تحریر: ندا حسنین
دنیا ئے کرکٹ میں پاکستانی شاہین اپنی منفرد کارکردگی کے باعث ایک نمایاں اور اہم مقام رکھتے ہیں، جیسا کہ آپ سب جانتے ہیں کہ گیارہویں عالمی کپ کا آغاز ہو چکا ہے، ذرا عالمی کپ کی تاریخ کو پاکستانی ٹیم کی کارکردگی کے حوالے سے کھنگالتے ہیں،1975ء کے پہلے عالمی کپ میں جب پاکستانی ٹیم اپنے تجربہ کار کپتان اور مایہ ناز کھلاڑیوں ماجدخان، مشتاق محمد، عمران خان، جاویدمیانداد، وسیم راجہ، ظہیرعباس، سرفراز نواز اور صادق محمد کے ہمراہ انگلینڈ کی سرزمین پر اتری، تو کرکٹ پنڈتوں کی نظر میں ٹورنامنٹ کی فیورٹ ٹیم قرار پائی، مگر اپنے پہلے میچ میں سری لنکا کو 192 رنز سے شکست سے دوچار کرنے والی ٹیم خود آگے جا کر مشکلات کا شکار ہو گئی۔
آسٹریلیا سے 73رنزکی شکست کے بعد ویسٹ انڈیز سے کھیلے گئے میچ میں پاکستانی ٹیم نے کالی آندھی کو جیتنے کے لئے 267رنزکا ہدف دیا تھا،پورے میچ میں پاکستان جیت کی پوزیشن میں کھڑا رہا ،ویسٹ انڈیز کی ٹیم 166رنز کے سکور پر ہی 8وکٹیں گنوا چکی تھی،تبھی وکٹ کیپر ڈیرک مرے نے آکر کھیل کا پانسہ ہی بدل ڈالا ،یوں پاکستان کا سفر سیمی فائنل تک رسائی حاصل کئے بغیر ہی ختم ہوگیا،اس ٹورنا منٹ میں پاکستان کی طرف سے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ ظہیرعباس،ماجدخان اور سرفرازنواز نے کیا،1979ء کے عالمی کپ شروع ہونے سے قبل پاکستانی شائقین کو ایک حیرت انگیزجھٹکا لگا جب کامیاب کپتان مشتاق محمدکو کپتانی سے ہٹا کر آصف اقبال کوکپتان نامزد کردیا گیا،عالمی کپ کے پہلے دو میچزمیں پاکستان کو کنیڈا اور آسٹریلیا کے خلاف کامیابی ملی،مگر بدقسمتی سے اہم میچ میں انگلینڈ سے ہارنے کی وجہ سے سیمی فائنل پاکستان کو ویسٹ انڈیزسے کھیلنا پڑا،اس میچ میں ویسٹ انڈیز نے ٹورنا منٹ کا سب سے زیادہ 293سکورکیا،جسے پاکستانی شاہین عبورنہ کر پائے اور یوں پاکستانی ٹیم اس دفعہ بھی ٹورنا منٹ سے باہر ہوگئی،1983ء کے عالمی کپ میں شائقین کوعمران خان کی انجری کا سن کر سخت مایوسی ہوئی۔
پاکستانی ٹیم کی کارکردگی اس بار بھی کچھ خاص نہیں رہی،صرف پہلے میچ میں ٹورنا منٹ کا سب سے بلندترین سکور سری لنکا کیخلاف بنا پائی،اگلے میچ میں نیوزی لینڈ سے سخت مقابلے کے بعد فتح حاصل کرپائی،پاکستان سیمی فائنل میں بمشکل رسائی حاصل کرسکا،سیمی فائنل میں مقابلہ ایک بار پھر ویسٹ انڈیز سے ہوا،اور حسب توقع اس بار بھی شاہین مقابلہ نہ کر پائے،1987ء کے عالمی کپ کی میزبانی پاکستان نے بھارت کیساتھ مل کر کی ۔