تحریر : محمد طاہر تبسم درانی
عظیم قربانیوں کی داستان سمیٹے 1947ء کو دنیا کے نقشے پر ایک مسلمان ملک نے جنم لیا جو پہلے دن سے زیادتیوں اور نا انصا فیوں کی بھینٹ چڑھتا رہا، پہلے ہندؤں نے ظلم وستم کیئے پھر انگریز سرکار نے مسلمانوں کی عزتوں اور عصمتوں کو لوٹاایسے میں ایک عظیم شخصیت نے اپنی علمی و سیاسی بصیرت سے ایک آزاد ریاست کو قائم کیا جو آج ایک ایٹمی طاقت اور دنیا میں اپنا مقام رکھتی ہے وقت کے ساتھ ساتھ بہت ترقی کی مگر پھر بھی آزادی کے وہ ثمرات جس کا خواب علامہ اقبال نے دیکھا وہ شائد حکمرانوں کی عیاشیوں کے نظر ہو گئے۔
آج بھی ملک میں غربت ، بے روزگاری ، سٹریٹ کرائم ، ٹارگٹ کلنگ ،رہزنی اور عصمتوں کی نیلامی جیسے واقعات عام ہیں۔ ایسے حالا ت میں قوم کو ایک ایسے مرد حق کی اشد ضرورتھی جو روز بروز بگڑتی ہوئی صورت حال کوکنٹرول کرتا، ملک سے بد امنی ، دہشتگردی ، ٹارگٹ کلنگ کو ختم کرتا، پھر اللہ نے اس پریشان حال قوم کی سن لی اور 25دسمبر 1949ئ میں میاں شریف کے گھر ایک بچے نے جنم لیا، میاں شریف ہندوستان کے شہر امرتسر سے پاکستان بننے کے بعد ہجرت کر کے لا ہور تشریف لائے ، میاں صاحب ایک درمیانے درجے کے کاروباری (بزنس مین) تھے۔
میاں محمد نواز شریف نے ابتدائی تعلیم سینٹ اینتھونی ہائی سکول لاہور سے حاصل کی، گورنمٹ کالج لاہور سے بی اے کی ڈگری حاصل اور اور قانون کی ڈگری کے لئے پنجاب یونیورسٹی میں داخلہ لیا، میاں صاحب ایک ہونہار طا لب علم تھے، تعلیم مکمل کرنے کے بعد میاں صاحب نے اپنا ذاتی سٹیل کا پلانٹ لگایا اورمحنت سے اس پر کام کرنا شروع کردیا ، اْن کے اسی لگاؤ نے ان کو سیاسی سرگرمیوں میں لگا دیا، باپ نے میاں نواز شریف کی سیاسی سرگرمیوں اور عوام میں مقبولیت کو دیکھتے ہوئے ان کو جنرل ضیائ الحق سے جنرل غلام جیلانی خان کے حوالے سے ملوایا، بس یہ پہلی سیڑھی تھی جس پر میاں صاحب نے قدم رکھا اور سیاست میں باقاعدہ داخل ہو گئے۔
1981 ئ کے اوائل میں گورنر پنجاب جنرل غلام جیلانی خان کی سربراہی میں میاں صاحب پنجاب ایڈوائزری کونسل کے ممبر منتخب ہوئے یہاں سے آپ کے سیاسی سفر کاآغاز ہوا،میاں صاحب نے نہ صرف اپنے حلقے میں ترقیاتی کام کیے بلکہ پور ے صوبے میں ترقی اور تعلیم جیسے منصوبوں پے کام کر کے عوا م کے دلوں میں جگہ بنا لی۔ مخالفین نے خوب مخالفت کی مگر میاں صاحب نے بلکل پرواہ نہ کرتے ہوے کامیابی سے اپنے سفر کو جاری و ساری رکھا،لیفٹینٹ جنرل غلام جیلانی خان کی فوجی حکومت کے تحت میاں صاحب کوعبوری وزیرخزانہ کے طور پر قلمدان تھمایا گیا جس کو میاں صاحب نے بڑی دیانتداری سے استعمال کیا ، تمام اداروں کو مضبوط کیا، میاں صاحب کو لوگوں کے دکھ درد کا علم تھا اس لیے انہوں نے جلد ہی عوام میں مقبولیت حاصل کر لی۔ انہوں نے بطور وزیرخزانہ ترقی پر مبنی ایک بجٹ پیش کیا۔
