تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
آج میں نے اپنے کالم کے لئے دو ایسی بل کھاتی اِٹھلاتی اور چلبلی خبریں نکالی ہیں جن پر لکھنا میں نے بہترجانااور سوچاکہ آج اپنا کالم اِن ہی دوقومی خبروں پر لکھوں توچلیںپہلے بات ہوجائے اُس ایک اچھی خبرکی جس نے مجھے دلی سکون دیااور روحانی طور پر توانائی بخشی اور اَب میں اُمیدرکھتاہوں کہ آپ کو بھی میری طرح ایسی ہی توانائی اور خوشی ملے کی جیسی کہ میں نے محسوس کی ہیں۔ تو وہ پہلی خبریہ ہے کہ گزشتہ دِنوں برلن میں ٹرانس پیرسی انٹرنیشنل نے اپنی سالانہ رپورٹ برائے2015ء پیش کی جس میں اِس نے جلی حروفوں سے تحریر کرتے ہوئے پاکستانیوں سمیت دنیا کوبھی واشگاف انداز سے یہ بتادیا ہے کہ” پاکستان میں کرپشن میں کمی آ رہی ہے اور اگر اِسی طرح پاکستان نے کرپشن کے خلاف اقدامات کو یقینی بنایا تو بہت جلد پاکستان میں کرپشن میں نمایاں کمی آتی چلی جائے گی”اوراِس کے ساتھ ہی یہ بھی بتایاہے کہ ”2014ء میں پاکستان دنیاکا 50واں انتہائی کرپٹ مُلک تھا جبکہ 2015ء میں یہ پاکستانیوں کے لئے بڑاہی خوش آئندامر ہے کہ پاکستان اپنے یہاں بڑھتی ہوئی کرپشن کو قابوکرتے ہوئے2015ء میں واضح طور پر تین درجے کم ہوکر53واں کرپٹ مُلک رہایعنی یہ کہ ٹرانس پیرسی انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹ میں پاکستان کی تعریف کرتے ہوئے رپورٹ میں بڑے خوبصورت اور واضح انداز سے بتایاہے کہ پاکستان نے کرپشن کی روک تھام کے لئے ترجیحی بنیادوں پر جو اقدامات کئے یقینا یہ پاکستان میں پچھلے سال سمیت ماضی کی نسبت بے لگام اور بڑھتی ہوئی کرپشن کو کم کرنے کی وجہ بنے اور آج یقینی طور پر پاکستان نے کرپشن کی روک تھام کے لئے اپنے پڑوسی ملکوں بشمول چین، بھارت ، ایران، افغانستان ، بنگلہ دیش، سری لنکا اور نیپال کے مقابلے میں اپنی بہتر کارکردگی کامظاہرہ کیاہے۔
جبکہ پاکستان کے پڑوسی ممالک نے اپنااپناپرانا اسکوربرقراررکھایا 2015ء میں کچھ پوائنٹس کم کئے وہیں ٹرانس پیرسی انٹرنیشنل اپنی رپورٹ میں مزید لکھتاہے کہ گزشتہ سال پاکستان کا 50واں نمبرتھا جو 2015ء میں بہتر ہوکر53واں ہوگیا” آج یقینا یہ خبرمیری طرح آپ سب پاکستانیوں کے لئے بھی باعثِ مسرت اور اطمینان ہوگی کیوںکہ آج یہ خبر ہر اُس محبِ وطن پاکستانی کے لئے خوشی کا سبب ہے جو مُلک کو کرپشن اورکرپٹ عناصرسمیت ہر قسم کی دہشت گردی سے پاک دیکھنا چاہتاہے اورمُلک کو اُوجِ ثُریا کی بلندیوں سے بھی اُونچادیکھناچاہتاہے۔آج ایسے ہی محبِ وطن پاکستانی اِس کا ساراکریڈٹ اپنے آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور پاک فوج کو دیتے ہیںجنہوں نے نیشنل ایکشن پلان اور آپریشن ضرب عضب سے جہاں مُلک کو دہشت گردی سے پاک کرنے کا عزم کیا ہواہے تووہیںاُنہوں نے کرپشن جو ایک عالمی جرم قراردیاجاتاہے مگربدقسمتی سے ہمارامُلک پاکستان بھی اِس برائی کی گرفت میں بُری طرح سے جکڑاہواہے جنرل راحیل شریف نے مُلک سے مکمل طور پرکرپشن اور کرپٹ عناصر کے خاتمے تک نیشنل ایکشن پلان اور آپریشن ضرب عضب جاری رکھنے کا بھی عزم کررکھاہے۔