شائقین پاکستان کواس دفعہ بڑی توقعات تھیں پاکستانی ٹیم سے،عالمی کپ میں پاکستانی ٹیم کی شروعات بہت عمدہ رہیں،بھارت اور انگلینڈ کو ٹورنا منٹ سے قبل سیریز سے شکست سے دوچار کرنے کے بعد پاکستانی ٹیم بھرپور فارم میں تھی،حیدرآباد میں سری لنکا کو شکست دی،انگلینڈ کو بھی ہار کا مزہ چکھایا اور فیصل آباد میں ایک بار پھر سری لنکا کو شکست دی،یہاں تک کہ لاہور میں ویسٹ انڈیزکو بھی ہرا ڈالا،6میں سے 5میچ جیت کر سیمی فائنل کے لئے کوالیفائی کیا،سیمی فائنل میں مقابلہ آسٹریلیا کیساتھ لاہور میں ہوا،اور بدقسمتی سے پاکستانی ٹیم کو 18رنز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا،اس ٹورنا منٹ میں پاکستان کی طرف سے رمیز راجہ ،جاویدمیانداد،اور سلیم ملک نے سنچریاں بنائیں جب کہ عمران خان نے 17اور عبدالقادر نے 16وکٹیں حاصل کیں،1992ء کا عالمی کپ میلہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں سجایا گیا۔
ٹورنامنٹ سے قبل ہی پاکستان نے شارجہ کپ اپنے نام کیا تھا،جس کی وجہ سے پاکستانی شائقین کی نظریں ایک بار پھر پاکستانی ٹیم پر مرکوز تھیں، پاکستان کا آغاز انتہائی خراب رہا،ویسٹ انڈیز،جنوبی افریقہ اور بھارت سے ہارنے کے بعدمزید ایک میچ ہارنے کی گنجائش رہ گئی تھی،جوکہ پاکستان نے انگلینڈ کے خلاف 74رنز بنا کر کسر پوری کردی،مگر یہی وہ دلچسپ موڑ تھا،جس کا پاکستانیوں کو انتظار تھا،اللہ کے حکم سے دھواں دھار کے باعث میچ ڈرا ہوگیا،اور دونوں ٹیموں برابر پوائنٹ دے دئیے گئے،اس کے بعد جیسے پاکستانی ٹیم میں ایک نیا جوش وولولہ پیدا ہوگیا ،پاکستان جیت کی پٹڑی پرسوار ہوگیا،مگر سری لنکا ،زمبابوے ،آسٹریلیا ،اور نیوزی لینڈ کوہرانے کے باوجود بھی سیمی فائنل تک رسائی کرنے کے لئے آخری لیگ میچ آسٹریلیا بمقابلہ ویسٹ انڈیز پر انحصارکرنا پڑا،ویسٹ انڈیزکی ہار کی صورت میں پاکستان سیمی فائنل کے لئے کوالیفائی کرجاتا،اور یہاں قسمت مہربان رہی پاکستان پر،اور ویسٹ انڈیز کی شکست کے ساتھ ہی پاکستان سیمی فائنل میں جا پہنچا،جہاں مقابلہ ٹورنا منٹ کی سخت ترین ٹیم نیوزی لینڈ سے ہوا،نیوزی لینڈ کی ٹیم نے جیتنے کے لئے پاکستان کو 274رنزکا ہدف دیا،پاکساتن کے لئے یہ ہدف عبور کرنا دشوارہوجاتا اگر مرد میدان انضمام الحق 37گیندوں پر 60رنزکی شاندارانگزنہ کھیلتے،ان کی دھواں دار بیٹنگ کی بدولت پاکستان فائنل کے لئے کوالیفائی کرگیا،جہاں مقابلہ انگلینڈ جیسی مضبوط ٹیم کے ساتھ تھا ،میلبورن کے گرائونڈ میں پاکستان نے پہلے کھیلتے ہوئے 249رنزکا ہدف دیا،پاکستان کی جانب سے جاویدمیاندادنے 58عمران خان نے 70جبکہ انضمام الحق نے 40سے زائد رنز بنائے۔
انگلینڈ کی بیٹنگ لائن اپ شروعات سے ہی مشکلات کا شکار رہی،وسیم اکرم،مشتاق احمد،عاقب جاوید کی تباہ کن بائولنگ اٹیک کے سامنے بے بس نظرآئی،جب آخری کھلاڑی عمران خان کی گیندپر رمیزراجہ کے ہاتھوں کیچ آئوٹ ہوا تو تمام کھلاڑی اللہ کے حضور سربسجود ہوگئے،1992ء کا عالمی کپ سنہری لفظوں میں پاکستان کے نام لکھا جا چکا تھا،میچ میں وسیم اکرم اور مشتاق احمدنے 3,3عاقب جاوید نے دو اور عمران خان نے