اسلام آباد :قومی احتساب بیورو ( نیب ) راولپنڈی نے 15 کروڑ 80 لاکھ روپے کے کرپشن اسکینڈل میں ملوث ہونے کے الزام میں نیشنل ٹیسٹنگ سروسز ( این ٹی این ) کے ایڈیشنل ڈائریکٹر/ کنسلٹنٹس ہائرنگ کمیٹی کے رکن طاہر مقبول خاکوانی کو گرفتار کرلیا۔
خیال رہے کہ این ٹی ایس ایک نجی ادارہ ہے جو تعلیمی اداروں میں داخلے اور سرکاری محکموں میں تعیناتی کے لیے سیکڑوں ٹیسٹ منعقد کرتا ہے۔
حیران کن بات یہ ہے کہ نیب میں بڑی تعداد میں ہونے والی بھرتیاں لازمی این ٹی ایس ٹیسٹ کے ذریعے ہی ہوئی ہیں۔
دوسری جانب چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے نیب راولپنڈی کی جانب سے این ٹی ایس میں مبینہ کرپشن، مختلف سوالناموں کا آؤٹ ہونا اور دیگر انتظامی بے ضابطگیوں پر کی جانے والی تحقیقات کی رپورٹ بھی طلب کرلی۔
اس حوالے سے نیب کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ این ٹی ایس کی اعلیٰ انتظامیہ میں کچھ بدعنوان عںاصر کرپشن میں ملوث پائے گئے اور یہ لوگ بچوں اور امیدواروں کے مستقبل کے ساتھ کھیل رہے تھے۔
بیان میں نیب نے کہا کہ ’ یہ لوگ بدانتظامی اور مالی بے ضابطگیوں میں ملوث ہیں، جس کی وجہ سے ادارے کو 15 کروڑ 80 لاکھ روپے سے زائد کا نقصان اٹھانا پڑا‘۔
انہوں نے کہا کہ ملزم طاہر مقبول کھاگانی نے این ٹی ایس چیف ایگزیکٹو افسر ہارون رشید کی ملی بھگت سے ریجنل سربراہوں کے ذریعے جعلی کنسلٹینٹس بھرتی کرائے تاکہ بڑی تعداد میں این ٹی ایس کے فنڈز میں بے ضابطگیاں کی جاسکیں۔
نیب کی جانب سے کہا گیا کہ انہوں نے ان بے ضابطگیوں سے فائدہ اٹھا کر اس رقم کو اپنے ذاتی مفاد کے لیے استعمال کیا۔
قومی احتساب بیورو کے مطابق ملزم نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ بینک چیک کے ذریعے جعلی دعووں کی ادائیگیوں میں ہیر پھیر کی اور ملزم کی جانب سے اپنے ذاتی استعمال کے لیے ان چیکس کی آمدنی نقد میں وصول کی۔
انہوں نے بتایا کہ ملزم سے دوران تفتیش اس بات کا انکشاف ہوا کہ انہوں نے جعلی کنسلٹیںٹس کے نام پر جاری چیکس کے ذریعے جعلی دعووں کی رقم میں ہیر پھیر کی، اس کے بعد انہوں نے اس رقم کو فیک کنسلٹیںٹس کے اکاؤنٹس میں منتقل کیا۔
نیب کے مطابق این ٹی ایس میں کرپشن کے الزامات کے علاوہ ادارے کی جانب سے ٹیسٹ دینے والے طلباء کی فیسوں میں بھی اضافہ کیا گیا اور اسے 400 سے بڑھا کر ایک ہزار روپے کیا گیا۔
تاہم سپریم کورٹ کی جانب سے اس معاملے کو دیکھنے کے بعد این ٹی ایس کو حکم دیا گیا کہ وہ طلباء سے آدھی رقم وصول کرے جبکہ بقیہ رقم متعلقہ حکومتی ادارے کی جانب سے ادا کی جائے گی۔