1985ئ میں نئے منتخب وزیراعظم محمد خان جونیجو دیہی علاقے سے ملک اللہ یارکو وزیر اعلٰی لانے چاہتے تھے مگر قسمت نے میاں صاحب کے حق میں فیصلہ کیا 1985ئ کے غیرسیاسی جماعت کے الیکشن میں میاں نواز شریف نے کامیابی حاصل کی اور پنجاب کے وزیراعلٰی منتخب ہوئے اسی کامیابی نے میاں صاحب کے نام کے ساتھ ایک اور نام : شیر پنجاب دا: کا بھی اضافہ ہوا، لوگوں کی دکھ درد کو سمجھنا اور عام انسان کی خدمت میاں صاحب کا اولین ترجیح ہوتی تھی جس کے وجہ سے روز بروز ان کی شہرت میں اضافہ ہوتا چلا گیا۔
سیاست کو خدمت سمجھ کر کرنے والے اس شیر پنجاب نے کئی ایسے فلاحی اور ترقیاتی منصوبے شروع کیے جن کا مقصد صوبے میں امن و امان کی بحالی اور لوگوں میں خوف وہراس کے فضاکو ختم کرنا تھا 17 اگست1988ئ میں جنرل ضیائ الحق ایک فضائی حادثے میں انتقال کر گئے جس کے بعد سیاست میں تغیانی پیدا ہو گئی تمام سیاسی جماعتوں نے اپنے اپنے حلقوں میں انتخابی مہم شروع کر دی انہی دنوں میں میاں نوازشریف نے مسلم لیگ نون اپنی الگ پارٹی کے پلیٹ فارم سے الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا اور اس طرح 1990ئ کے جنرل الیکشن میں ایک بھار ی مینڈیٹ سے پاکستان کے وزیر اعظم منتخب ہو کر اسمبلی میں آئے حکومت کے دو سال کے بعد 1992ئ میں میاں صاحب نے پورے ملک سے کرپشن ، رشوت ستانی ، اور شر پسند وں اور ایسے دوسرے اداروں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا۔
کافی حد تک کامیاب بھی ہوئے مگر شائد ان کیاس عمل سے سیاہ کرتوں کے مالک خوش نہ تھے اور ملکی حالا ت ناسازگار ہوتے گئے 18 اپریل 1993ئ کو جنرل غلام اسحاق خان نے آتھویں ترمیم کے تحت اسمبلیاں طوڑ دیں اور نواز شریف کو برطرف کردیا۔نوازشریف نے اپنے دور حکومت میں کئی شہروں میں فلاحی اور ترقیاتی منصوبے ترتیب دیے جن میں گوادر بندرگاہ غازی بروتھا جیسے عظیم پراجیکٹ لگائے جو ملکی معیشت اور براہ راست عوام کی فلاح کے لیئے تھے اس کے علاوہ کئی ٹکینکل ٹریننگ سنڑ کا قیام عمل میں لائے جس سے ملک میں ہنرمند افراد عزت سے اپنا روزگار کما سکیں اس کے علاوہ یلوکیب سکیم (پیلی ٹیکسی)کو متعارف کرایا جس سے کئی غریب خاندانوں نے عزت سے روٹی کمانا شروع کر دی۔
1997ئ میں ملک میں ایک بہت بڑی جماعت پیپلزپارٹی کو شکست دے کر ایک مرتبہ پھر ملک پاکستان کے وزیراعظم بنے اور اس بار پنجاب کا وزیراعلی ان کا بھائی میاں شہبازشریف بنا۔ اسی سال میاں صاحب نے دہشتگردی کے خلاف ایکٹ پر دستخط کیے اور باقاعدہ طور پر دہشتگردی کے خلاف مخصوص عدالتوں میں کاروائی کا منصوبہ بنایااپنے اسی دور میں میاں صاحب نے خاطر خواہ کامیابی بھی حاصل کی۔
کسی بھی ملک کی کامیابی کے لیے مواسلات اور ذرائع آمدو رفت کو ریڑھی کی ہڈی سمجھا جاتا ہے اگر نظام آمدورفت بہتر ہو گا تو بیرون ملک سے لوگ بزنس کے لئے آتے ہیں جو ملکی معشیت میں سنگ میل ثابت ہوتا ہے ، اسی بات کو مد نظر رکھتے ہوے میاں صاحب نے لاہو ر سے اسلام آباد کو ملانے کے لیے موٹر وے کا سنگ بنیاد رکھا۔ مخالفین نے اس کی سر جوڑ کر مخالفت کی اور تو کچھ لوگوں نے تو یہ بھی کہا میاں صاحب پنجاب کو دو حصوں میں تقسیم کرنا چاہتے ہیں ،لیکن جب یہ منصوبہ اپنے پایہ? تکمیل کو پہنچا تواس کے ثمرات خاص سے لیکر عام آدمی تک پہنچے۔28مئی 1998کے نیوکلیردھماکوں نے میاں صاحب کا گراف اور بلند کر دیا اور عوام میں مقبولیت میں بے پناہ اضافہ ہوا اور پاکستان دنیا کے نقشے پر ایک ایٹمی طاقت بن گیا۔