ایک وکٹ لی جب کہ ایک کھلاڑی رن آئوٹ ہوا تھا،1996ء کا عالمی کپ نوسال بعد ایک بار پھر پاکستان ،بھارت اور سری لنکا میں منعقد ہوا،جس میں پاکستان پہلے ہی ناک آئوٹ رائونڈ میں 39رنزسے ہارنے کے بعد ٹورنا منٹ سے باہر ہوگیا،1999ء کا عالمی کپ 16سال بعدایک بار پھر انگلینڈ میں منعقد ہوا،پاکستان کو پہلے دو میچزمیں جنوبی افریقہ اور بھارت سے شکست کا سامنا کرنا پڑا،مگر اگلے میچز میں زمبابوے،آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ سے فتح حاصل ہوئی،سیمی فائنل میں مقابلہ نیوزی لینڈ سے ہوا جس میں 241رنزکا ہدف ایک وکٹ کے نقصان پر پورا کرکے شاندار جیت حاصل کی،مگر یہی شاہین فائنل میں آسٹریلیا کے سامنے تاش کے پتوں کی طرح بکھر گئے،پاکستان نے جیت کے لئے آسٹریلیا کو 132رنزکا ہدف دیا جسے آسٹریلیا نے باآسانی عبور کرکے ٹرافی اپنے نام کرلی،2003ء کے عالمی کپ کی میزبانی جنوبی افریقہ اور زمبابوے نے مل کر کی ،پاکستانی ٹیم سپر سکس کے مقابلے میں 6میچزمیں سے دو میں فتح حاصل کرپائی،اور تین میں شکست ہوئی جب کہ ایک مقابلہ ڈرا ہوا اور پاکستان سیمی فائنل تک بھی نہ پہنچ سکا،2007ء کا عالمی کپ ویسٹ انڈیز کی سرزمین پر سجایا گیا 13مارچ کو ویسٹ انڈیز سے 54رنزکی شکست کے بعد 17مارچ کو آئرلینڈ جیسی نئی نویلی ٹیم سے شرمناک شکست نے پاکستانی شائقین کو ایک شدید حیرت انگیزدھچکے سے دوچار کردیا،اور اگلی صبح پاکستان کے لئے ایک اندوہناک خبر کے ساتھ طلوع ہوئی،جنوبی افریقی نژاد پاکستانی کوچ باب وولمر اپنے کمرے میں پر اسرار طور پر مردہ حالت میں پائے گئے،پاکستانی ٹیم شدید ذہنی دبائو کا شکار اور صدمے سے دوچار وطن واپس لوٹی،2007ء کا ورلڈ کپ پاکستان کے لئے بھیانک خواب ثابت ہوا،2011ء کا عالمی کپ بھارت ،سری لنکا اور بنگلہ دیش میں منعقد کیا گیا،پہلے مقابلے میں پاکستان نے کینیا کو 205رنز سے شکست دی،اور پھر سری لنکا سے 11رنز کی جیت ملی،کنیڈا سے 46رنز سے جیت حاصل ہوئی،مگر نیوزی لینڈ سے 110رنز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا جب کہ پاکستان نے آسٹریلیا کو چار وکٹ سے شکست دے دی،ٹیم نے کوارٹرفائنل میں زمبابوے سے سات وکٹوں سے فتح حاصل کی،سیمی فائنل میں بھارت کے 260رنز کے جواب میں پاکستان ٹیم صرف 231رنز بنا سکی اور یوں اس عالمی کپ کا سفر بھی اختتام پزیر ہوا،2015ء کا عالمی کپ ایک بار پھر نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کی سرزمین پر سجایا گیا ہے،اسی سرزمین پر 1992ء میں پاکستان نے فتح حاصل کی،پاکستانی قوم بھارت اور ویسٹ انڈیزسے ابتدائی میچزہارنے کے باوجود بھی فتح کی امید لگائے بیٹھی ہے،اب پاکستان ٹیم کی کارکردگی آنے والے میچزمیں کیسی رہتی ہے، یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا۔
تحریر: ندا حسنین