تحریر : محمد ریاض پرنس
پاکستان مسلم لیگ ن کے دور حکومت کو دوسال سے زائد عرصہ گزرنے جانے کے بائوجود بہت سے بحرانوں کا سامنہ ہے اور بہت سی مشکلات سے دو چار نظر آرہی ہے ۔دھرنہ سیاست سے نجات تو مل گئی مگر سکون ابھی باقی ہے ۔ بہت سے حلقوں سے اب آواز آنا شروع ہو گئی ہے کہ اب کرپشن کے خلاف جنگ شروع ہو چکی ہے ۔ تمام اداروں سے کرپشن گردی کا خاتمہ کیا جائے گا۔ دہشت گردی کے خلاف جاری ضرب عضب کی طرح اب کرپشن گردی کے خلاف بھی بھر پور کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔ جس طرح ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ کیا جا رہا ہے اسی طرح اب ضروری ہے کہ کرپٹ لوگوں کا بھی احتساب کیا جائے ۔ دہشت گردی کی طرح کرپشن کا بھی ملک سے صفایا کیا جائے ۔کرپشن کو ختم کرنے کے لئے پی پی پی نے اب نیب کو پنجاب کے لوگوں کا احتساب کرنے کے لئے اپیل کر دی ہے ۔اب دیکھنا یہ ہے کہ نیب کب اور کس کے خلاف احتساب شروع کرتی ہے۔
پنجاب میں بھی بہت سے بڑے بڑے مگر مچھ چھپے ہوئے ہیں ۔ ان کا صفایا کرنا کیا حکومت اور نیب کے بس کی بات ہے ۔ بہت مشکل کیونکہ کرپٹ لوگ بہت ہوشیار ہوتے ہیں ۔اور اپنے گریبان میں چھانکنے بغیر عوام کی حمایت حاصل کر لیتے ہیں اور ہماری عوام ان کے دھوکے میں آجاتی ہے ۔اسی طرح یہ کرپٹ لوگ اپنے آپ کو بچانے کے ہزار بہانے بناتے ہیں اور ان میں کامیاب بھی ہو جاتے ہیں ۔ جس طرح ہمارے ملک کے اداروں کی رفتار ہے اس طرح تو کچھ بھی ممکن کو ناممکن بنا جا سکتا ہے۔
اسی طرح اب وزیر اعظم صاحب نے کرپشن کے خلاف خبروں کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے کہا ہے تمام اداروں کے آڈٹ کا حکم دے دیا ہے ادھر وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ نندی پور پاور پلانٹ منصوبے کی اصل لاگت 58ارب روپے ہے انہوں نے کہ نندی پور پروجیکٹ میں بہت سی فنی خرابیاں بھی تھیں جن کی وجہ سے کام کچھ عرصہ کے رکا رہا ۔اس منصوبے کے فنڈز کے باقاعدہ آڈٹ کروائے گئے ہیں ۔ نندی پور پاور پروجیکٹ کو جلد ہی گیس پر منتقل کر دیا جائے گا ۔ جس کے بعد تمام قیاس آرائیاں اور ابہام دور ہو جائیں گے۔
پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں شروع ہونے والے نندی پور پاور پروجیکٹ منصوبے کہ لاگت 22ارب تھی جو بعد میں 51ارب اور اب 84ارب تک پہنچ گئی ہے ۔ مگر ابھی یہ منصوبہ نامکمل ہے ۔ ناجانے اب اس منصوبے پراور کتنے ارب لگیں گے ۔ کب تک یہ حکمران عوام کا خون چوسیں گے ۔عوام کب تک ان سیاستدانوں کو ووٹ ڈالتے رہیں گے ۔ یہ نظام آخر کب تک اس بہیمانہ لوٹ مار کے ساتھ چلے گا ۔ دنیا کا ہر قانون یہاں فیل ہو چکا ہے ۔کئی جمہوری حکومتیں آئیں اور چلی گئیں ۔مگر کرپشن کو ختم نہ کر سکیں ۔ پاکستان سے کرپشن کو ختم کرنا بہت مشکل دکھائی دیتا ہے ۔ اگر چھوٹے اداروں سے اس کو ختم کرنے کی مہم کا آغاز کیا جائے تو شاید ممکن ہو سکے ۔ پاکستان میں کوئی ایسا ادارہ نہیں جو کرپشن جیسی بیماری سے پاک ہو۔
