وزیر اعلی سندھ کے مشیروں کو قلمدان نہ دینے سے متعلق عدالتی فیصلے کے بعد مشیر اطلاعات مولا بخش چانڈیو، مشیر محنت سعید غنی سمیت تین مشیروں اور صوبائی وزیر کا درجہ رکھنے والے وزیر اعلیٰ سندھ کے آٹھ معاونین خصوصی نے استعفے دے دئیے۔
سندھ ہائی کورٹ کے حکم پر وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے قانون اور اینٹی کرپشن بیرسٹر مرتضیٰ وہاب کو فارغ کئے جانے اور مشیروں کو قلمدان تفویض نہ کرنے سے متعلق فیصلے کے بعد سید مرادعلی شاہ کی ہدایت پر تین مشیروں اور آٹھ معاونین خصوصی نے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ استعفیٰ دینے والوں میں مشیر اطلاعات مولا بخش چانڈیو، مشیر محنت سینیٹر سعید غنی، مشیر برائے معدنیات اصغر جونیجو شامل ہیں جبکہ معاونین خصوصی عمر رحمان ملک، قاسم نوید قمر، برہان چانڈیو، نوید انتھونی، نادر خواجہ، ذوالفقار بیہن ، بابر آفندی اور قیوم سومرو شامل ہیں۔ جیو نیوز سے گفتگو میں مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ وہ سوال کرنا چاہتے ہیں کہ حکومت امتیازی سلوک کر سکتی ہے لیکن آئین کیسے امتیازی سلوک کر سکتا ہے، ان کا کہنا تھا کہ وفاق سمیت پنجاب اور خیبر پختونخواہ میں مشیر اور معاونین خصوصی کام کررہے ہیں لیکن سندھ میں ایسا نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ وہ عدلیہ کا احترام کرتے ہیں اور پارٹی فیصلے پر عمل کرتے ہوئے صوبائی مشیر کی حیثیت سے استعفیٰ دیا۔