یقینا اِس سے پاکستان کی کرپشن کے حوالے رینکنگ میں مزید بہتری آئے گی اور اَب ہمیں یہ اُمید بھی ضرور رکھنی چاہئے کہ نیشنل ایکشن پلان اور آپریشن ضرب عضب جس تیزرفتاری سے مُلک سے دہشت گرداور کرپٹ عناصر کا قلع قمع کرتے ہوئے اپنے اہداف حاصل کرتاجارہاہے تو وہیں اگرنیب جیسے قومی ادارے موجودحکومت کی پی آئی اے اور دیگر قومی اور مُلکی اداروں کی نج کاری کے عمل میں ہونے والی حکومتی اور حکمرانوں و سیاستدانوں کی کرپشن کی بھی تحقیقات کریں توپی آئی اے کو تین سوارب کا نقصان پہنچانے کے بعد پی آئی اے کی نج کاری کرنے والے کرپٹ عناصر کا بھی پتہ لگایاجاسکتاہے اور پی آئی اے جیسے دیگر ماضی کے منافع بخش قومی اداروں کو من پسندافراد کے ہاتھوں کوڑیوں کے دام فروخت ہونے سے بچاکر مُلک کو بڑی کرپشن سے بھی بچایاجاسکتاہے۔ آج قوم کو اِس کا بھی یقین ہے کہ اگر نیشنل ایکشن پلان میں مُلک سے کرپشن کی روک تھام کے لئے نیب جیسا قومی ادارہ معاونت کرکے اپناکلیدی کرداراداکررہے اوراِسی طرح ہمارے قومی احتساب کا یہ ادارہ قومی اداروں میں ہونے والی کرپشن کی بھی صاف وشفاف انداز سے جانچ پڑتال کرے تو یقیناقومی ادارو ں کو کرپٹ عناصر کے ہاتھوں ہونے والی کرپشن سے بچاکر بڑے نقصان کے بعد نج کاری سے بھی تحفظ مل سکتاہے ورنہ یہ حکومت تو اپنے باقی کے دوڈھائی سالوں میں قومی اداروں کو نقصان پہنچاکر اِنہیں اِسی بنیادپر جلدازجلد کوڑیوں کے دام فروخت کرتی جائے گی اور مُلک میں کرپشن کا نہ رکنے والاسیلاب آجاچلا جائے گا۔
بہرحال میرے کالم کی دوسری خبرآرمی چیف جنرل راحیل شریف کا اپنی مدتِ ملازمت میں توسیع نہ لینے والا وہ بیان ہے جہاں اُنہوں نے گزشتہ دِنوں دے کراپنی محبِ وطن غریب اور معصوم غیرسیاسی قوم کو تو پریشان اور مایوس کردیا تووہیں اِن کے اِس بیان کے بعد ڈرے سہمے اور خوفزدہ حاضر و سابق مُلک کے انداراور باہربیٹھے حکمرانوں ، چھوٹے بڑے اور کچے پکے سیاستدانوں اورکرپشن میں ملوث بہت سے خاص وعام بیوروکریٹس اور افراد کے چہرے خوشی سے کھل ودمک اُٹھے اور اِنہوں نے خوشی سے بے قابو ہوکر بھنگڑے ڈالنے شروع کردیئے۔اِس موقع پرمجھے اِنہیں دیکھ کر ایسا لگ رہاتھاکہ جیسے اِن کی برسوں بعد کوئی دُعا قبول ہوگئی ہواور یہ لوگ کب سے اِس دُعاکی قبولیت کے انتظار میں تھے کہ کب آرمی چیف جنرل راحیل شریف خود یہ کہہ دیں کہ ”پاک فوج عظیم ادارہ ہے اور مدت ملازمت میں توسیع پر یقین نہیں رکھتا” یعنی کہ جیسے ہی جنرل راحیل شریف کی جانب سے ترجمان پاک فوج لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں یہ کہاکہ” سربراہ پاک فوج جنرل راحیل شریف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق افواہیں بے بنیاد ہیںجب کہ اِس حوالے سے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کا کہناہے کہ”پاک فوج عظیم ادارہ ہے اور مدت ملازمت میں توسیع پر یقین نہیں رکھتا”یہ پڑھتے ہی میرے دیس کے اپنی نام نہاد جمہوریت کی گھٹی پی کرمست۔
