میں 19 نومبر کو ایک ہزار 962 افراد کورونا وائرس کا شکار ہو کر ہلاک اور ایک لاکھ 87ہزار 396 نئے کیسز رپورٹ ہوئے۔

ریاست کی سطح پر مکمل اقدامات کیے جانے کے باوجود امریکا کے نومنتخب صدر جو بائیڈن نے ملک بھر میں لاک ڈاؤن نہ کرنے کا اعلان کردیا ہے۔جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ ایسی صورتحال نہیں کہ جس کی وجہ سے مجھے لگے کہ ملک میں مکمل لاک ڈاؤن کی ضرورت پڑے، کاروبار اور دیگر سرگرمیوں کو کب اور کیسے کھولنا ہے اس کا فیصلہ ہر علاقے میں کیسز کی تعداد کے مطابق کرنا ہوگا۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website