چھوٹے سے لیکر بڑے آفسر تک تمام کے تما م اس دلدل میں پھسے ہوئے ہیں ۔ان کو اس جال سے نکالنے کے لئے بہت بڑی کاروائی کی ضرورت ہے ۔ جیسی کاروائی ضرب عضب میں پاک فوج دشمنوں اور دہشت گردوں کے خلاف کر رہی ہے ایسی ہی کاروائی ان کرپشن گردوں کے خلاف کرنے کی ضرورت ہے ۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ کرپشن کی بیماری لاحق کیوں ہوتی ہے ۔ تمام اداروں کے اندر تمام ملازمین کو گورنمنٹ پوری کی پوری تنخواہ دیتی ہے۔ پھر یہ لوگ اپناضمیر کیوں بیچتے ہیں ۔ کیوں اپنے والدین ،بیوی بچوں کو حرام کا پیسہ کھلاتے ہیں کیاان لوگوں کو موت یاد نہیں ۔یا یہ لوگ مرنا نہیں چاہتے ۔ ایسا کیوں کر ہو رہا ہے اپنے ہی دیس میں ۔ کیا ان لوگوں کو اپنے پاکستان سے محبت نہیں ۔کیا یہ اپنی تنخواہوں سے اپنا پیٹ نہیں پال سکتے ۔ آخر کون سی ایسی وہ چیز ہے جو ان کو کرپشن جیسی بیماری لگوانے پر مجبور کرتی ہے۔
ایک نیا لیڈر سیاستدان جو ایم پی اے یا ایم این اے کا الیکشن لڑنے پر لاکھوں کروڑوں روپے لگا کر ہار جائے یا جیت جائے ۔ میرا سوال اس پاکستانی عوام سے ہے جو دن بدن غیروں کی مقروض ہوتی جا رہی ہے ۔ اگر یہ سیاستدان کامیاب ہو کر اقتدار سنبھال لے گا تو سب سے پہلے آ کر کیا کرے ۔؟۔۔۔۔۔بھائی ہم سب جانتے ہیں پہلے وہ اس قدر کرپشن اور کمیشن والے کام کرے گا جس سے اس کے لگے ہوئے روپے پورے ہوں گے ۔ آخر کیونکر ایسا ہو رہا ہے ۔ اور کب تک ہوتا رہے گا ۔ الیکشن پر پیسہ خرچ کرنے پر پوری پابندی ہونی چائیے۔
پاکستان میں کوئی ایسا منصوبہ یا پروجیکٹ نہیں جس میں کرپشن نہ ہو رہی ہو۔ حکومت کوچاہئے کہ عوام کے پیسے کو اچھے ہاتھوں میں دے۔ تاکہ عوام کے پیسے کو صحیح معنوں میں استعمال کیا جا سکے۔ اور اس منصوبے کی دیکھ بھال کی جائے جس سے ایسے شوائد سامنے آتے ہیں ۔ اور جو لوگ کرپشن میں ملوث ہوں ان کو ایسی سزا دینی چاہئے کہ آنے والی نسلیں بھی یاد رکھیں ۔اور ایسی حرکت کرنے پر ہزار بار سوچیں ۔مگر ہمارے ملک کا نظام ہی الٹا ہے کرپشن میں ملوث سیاستدانوں کو بہت سارا حکومتی اور عوامی رلیف مل جاتا ہے اور وہ اپنی سزا سے بچ جاتے ہیں ۔اور اگر کوئی غریب ایسے چکر میں پھس جائے تو اس کو فوری اپنے عہدہ سے ہٹا دیا جاتا ہے یا پھر اس کو فوری سزا سنا دی جاتی ہے ۔آخر سیاستدان کب تک ایسے کام کرتے رہیں گے اور عوام ان کو عدالتوں کے دروازوں پر ان کے فتح کے نشان کو لبیک کرتی رہے گی۔
با ت کوئی ایسی خاص نہیں ہے لیکن دیکھا جائے تو اہم ضرور ہے جمہوری حکومتوں اور معاشروں میں اختلافات رائے جمہوریت کو کمزور کر دیتی ہیں ۔جمہوریت کی بقاء اور اپوزیشن کے جلسے جلوس کو جمہوریت کے حسن سے تعبیر کیا جاتا ہے ۔ مگر یہ جلسے جلوس صرف کرسی کی خاطر کیوں ۔یہ جلسے جلوس اور دھرنے کرپشن کرنے اور ملک کو لوٹنے والوں لوگوں کے خلاف بھی ہونے چاہئیں ۔کرپشن کرنے والے لوگوں کے خلاف ضرب عضب جیسی جنگ ہونی چاہئے۔ اسی طرح پاکستان کے تمام حالات کرپشن ،دہشتگردی،لوڈشیڈنگ کو مد نظر رکھتے ہوئے منصوبہ بندہ کی ضرورت ہے۔کرپٹ سیاستدان ہوں یا کوئی عہدہ دار،کوئی لیڈر ہو یا کوئی حکمران عوام کو ایسے لوگوں کا بائیکاٹ کرنا ہو گا۔
جنرل راحیل شریف اگر اپنی مدت ملازمت میں توسیع نہیں لیتے تو پھر ملک پاکستان کا اللہ ہی مالک ہے ۔جنرل راحیل شریف کو کرپٹ لوگوں اور کرپشن گردی کے خلاف جنگ میں ضرب عضب جیسی کاروائی کرنے کی ضرورت ہے تاکہ پاکستان سے کرپٹ لوگوں اور سیاستدانوں کا صفایا کیا جا سکے ۔اور ملک پاکستان کی لوٹی ہوئی رقم واپس لائی جا سکے ۔راحیل شریف اورہرنوجوان پاکستانی کو اپنا فرض ادا کرتے ہوئے ان لوگوں سے پاکستان کو بچانا ہو گا۔ کیونکہ باب قوم نے فرمایا۔پاکستان کا مستقبل نوجوانوں کے مظبوط ہاتھوں میں ہے۔
تحریر : محمد ریاض پرنس
03456975786