سابق وزیراعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ پیغام لانے والے ماتحت کو برطرف کرسکتا تھا لیکن ملکی مفاد میں نہیں کیا، درگزر سے کام لیا، مشاہداللہ اور پرویز رشید سے استعفا لینا بھی بردباری کا نتیجہ ہے۔
سابق وزیراعظم نےگزشتہ روز عدالت میں اپنا بیان قلمبند کراتے ہوئے عدالت کو بتانا تھا کہ ایک خفیہ ادارے کے افسر کا پیغام پہنچایا گیا کہ مستعفی ہوجاؤ یا طویل رخصت پر چلے جاؤ، مجھے اس کا دکھ ہوا کہ ماتحت ادارے کا ملازم مجھ تک یہ پیغام پہنچا رہا ہے۔
آج احتساب عدالت کے باہر صحافی نے نوازشریف سے سوال کیا کہ،ماتحت ادارے کے جس سربراہ نے آپ کو پیغام پہنچایا اس سے استعفا کیوں نہیں لیا؟
نواز شریف نے جواب دیا کہ میں نے تحمل ،درگزر،بردباری اور ہمت کا مظاہرہ کیا،میں اس ادارے کے سربراہ کو برطرف کرسکتا تھا، ملکی مفاد میں برطرف نہیں کیا، درگزرسے کام لیا۔
انہوں نے کہا کہ ہر چیز کا ایک وقت ہوتاہے ، کہنے کا،بات کرنے کا، عدالت کے سامنے معاملہ آیا تو میں نے بتادیا،حقائق تھے ،منظر عام پر آنا چاہیے تھے، ان مسائل نے 70سال سے ہماری جان نہیں چھوڑی۔
صحافی نے سوال کیا کہ اگر سر جھکاکے نوکری نہیں کی تو مشاہداللہ اور پرویز رشید سے استعفا کیوں لیا؟
نوا زشریف نے جواب دیا کہ مشاہداللہ اور پرویز رشید سے استعفا لینا بھی اس بردباری اور درگزر کا نتیجہ ہے ۔
انہوں نے مزید کہا کہخوشگوار حیرت ہوئی کہ گزشتہ روز میڈیا نے ان کا سارا بیان دکھایا،سب کو کھڑا ہونا پڑے گا، سب کھڑے ہونگے تو سب ممکن ہوگا۔