سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف نے اسلام آباد کی احتساب عدالت کو زیر سماعت ریفرنس کے دوران بتایا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ دائر کرنے پر ان کے خلاف کرپشن کے ریفرنس دائر کیے گئے۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ کے 28 جولائی 2017 کو دیئے گئے پاناما پیپرز کیس کے فیصلے میں دی گئی ہدایت پر نیب شریف خاندان کے خلاف 3 مختلف ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کیے تھے، جن میں ایون فیلڈ ریفرنس، العزیزہ اسٹیل ملز ریفرنس اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس شامل ہیں۔
یاد رہے کہ ان دنوں مسلم لیگ (ن) کے قائد ایون فیلڈ ریفرنس میں اپنا آخری بیان کرمنل پروسیجر کوڈ (سی پی سی) کی دفعہ 342 کے تحت عدالت میں ریکارڈ کروا رہے ہیں، اس کیس میں پروسیکیوشن کی جانب سے 19 گواہان کو پیش کیا گیا۔
23 مئی 2018 کو ہونے والی سماعت کے دوران عدالت نے نواز شریف سے استفسار کیا کہ آپ کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کیوں دائر کیا گیا، جس پر نواز شریف نے کہا کہ ان کے خلاف دائر ریفرنسز اور اسلام آباد میں ہونے والے دھرنے ان کو مشرف کے خلاف لیے جانے والے قانونی کارروائی کا ردِ عمل تھے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایک انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہ نے انہیں ’مستعفی ہونے یا طویل چھٹی‘ پر جانے کو کہا تھا، انہوں نے مزید کہا کہ اس قسم کی دھمکیاں ریاست کے سربراہ کو تیسری دنیا کے ممالک میں بھی نہیں دی جاتیں۔
سابق وزیرِاعظم نے الزام لگایا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور پاکستان عوامی تحریک(پی اے ٹی) ان کے خلاف سازش میں ملوث ہیں۔
نواز شریف نے دعویٰ کیا کہ غداری کے مقدمے کے اندراج سے قبل عمران خان نے ان سے ملاقات کی تھی لیکن اس موقع پر انہوں نے کبھی استعفے کا مطالبہ نہیں کیا ’لیکن پرویز مشرف کے مقدمے میں نامزد ہونے کے بعد اچانک عمران کان اور طاہر القادری کی لندن میں ملاقات ہوئی اور اس میں حکومت کے خلاف دھرنا دینے کا فیصلہ کیا گیا‘۔
بعدِ ازاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف نے کہا ہے کہ مقدمات کا کھیل کھیلنے والے جانتے ہیں کہ میرے اصلی جرائم کیا ہیں۔
وفاقی دارالحکومت میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ انہوں نے اور ان کی جماعت نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ جب میں نے جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ دائر کرنے کا فیصلہ کیا تو مجھ سے کہا گیا کہ میں مشکلات کا شکار ہوجاؤں گا۔
نواز شریف نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ آئین کے ساتھ غداری کرنے والوں کو سزا دی جانی چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں ملک کی فوج کو عزت کی نگاہ سے دیکھتا ہوں اور یہ بھی جانتا ہوں کہ فوج کی کمزوری کا مطلب پاکستان کی دفاع کی کمزروی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ آئین پر قبضہ مٹھی بھر جرنیل کرتے ہیں اور اقتدار کے مزے لوٹتے ہیں، لیکن بدنام پوری فوج کو کیا جاتا ہے۔
پاکستان کے ایٹمی دھماکوں کی یاد تازہ کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ انہیں اس موقع پر اربوں ڈالر کی پیشکش ہوئی، تاہم اس وقت انہیں ملکی عزت و وقار عزیز تھا۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پاناما پیپرز کیس کے سلسلے میں قومی احتساب بیورو کی جانب سے دائر جاری ریفرنسز کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نواز شریف کا نام اس اسیکنڈل میں نام نہیں تھا لیکن پھر بھی ان کے خلاف کیسز بنائے گئے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے غدارِ وطن کہا جائے، سیسلین مافیا کہا جائے، گاڈ فادر کہا جائے یا پھر کچھ اور کہا جائے لیکن حقیقت یہ ہے کہ میں اس ملک کا بیٹا ہوں اور اپنی حب الوطنی کے بارے میں مجھے کسی طرح کا سرٹیفکیٹ لینے کی ضرورت نہیں ہے اور یہ سرٹیفکیٹ لینا اپنے لیے توہین سمجھتا ہوں۔
نواز شریف نے کہا کہ میں سوال کرتا ہوں کہ کیا کبھی ایسا ہوا کہ جس پٹیشن کو دو مرتبہ فضول قرار دیا گیا ہو وہ اچانک معتبر ہوجائے، دوسرا سوال یہ کہ کبھی خفیہ ایجنسی کے اہلکاروں کو جے آئی ٹی کا حصہ بنایا گیا ہے؟
احتساب عدالت میں پیشی کے بعد نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام جاری کیا کہ ’آج نواز شریف نے نہ صرف قوم کو یہ بتا دیا کہ انہیں کیوں نکالا بلکہ یہ بھی بتا دیا کہ انہیں کس نے نکالا‘۔