تحریر: نجیم شاہ
رمضان کے بعد شاید پہلی بار ایسا موقع آیا کہ کرکٹ کے شائقین نے رات تین بجے اُٹھ کر پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے میچ سے اپنی سحری کا آغاز کیا اور پھر اگلے دن دوپہر سے پہلے ہی لمبی تان کر ایسے سو ئے رہے کہ جیسے واقعی میں روزہ دار ہوں۔ ویسے بھی ورلڈکپ کے میچز شروع ہونے کی پاکستان میں جو ٹائمنگ ہے، اُس وقت تو صرف کوئی چوکیدار ہی میچ دیکھ سکتا ہے۔
پہلے بھارت اور پھر ویسٹ انڈیز سے ہارنے کے بعد کوئی شخص ایسا نہیں دیکھا جس کا شدید دُکھ اور صدمہ بے پناہ غصے میں تبدیل نہ ہو چکا ہو۔ چند دنوں کے اندر پاکستان کی قومی ٹیم کی یکے بعد دیگرے دو شکستوں نے پوری قوم کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ صبح دیر تک سونے کی عادی قوم جگ راتا کرکے میچ دیکھے اور رزلٹ توقع کے خلاف آئے تو پھر کھلاڑیوں کے ساتھ ساتھ کرکٹ بورڈ اور دیگر ذمہ داران کے خلاف غصہ تو بجا ہے۔ کئی دل جلوں نے تو ورلڈ کپ کے پاک بھارت میچ کے دوران بھی ”گو نواز گو” کا نعرۂ بلند کر دیا تھا۔ پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے میچ کے دوران ساری رات جگ راتا کرکے کچھ ایسا ہی حال ہمارا بھی تھا۔
نیند کے شدید غلبہ کے باعث ابھی آنکھیں بند ہی کی تھیں کہ دروازے پر دستک ہوئی۔ پوچھا کون؟ تو دوسری طرف چاچا کرکٹ تھے جو کہہ رہے تھے کہ دستک ہر دروازے کے نصیب میں نہیں ہوتی۔ تمہیں بڑے پتے کی بات بتانے آیا ہوں، پورا دن تمہیں اُداس دیکھ کر مجھ سے رہا نہ گیا اور اسی وجہ سے رات کو دروازہ کھٹکھٹایا تاکہ تمہاری اُداسی خوشی میں بدل جائے۔ بھلا ایسی کونسی خوشخبری ہے جو چاچا کرکٹ رات کو مجھے بتانے آ گیا۔
دروازہ کھلتے ہی چاچا میرے قریب آ کر بیٹھ گیا اور کہنے لگا ہو سکتا ہے تم اسے صرف ایک خوش فہمی سمجھو مگر مجھے قابل اعتماد ذرائع سے جو پکی رپورٹ ملی ہے اس کے مطابق ورلڈ کپ کے تمام میچز فکس اور نتائج پہلے سے طے شدہ ہیں۔ ابھی میںصرف ”تو پھر۔۔۔۔!” ہی کہہ پایا تھا کہ چاچا کرکٹ نے میری بات کاٹتے ہوئے کہا یہ خفیہ رپورٹ ورلڈ کپ شروع ہونے سے ایک ہفتہ پہلے تیار ہوئی جس کی تیاری میں آئی سی سی کے بعض ذمہ داران اور بکیوں کا بہت بڑا ہاتھ ہے۔ یہ واقعی بڑی حیران کن خبر ہے مگر جب پاکستان کی ٹیم ہر میچ ہار رہی ہے تو اس رپورٹ کی میرے لیے کوئی اہمیت نہیں ہے۔
میرا یہ جواب سن کر چاچا کرکٹ نے فوری اپنے بیگ میں ہاتھ ڈالا اور ایک ڈائری نکال کر کچھ پڑھنا شروع دیا، ساتھ ہی تاکید کی کہ بس تم صرف سنتے رہو۔ اب میں خاموش تھا اور چاچا کرکٹ ڈائری کھول کر بڑی گرمجوشی سے اُسے پڑھتا رہا۔ رپورٹ کے مطابق ورلڈ کپ 2015ء میں بھارت اپنے ٹائٹل کا دفاع نہیں کر سکے گا اور سیمی فائنل میں پاکستان سے شکست کھا جائے گا، جبکہ پول میچوں میں پاکستان پہلے دو میچ بھارت اور ویسٹ انڈیز سے ہارے گا اور پھر باقی چاروں میچ جیت جائے گا۔ اسی طرح پاکستان کوارٹر فائنل اور سیمی فائنل بھی جیت کر آخر میں جنوبی افریقہ کے ساتھ فائنل کھیلے گا۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان اپنے پول کی ٹاپ چار ٹیموں میں آخری نمبر پر آئے گا اور پھر کوارٹر فائنل میں اس کا مقابلہ دوسرے پول کی پہلے نمبر پر آنے والی ٹیم نیوزی لینڈ سے ہوگا۔ کوارٹر فائنل میں آسٹریلیا کا مقابلہ ویسٹ انڈیز سے ہوگا، بھارت کا انگلینڈ اور جنوبی افریقہ کا مقابلہ سری لنکا سے ہوگا۔ پاکستان، بھارت، آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کی ٹیمیں کوارٹر فائنل جیت کر سیمی فائنل کیلئے کوالیفائی کر جائیں گی۔
سیمی فائنل میں پاکستان کا ٹاکرا بھارت جبکہ آسٹریلیا کا جنوبی افریقہ سے ہوگا۔ سیمی فائنل میں پاکستان بھارت کو اور جنوبی افریقہ آسٹریلیا کو شکست دے کر فائنل میں پہنچ جائے گا۔ ورلڈ کپ 2015ء کا فائنل پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان ہوگا۔ فائنل کا نتیجہ کیا نکلے گا، چاچا کرکٹ رپورٹ کی آخری چند سطریں ابھی پڑھ کر سنا ہی رہا تھا کہ ٹیلیفون کی گھنٹی بج اْٹھی اور ہم نیند سے بیدار ہو گئے۔ سوئی ہوئی آنکھوں کا خواب ابھی ادھورا ہے مگر بیدار آنکھوں نے جو خواب دیکھا ہے وہ سچ ہے اور پاکستان واقعی میں ورلڈ کپ کے پہلے دو میچ ہار چکا ہے۔اب بہت سی باتیں گردش کر رہی ہیں۔
کوئی کہتا ہے میچ پہلے سے فکس تھا، کوئی کہتا ہے کہ پاکستان کے اتنے اہم کھلاڑی ورلڈ کپ اسکواڈ میں شامل نہیں ھتے، بعض کے مطابق یہ پہلے سے طے شدہ سازش تھی اور کچھ لوگ اس ہار کے تسلسل کو 1992ء کے ورلڈ کپ کے ساتھ مشابہ قرار دے رہے ہیں۔ بہرحال حقیقت جو بھی ہے مگر خواب ابھی ادھورا ہے، لہٰذا ابھی بھی وقت ہے، ہمیں اس سمت میں مثبت قدم اٹھانا ہوں گے وگرنہ یہ خواب دیوانے کا خواب ہی بن کر رہ جائے گا۔
تحریر: نجیم شاہ