مگر جنرل راحیل شریف کی زیرنگرانی جاری نیشنل ایکشن پلان اور آپریشن ضرب عضب کی روشنی میںکرپشن کے خلاف ہونے والی کارروائیوں سے خود ہی سے من ہی من او رتصور ہی تصورمیں اپنے گرد بڑھتے اورتنگ ہوتے شکنجوںکوآتا دیکھتے.. اورتب خود ہی ماضی کے آمروں کی آمریت کا موازانہ کرتے ، اورماضی کے جنرلوں کے خوف سے پریشان ہمارے موجودہ اور سابق حکمران اور سیاستدان تو خوش ہوگئے مگر وہ میری پاکستانی قوم جو آرمی چیف کے اِس بیان سے قبل تک اپنے جنرل راحیل شریف کو دہشت گردی اور کرپشن سے نجات دلانے والا اپنا تاحیات اصل مسیحا سمجھتی ہے اُسے جنرل صاحب کے اِس بیان سے سخت مایوس ہوئی ہے کیوںکہ آج پاکستانی قوم یہ سمجھتی ہے کہ موجودہ سول حکمران مُلک کو اُس طرح نہیں چلاسکتے ہیں جس طرح جنرل راحیل شریف اور پاک فوج چلاسکتی ہے ، اور محب وطن پاکستانی قوم یہ بھی سمجھتی ہے کہ آج اگر جنرل راحیل شریف نہ ہوتے تو شاید ہمارے موجودہ وزیراعظم نوازشریف اور اِن کی حکومت نہ تو نیشنل ایکشن پلان شروع کرتی اور نہ ہی آپریشن ضرب عضب کے ایسے بہتر نتائج آتے اور نہ ہی مُلک سے دہشت گردوں کی دہشت گردی کا خاتمہ ہوتا اور نہ ہی پاکستان سے کرپشن کے خاتمے کی شروعات ہوپاتی اور جب یہ سب کچھ یوں نہ ہوتاتو پھر پاکستان بھی کرپشن کے 50ویں نمبر سے یکدم سے53ویں نمبر پرنہ آتا۔
یقینااِن تمام کامیابیوں اور کامرانیوں کے پیچھے آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور پاک فوج کی اعلیٰ حکمتِ عملی اور وہ محبِ وطن اقدامات ہیں جنہوں نے قوم کو دہشت گردی اور کرپشن سے پاک کرنے کا حوصلہ دیااور اِس طرح اِنہوں نے قوم کوپھرسے جینے اور زندہ رہنے کی اُمید یں دیں اَب ایسے میں جنرل راحیل شریف قوم کے دل سے نکلنے والی اِس آواز کو سمجھیں اور اپنے مدتِ ملازمت میں توسیع نہ لینے والے بیان پر مُلک اور قوم کے بہتر مفادات کو ملحوظِ خاطر رکھتے ہوئے ضرور نظرثانی کریں اور کم ازکم اپنی مدتِ ملازمت میں 10سال تک توسیع کا اعلان کرکے قوم کی دُعائیںاپنے دامن میں سمیٹ لیں مجھے اُمیدہے کہ جنرل راحیل شریف قوم کے درد کو سمجھیں گے اور مُلک اور قوم کے مفادات میں اپنی مدت ملازمت میں توسیع نہ لینے کے فیصلے کو واپس لیں گے اور قوم کو اپنی مدتِ ملازمت میں دس سال تک توسیع کی خوشخبری سُناکر کرپٹ حکمرانوں ، سیاستدانوں اور بیوروکریٹس عناصر کے تابوت میں آخری کیل ٹھونک دیں گے۔
تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
azamazimazam@gmail.com