تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
ملک میں بڑھتے ہوئے دہشت گردی کے واقعات اور اِن میں معصوم اِنسانی جانوں کے ضیائع پر حکومتی حلقوں کی جانب سے ہربار آہنی ہاتھ سے نمٹنے کی باتوں کے بعد بھی کچھ نہ ہونے پرپھرکسی المناک دہشت گردی کے واقعے کے رونماہونے جانے کے بعد….. آخرکار ایک روزہمارے بیٹے نے ہم سے پوچھ ہی لیا کہ ”بابا..!!یہ آہنی ہاتھ کیا ہوتے ہیں..؟؟“ اگرآہنی ہاتھ دہشت گردی کی روک تھام کے لئے اتناہی کارآمد ہے تو اَب تک اِسے کیوں نہیں استعمال کیاگیا…؟؟کیا ہر بار کسی بڑے سے بڑے دہشت گردی کے سانحہ کا انتظاررہتاہے …؟؟کیاحکومتی حلقوں نے اپنایہ مائنڈبنالیا ہے کہ جب تک مُلک میںکوئی بڑے سے بڑادہشت گردی کا واقعہ پیش نہ آجائے ہمیں اُس وقت تک آہنی ہاتھ کو استعمال نہیں کرناہے …؟؟کیا ابھی کسی بڑے سے بڑے سانحہ کا انتظارہے گزشتہ کئی دہائیوں سے ہمارے جو معصوم اور نہتے لوگ دہشت گردی کا شکارہوئے ہیں کیا اُن کی جانیں قیمتی نہیں تھیں…؟؟کیا بابا…!!ہمیں ایٹم بم بنانے سے پہلے آہنی ہاتھ نہیں بنانالیناچاہئے تھا …؟؟اورکیا بابا….!!گزشتہ 68سالوں میںہمارے کسی بھی (سابقہ سِول یا آمر) حکمران کا آہنی ہاتھ بنانے کی طرف رتّی برابر بھی خیال نہیںگیا…؟؟کیا ہم اور ہمارے حکمران اتنے سالوںمیں اِتنے مدہوش رہے کہ کسی کو کوئی خبرہی نہ ہوئی کہ ہم ایٹم بم بنانے سے قبل ایساکوئی آہنی ہاتھ ہی بنالیتے جوآج ہماری بقاوسا لمیت اور خودمختاری کی جانب بڑھتے ہوئے گندے اور غلط ہاتھ کو ہی توڑڈالتا…مجھے توبابا..!! آج آہنی ہاتھ کی باتیں محض طلسماتی لگتی ہیں …؟؟
یہ وہ سوالات ہیں جو پچھلے دِنوں ہمارے بیٹے نے ایک ہی سانس میں ہم سے کرڈالے اور ہم ایک لمحے کو اِس کے اِن سوالات کے جوابات دینے کے بجائے اوراپنی اور اپنے حکمرانوں اور سیاست دانوںکی قابلیت کے بارے میں سوچتے رہے گئے کہ آج جب ایک بچے کے ذہن میں آہنی ہاتھوں سے متعلق اتنے سارے سوالات آگئے ہیں تو کیا کبھی ہمارے حکمرانوں، سیاستدانوں اور دیگردانشِ ورانِ قوم وملت کے ذہنوں میں ایسا کچھ نہیں آیاہوگا..؟؟کہ دنیاکے اُن ممالک اور اقوام کی طرح جو ایٹمی طاقتیں بھی ہیں اور اِن کی یہاں جرائم وکرائم اور دہشت گردی کی وارداتوں کا تناسب بھی ہم سے قدرے کم ہے اِنہیں اِس کی وجہ صاف طورپر یہی دکھائی دیتی کہ اُن ممالک اور اقوام نے اپنی ترقی اور خوشحالی کے حصول سے قبل یقینی طورپر ”ایسے آہنی ہاتھوں کو تیارکرلیاہوگاجو اُن کی ترقی اور خوشحالی کے ضامن قرارپائے ہوں گے“۔
مگرآج ہمیں افسوس ہے کہ ہمارایہ دیس جِسے دنیا”اسلامی جمہوریہ پاکستان “ اور دنیاکی آٹھویں بڑی اور عالمِ اسلام کی پہلی ایٹمی طاقت کے حوالے سے جانتی ہے اِس نے اپنے یہاں ایٹم بم بنانے سے پہلے ایساکوئی آہنی ہاتھ کیوں نہیں بنایا ..جو اِس کی اور اِس کے ایٹم بم کی بھی حفاظت کرتا….جبکہ یہ حقیقت ہے کہ پچھلے 68سالوں میں ہمارے جتنے بھی سِول اور آمرحکمران اپنی جیسی تیسی حکومتوں کے ساتھ حقِ حکمرانی اداکرتے آئے..شاید کسی نے بھی ایساکوئی آہنی ہاتھ نہیں بنایا…جوہمارے اساس اور نظریات کے ساتھ ساتھ مُلک اور قوم کی بھی حقیقی معنوں میں حفاظت کرتااورہمیں اندرونی اور بیرونی دُشمن عناصر کے ناپاک عزائم سے بھی محفوظ رکھتا…ایسالگتاہے کہ ہمارے یہاں 68سالوںجو بھی آیااِس نے اِدھر اُدھرکے مزے لئے اور مُلک و قوم کو دہشت گردی اور دیگربحرانوں میں جکڑکر اپنی مدت پوری کرکے چلتابنا…اور قوم کو یہ سُناتاگیاکہ ”اِس کے تمام بحرانوں اور مسائل کے حل کے لئے آہنی ہاتھ بہت ضروری ہے“ مگر افسوس ہے کہ آج تک کسی نے بھی ”آہنی ہاتھ “ بنانے سے متعلق اپنے کسی ایسے پروگرام سے قوم کو آگاہ نہیں کیا۔