اکتوبر 1998میں جنرل جہانگیرکرامت مستعفٰی ہو گئے اور میاں صاحب نے پرویز مشرف کو فوج کا سپاہ سالار بنا دیا۔لیکن بعد میں مشرف نے نواز شریف کو بہت سی مشکلات سے دوچار کردیا۔اس مخالفت کی وجہ سے فوج اورحکومت میں ایک عجیب سی خلیج قائم ہوگئی اور ایک بار پھر ملکی حالا ت غیر مستحکم ہو گئے1999ئ میں کارگل جنگ کا سامنا ہواجس میں بھارت اور پاکستان دونوں کو کافی جانی اور مالی نقصان ہوا لیکن امریکی صدر بل کلنٹن کے دباؤ کی وجہ سے جنگ بندی ہوئی اور دونوں ملکوں کی فوجیں واپس چلی گیئ ں۔میاں صاحب عوام میں بہت مقبول تھے لیکن ان کو طیارہ اغواہ کیس میں پھنسایا گیا اور یوں زبردستی مشر ف نے حکومت سمبھال لی۔مشرف نے اسی کیس میں میاں صاحب کو جلا وطن کر دیا اور میاں صاحب نے سعودی عرب کو اپنا گھر بنایا اور وہاں سکونت اختیار کی۔اور مسلسل آٹھ سال وطن سے دوری برداشت کی قسمت کی دیوں پھر ایک بار میاں صاحب پر مہربان ہوئی 25نومبر 2007 ئ میاں صاحب وطن واپس تشریف لائے ان کی جماعت اور دوسرے پیارکرنے والوں نے پھولوں کی پتیاں نچھاور کر کے اپنے عظیم لیڈر ، قائد جمہوریت کا استقبال کیا اور جنوری2008ئ میں فوجی حکومت سے نجات ملی اور پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی نے عام انتخابات میں کامیابی حاصل کی۔
11 مئی 2013ئ کے عام انتخابا ت میں مسلم لیگ نون نے بہت بڑے مارجن سے کامیابی حاصل کی اس بار اس الیکشن میں ان کو پاکستان کی نئی ابھرتی جماعت پی ٹی آئی سے سخت مقابلہ کرنا پڑا لیکن کامیابی میاں صاحب کا مقدر بنی مسلم لیگ نون نے قومی اسمبلی کی 126سیٹیں حاصل کیں۔ میاں صاحب نے ملک سے بد امنی کو ختم کرنے کا ارادہ کیا اور ملک سے دہشتگردی کو ختم کرنے کے لئے قوم کے سپوت جنرل راحیل شریف سے مل کر ضرب عضب شروع کیا، نوجوانوں کو تعلیم کی زیور سے نوازنے کے لیئے کئی پالیسیاں ترتیب دیں اور صوبائی حکومتوں کے ساتھ تعاون اور ساتھ لیکر چلنے کی روش ڈالی ، ہونہار طالبعلموں کے لیئے لیپ ٹاپ، سرکاری سکولوں میں مفت کتابیں،فرنیچر ، سائنس لیبارٹریز ، کمپیوٹر لیب، طالب علموں کے لیئے مفت سولر انرجی سسٹم ، بزرگ شہریوں کی پنشن کے لیئے بنکوں کی سہولت، شہریوں کی سہولت کے لئے میٹرو بس ، اورنج ٹرین ،گرین بس سسٹم ، اور ایسے کئی انگنت منصوبے ہیں جس پر کام ہو رہا ہے اور بجلی کے جن پر جلد قابوں پانا اولین ترجیح ہے۔
موجودہ دور میں پیٹرول کی قیمتوں میں کمی سے غریب عوام کو ریلیف ملے گا، مہنگائی پر قابوپانا آسان ہو گا۔میاں صاحب کی حکومت کو ہمیشہ سے مسائل سامنا رہا ہے اور سب سے بڑا مسلہ دہشتگردی کو ختم کرنا ، کراچی کے حالات میں بہتری، ٹارگٹ کلنگ میں خاطر خواہ کمی اور اتنے بڑے شہر میں امن میاں صاحب کی کامیابی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
تحریر : محمد طاہر تبسم درانی