کراچی / حیدر آباد : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا ہے کہ ملک میں بری طرز حکمرانی کا ماحول ہے جب کہ اعلیٰ عدلیہ میں 75 فیصد مقدمات اداروں کی نا اہلی کی وجہ سے ہیں۔
حیدرآباد میں ڈسٹرکٹ بار کی جانب سے اپنے اعزاز میں دیئے گئے عشایئے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا کہ عدلیہ پر تبصرے کرنے والوں کو نظام عدل اور قانون سے واقفیت نہیں، موجودہ نظام عدل بہتر، آزمودہ اور مربوط ہے اس میں کوئی بنیادی خرابی نہیں جب کہ نظام عدل سے بددل ہوجانے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ عدلیہ کا کام صرف فیصلے کرنا نہیں بلکہ انصاف فراہم کرنا ہے، ایسے فیصلے بے کار ہیں جس سے عوام کو انصاف نہ مل سکے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں بری طرز حکمرانی کا ماحول ہے، اعلیٰ عدلیہ میں 75 فیصد مقدمات اداروں کی نااہلی کی وجہ سے ہیں، ادارے آئین وقانون کے مطابق کام کریں تو مسائل ختم ہوجائیں گے تاہم ملک میں آج بھی کچھ ادارے کام کررہے ہیں جن میں عدلیہ بھی شامل ہے۔
اس سے قبل سینٹرل جیل کراچی میں میں انسداد دہشت گردی کی 2 عدالتوں کا سنگ بنیاد رکھنے کے بعد خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ملک میں کئی دردناک واقعات ہوئے، معصوم جانیں ضائع ہوئیں،دہشت گردوں سے نمٹنے کے لئے ہر ممکن کوشش کی جارہی ہے اور عدالتوں کا قیام بھی اس سلسلے کی کڑی ہے۔
جسٹس انورظہیر جمالی نے کہا کہ کراچی میں بہت درد ناک سانحات ہوچکے ہیں، جن میں ججز، پولیس، وکلا اورعام شہری دہشت گردوں کے نشانے پررہے ہیں، جلدازجلدانصاف کی فراہمی ججزکی ذمے داری ہے،دہشت گردی کے جن پر قابو پانے کے لئے نیا معقول حل نکالنے میں سندھ حکومت بازی لے گئی۔ سینٹرل جیل میں انسداد دہشت گردی کی عدالتوں کی عمارتیں آئندہ برس تیارہوجائیں گی۔