جبکہ یہاں یہ امرحقیقی معنوں میں قرارواقع ہے کہ ”آج مُلک کو دہشت گردی اور دہشت گردوں سے پاک کرنے کے لئے وزیراعظم نوازشریف کی حکومت اور ہمارے سپہ سالارِ اعظم جنرل راحیل شریف کی پُرعزم قیادت میں ایک ایسامضبوط اور بااعتماد اور قابلِ حوصلہ آہنی ہاتھ مل گیاہے کہ اَب قوم کا اِس آہنی ہاتھ پر اعتماد اور بھروسہ قائم ہوگیاہے اور اِسے یقین ہوگیاہے کہ اَب یہ آہنی ہاتھ عنقریب سرزمینِ پاکستان سے ”آپریشن ضرب عضب“کے ذریعے دہشت گردی اور دہشت گردوں کا خاتمہ کردے گااور مُلک و قوم کو اُس کی اُس حقیقی منزل کی جانب گامزن کردے گاجس کی تلاش میں68سالوں سے ہمارے مُلک کا ایک ایک غیورپاکستانی متلاشی ہے۔
اوراِسی کے ساتھ ہی آج ہمیں بھی اپنے بیٹے کے ”آہنی ہاتھوں “سے متعلق پوچھے گئے سوالات کے جوابات گزشتہ دِنوں وزیراعظم نوازشریف اور جنرل راحیل شریف کی ہونے والی ملاقات کے بعد آنے والی خبروںسے مل گئے ہیں کیوںکہ خبرہی کچھ یوںہے کہ”گزشتہ دِنوںآرمی چیف جنرل راحیل شریف نے وزیراعظم نوازشریف سے ملاقات کی ”جس میں مُلک کی داخلی وخارجی سلامتی سے متعلق اہم اُمورپر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا“اِس دوران دونوںہی محبِ وطن رہنماو¿ں نے مُلک کو ہر قسم کی دہشت گردی سے پاک کرکے امن وامان کا گہوارِ عظیم بنانے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہاکہ ”مُلکی امن وامان کے ساتھ کھیلنے کی کوشش کرنے والوں اور اِن کے معاونین سے آہنی ہاتھوں نمٹاجائے گا “اِس ملاقات کے دوران وزیراعظم نوازشریف اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے آپریشن ضرب عضب کراچی میں جاری آپریشن سمیت مُلکی سلامتی کی صورتحال پر بھی تفصیل کے ساتھ کھل کر تبادلہ خیال کیا اور اِس عزم کوبھی دُہرایاکہ” دہشت گردتنظیموں کے خلاف کارروائیوں کو مزیدموثربنایاجائے گا“ جہاں یہ سب کچھ ہواتووہیں آرمی چیف نے وزیراعظم کو دہشت گردی کے خلاف جاری آپریشنز پر بریفنگ بھی دی اوریہ بھی خبرہے کہ اِس ملاقات میں”کراچی میں صفوراگوٹھ میں ملوث دہشت گردملزمان کی گرفتاری اور اِس حوالے سے قانون نافذکرنے والے اداروںکی کارکردگی پر اطمینان کا بھی اظہارکیاگیااور ملزموں کی گرفتاری کے لئے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سندھ پولیس کی کارکردگی کو بھی سراہاگیا۔“
آج یقینااِس حوصلہ افزااور خوش آئندخبرنے مُلک اور قوم کو اُس آہنی ہاتھ کے وجود کی نویت سُنادی ہے جس کی تلاش میں68سالوں سے ہمارے مُلک ہمارے معاشرے اور ہماری تہذیب سے وابستہ ہر فردسرگرداں تھااَب اِس منظرمیںہمارے مُلک اورہمارے معاشرے اور ہماری تہذیب کے ہرفرداور ہر غیورپاکستانی کو اعتمادواطمینان ہوگیاہوگاکہ آج آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور وزیراعظم نوازشریف کے بلندحوصلوں اور عظیم مقاصدکے ساتھ مُلک و قوم کو دہشت گردوں اور دہشت گردی سے پاک کرنے کے عزم کی صُورت میں ایک ایساآہنی ہاتھ مل گیاہے اَب جو مُلک و قوم کی حفاظت کے ساتھ ساتھ ہمارے ایٹم بم کی بھی حفاظت کرے گا۔اَب ہمارے مُلک میں کسی بھی فرد کو آہنی ہاتھوں کی باتیں طلسماتی نہیں لگنی چاہئیں ٹھیک ہے پہلے طلسماتی لگتی ہوں گیں مگر اَب ایسانہیں ہے ….جیساماضی میں کبھی تھا…؟؟
تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
azamazimazam@gmail.com