اسلام آباد: معروف ٹی وی اینکر اور صحافی ڈاکٹر شاہد مسعود کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردئیے گئے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈاکٹر شاہد مسعود کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری سینئیر سول جج عامر عزیز نے جاری کیے۔ایف آئی اے نے پی ٹی وی کرپشن کیس میں ڈاکٹر شاہد مسعود کے وارنٹ گرفتاری حاصل کیے۔
ذرائع نے بتایا کہ ڈاکٹر شاہد مسعود پر 3 کروڑ 80 لاکھ روپے کی بدعنوانی کا کیس ہے جس میں ایف آئی اے نے ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری حاصل کر لیے ہیں۔ واضح رہے اس سے قبل بھی پاکستان کی سپریم کورٹ نے صوبہ پنجاب کے شہر قصور میں زینب سمیت دیگر کمسن بچیوں کے قاتل عمران علی سے متعلق جھوٹے انکشافات کے معاملے پر ٹی وی اینکر ڈاکٹر شاہد مسعود کے پروگرام پر تین ماہ کی پابندی لگا دی ہے۔
چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے منگل کو ڈاکٹر شاہد مسعود کے الزامات سے متعلق کیس کی سماعت کی۔سماعت کے موقع پر شاہد مسعود کے وکیل شاہ خاور نے اپنے موکل کی جانب سے عدالت میں تحریری طور پر غیر مشروط معافی نامہ بھی جمع کروایا۔گذشتہ سماعت پر ملزم کی جانب سے جو تحریری جواب جمع کروایا گیا تھا اس میں ندامت کا اظہار تو کیا گیا تھا تاہم معافی نہیں مانگی گئی تھی۔عدالت نے اُس سماعت پر شاہد مسعود کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کرنے کا عندیہ دیا تھا اور چیف جسٹس ثاقب نثار نے یہ ریمارکس بھی دیے تھے کہ اس بات کا جائزہ لیا جائے گا کہ کس حد تک غلطی ہوئی ہے، چینل کتنے دن تک بند ہو سکتا ہے اور شاہد مسعود پر کتنے دن کی پابندی عائد کی جا سکتی ہے۔بی بی سی کے نامہ نگار عابد حسین کے مطابق منگل کو تین رکنی بینچ نے جب ڈاکٹر شاہد مسعود کے الزامات سے متعلق کیس کی سماعت کا آغاز کیا تو چیف جسٹس نے اینکر پر برہمی ظاہر کی اور پوچھا کہ ان کی ہمت کیسے ہوئی کہ وہ کسی عدالتی اہلکار کی تضحیک کریں۔انھوں نے ریمارکس دیے کہ ‘لگتا ہے کہ ڈاکٹر شاہد مسعود کو بڑوں کی نصیحت کا احساس نہیں ہے۔ کیا سمجھتے ہیں آپ اپنے آپ کو، کیا آپ کا یہ طریقہ ہے؟’چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ وہ عدالت میں پروجیکٹر لگوا کر شاہد مسعود کے پروگرام کی ویڈیو چلائیں گے جس کے بعد سماعت کچھ دیر کے لیے معطل کر دی گئی۔نامہ نگار کے مطابق وقفے کے بعد سماعت کے دوبارہ آغاز پر ڈاکٹر شاہد مسعود جب عدالت میں آئے تو کچھ بجھے بجھے سے لگ رہے تھے۔ وہ اپنے وکیل کے ہمراہ روسٹرم پر پہنچے اور عاجزانہ انداز میں ہاتھ باندھے کھڑے رہے۔