پاکستان میں عالمی کرکٹ کی بحالی بلاشبہ بہت بڑا کارنامہ ہے مگر اس کا کریڈٹ اثاثے چھپانے کے الزام میں نا اہل ہونے والے سابقہ وزیرِاعظم میاں محمد نواز شریف کو دینا عقل سے بالا تر ہے۔ بیٹی ہونے کے ناطے مریم صفدر کی یہ بھرپور کوشش ہے کہ وہ کسی نہ کسی طرح اپنے والد پر لگا نا اہلی کا یہ داغ دھو ڈالیں۔ شائد وہ یہ بات بھول گئی ہیں کہ اپنے والد کو موجودہ مقا م اور حال تک پہنچانے میں ان کی عقل ودانش کا بہت بڑا ہاتھ ہے۔
لاہور میں سری لنکن کرکٹ ٹیم کی آمد کو بھی مریم صفدر نے اپنے والد کا کارنامہ قرار دیا جبکہ ساری دنیا اور پاکستانی جانتے ہیں کہ یہ کرکٹ بورڈ کی کاوشوں کا نتیجہ ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چئیرمین نجم سیٹھی کی طویل کوششوں کا کریڈٹ ایک نا اہل شخص کی جھولی میں ڈالنا کسی طور پربھی مناسب نہیں ہے۔ لیکن مریم صفدر اپنے والد کی محبت میں اور ان پر لگے نا اہلی کے داغ کو دھونے کے لئے کسی بھی حد تک جا سکتی ہیں۔ اپنے اور اپنے خا ندان کے لئے تنگ ہوتی ہوئی پاکستان کی سرزمین نے نام نہاد دخترِملت کو خاصا پریشان کر رکھا ہے جسکا اندازہ ان کے بدلے ہوئے اندازسے بخوبی لگایا جاسکتا ہے۔
بغیر سوچے سمجھے چیزوں کا کریڈٹ لینے کی عادت کئی لوگوں کی طرح مریم صفدر میں بھی بدرجہ اتم موجود ہے۔ ایسے لوگ یہ بھی نہیں سوچتے کہ اس سے انہیں کا مزاق بن رہا ہے۔
ایسے ہی ایک صاحب اپنے دوستوں کے ساتھ سینما میں فلم دیکھ رہے تھے۔ سکرین پر ولن ایک لڑکی کے ساتھ ذیادتی کرتا نظرآتا ہے اور وہ صاحب دوستوں کو بڑے فخریہ انداز میں بتاتے ہیں کہ ولن کے ہاتھوں اپنی عزت لٹانے والی لڑکی اُن کی رشتہ دار ہے۔ اس کریڈٹ بھرے انکشاف کے بعد دوستوں نے ان کا جو مزاق اڑایا وہ ایک الگ قصہ ہے۔ مریم صفدر کا حال بھی کچھ ایسا ہی ہے۔ وہ اپنی عقل و دانش کا سہارہ لیتے ہوئے پاکستان کی سیاست کی تاریخ میں جو داستانیں رقم کررہی ہیں ان کی مثالیں ملنا بھی مشکل ہے۔
اگر ایک لمحے کے لئے مان بھی لیا جائے کہ ملک میں عالمی کرکٹ کی بحالی سابقہ وزیرِاعظم نواز شریف کا کارنامہ ہے تومیچ کے روز سیکیورٹی کے نام پرآدھے شہر کو بند کرنے کا ڈس کریڈٹ بھی انہی کو ملنا چاہئیے۔ ہزاروں لوگ جو اس بندش کی وجہ سے گھنٹوں تک لاہور کی سڑکوں پر خوار ہوتے رہے، اُن کی اس خواری کا ڈس کریڈٹ کس کو دیا جائے؟ ملک میں مہنگائی کے عروج کا کریڈٹ بھی مریم صفدر اپنے والد بزرگوار کو تو ہرگز نہیں دینا چاہیں گی۔ ایک زرعی ملک میں آلو، پیاز، ٹماٹر اور سبزیوں کی آسمان کو چھوتی ہوئی قیمتیں کس کا “کارنامہ” ہیں، اگرہو سکے تودخترِ ملت اس پر بھی تھوڑی روشنی ڈال دیں۔
عالمی سطح پر پٹرول کی قیمتیں کم ہونے کے باوجود پاکستان میں پٹرول کے مہنگے ہونے کا ڈس کریڈٹ وہ کس کو دیں گیں؟ لاہورگزشتہ کئی روز سے بد ترین سموگ کی لپیٹ میں ہے جو کہ انسانی صحت کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔ اس سموگ پر بروقت قابو نہ پانے کا ڈس کریڈٹ کیا وہ اپنے والدِ محترم کو دیں گیں؟
لاہور کی ملتان روڑ پرگزشتہ سال سے جاری اورنج لائن منصوبے نے شہرکی فضا کو جس قدر گردآلود بنا دیا ہے اس کی مثال نہیں ملتی۔ اورنج لائن منصوبے کے دونوں اطراف کی آبادیوں کے رہائشی سانس، جلد اوردیگرکئی طرح کے خطرناک امراض کا شکار بن چکے ہیں مگراپنی اصل لاگت سے کئی گنا مہنگا یہ منصوبہ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا۔ مریم صفدراس منصوبے کی تعریفیں کرتی نہیں تھکتیں مگراس منصوبے کی وجہ سے ہونے والی فضائی آلودگی کا ذکرکرنے سے کتراتی ہیں۔
ایک “سیاسی سیانے” کے بقول اگر اورنج لائن کا منصوبہ کسی اورصوبے کا ہوتا تو دخترِملت اس میں سے کیڑے نکالنے میں دن رات ایک کر دیتی۔ اس میں بھی کوئی بعید نہیں کہ عدالتوں کو بھی اس کا ذمہ دار ٹھہرا دیا جاتا۔
فضا میں پھیلی ہوئی سموگ ہو یا اقتدار کی کرسی پر براجمان حکمران، ہم عوام ہی اس سب کے اصل ذمہ دار ہیں۔ اپنی ذات سے آگے نہ سوچنے کی ہماری عادت نے ہی ہمیں اس حال تک پہنچایا ہے۔ ہم کریڈٹ اور ڈس کریڈٹ دیتے وقت انصاف نہیں کرپاتے۔ ذاتی پسند اورناپسند کے چکر میں میرٹ کو بھی پسِ پشت ڈال دیتے ہیں۔ جس روز ہمیں اپنی ذمہ داری ٹھیک طریقے اور درست سمت میں نبھانی آگئی پھر نہ کوئی سموگ ہماری فضا کو زہرآلود کرے گی اور نہ ہی کرپشن کے حوالے سے ہوئی برطرفی کو عوام کے ووٹ کی بے حرمتی قراد دیا جائے گا۔