اسلام آباد(ویب ڈیسک) سپریم کورٹ نے نواز شریف کی درخواست پر بڑا فیصلہ سنا دیا، اسلام آباد سے تازہ ترین خبر آگئی۔ سپریم کورٹ نے جج ارشد ملک ویڈیو کیس میں نواز شریف کی نظرثانی درخواست نمٹا دی۔ چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے
تین رکنی بنچ نے جج ارشد ملک ویڈیو اسکینڈل نظرثانی کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت نے معاملہ اسلام آباد ہائی کورٹ پر چھوڑا، فیصلے میں لکھا ہے ہماری مداخلت کی گنجائش نہیں، قانون جانے اور اس کا کام۔ درخواست گزار نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا دیکھنا یہ ہے پریس کانفرنس سے عدلیہ کو نقصان پہنچا یا نہیں۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کیسے تسلیم کر لیں کہ عدلیہ کو نقصان پہنچا؟ خواجہ صاحب نے نظرثانی میں جو باتیں کیں وہ عدالت پہلے مان چکی ہے، عدالت سے جو آپ مانگ رہے ہیں ہم پہلے ہی دے چکے ہیں، اگر چاہتے ہیں آپ کا حق متاثرنہ ہو توپہلی بات دوبارہ لکھ دیتے ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ تبصرے شروع ہو گئے کہ ہائیکورٹ کے ہاتھ باندھ دیئے گئے، یہ بات تب ہوتی ہے جب فیصلہ پڑھے بغیر تبصرے شروع ہو جاتے ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ ویڈیو اسکینڈل پر اپنا فیصلہ کرنے میں مکمل آزاد ہے اور اپنا راستہ خود تلاش کرے، ججز کسی کے ساتھ نانصافی نہیں کرتے، جو فیصلہ بھی ہو گا میرٹ پر ہوگا۔ سپریم کورٹ نے نواز شریف کی نظرثانی درخواست نمٹا دی۔ اس سے قبل جج ارشد ملک ویڈیو اسکینڈل کیس میں سابق وزیرِ اعظم نواز شریف نے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں نظرِثانی کی درخواست دائر کی تھی۔ سپریم کورٹ میں نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کے ذریعے دائر درخواست میں نواز شریف کی طرف سے مؤقف اپنایا گیا کہ انہیں نوٹس کیے بغیر اور سنے بغیر فیصلہ دیا گیا ہے۔ خواجہ حارث نے نظر ثانی درخواست میں کہا کہ ہمارا مؤقف لیے بغیر عدالت نے معاملے کے پیرا میٹرز طے کر دیے، ویڈیو اسکینڈل پر ہمارا مؤقف بھی سنا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے ویڈیو اسکینڈل میں جوفیصلہ دیا اس سے حق متاثر ہوا، مؤقف سن
کرسپریم کورٹ اپنے فیصلے پر نظرِ ثانی کرے اور ہمارے خلاف آبزرویشنز پر بھی نظرِ ثانی کی جائے۔