واشنگٹن: عراق جنگ میں ہلاک ہونے والے ایک مسلمان امریکی فوجی کے والد نے امریکی حکام کی جانب سے اپنی سفری سہولیات کا جائزہ لینے کا علم ہونے پر ٹورنٹو میں اپنا خطاب منسوخ کردیا۔واضح رہے کہ پاکستانی نژاد امریکی شہری خضر خان نے امریکا میں صدارتی انتخابات کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔خضر خان کا کہنا تھا کہ انہیں یہ نہیں بتایا گیا کہ آخر ان کی سفری سہولیات کا جائزہ لینے کی ضرورت کیوں پیش آئی۔
ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ انہیں نہیں پتہ کہ کس طرح کا جائزہ لیا جا رہا ہے، انہیں صرف ایجنسی نے جائزہ لینے سے متعلق آگاہ کیا۔غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ٹورنٹو میں جس ادارے میں خضر خان خطاب کرنے والے تھے، اس کی جانب سے جاری بیان میں ان کا کہنا تھا کہ ‘ایسے واقعات نہ صرف میرے لیے بلکہ ان سب امریکیوں کے لیے باعث تشویش ہیں جو آزاد سفری سہولیات کے تحت بیرون ملک سفر کرتے ہیں’۔بیان میں مزید کہا گیا کہ خضر خان گزشتہ 30 سال سے امریکی شہری ہیں، مگر انہیں 5 مارچ کی شام کو پتہ چلا کہ ان کی سفری سہولیات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ‘خضر خان اور ڈونلڈ ٹرمپ میں لفظی جنگ’
ادارے کے عہدیدار رامسے ٹاکس نے کہا کہ خضر خان 7 مارچ کو ہونے والے اجلاس میں شرکت نہیں کر رہے، ان کے ٹکٹ کے پیسے واپس کیے جائیں گے۔دوسری جانب امریکی کسٹم اینڈ بارڈر پروٹیکشن (سی بی پی) کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق وہ امریکی پاسپورٹ پر ملک سے باہر جانے والے کسی بھی مسافر سے ان کے سفر سے پہلے رابطہ نہیں کرتے۔سی بی پی نے پرائیویسی پروٹیکشن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ خضر خان کیس کا ذکر نہیں کیا جائے گا۔خیال رہے کہ خضر خان کے بیٹے کیپٹن ہمایوں خان امریکی فوج میں تھے، جو عراق جنگ میں 2004 میں ہونے والے ایک دھماکے میں ہلاک ہوئے تھے۔
گزشتہ برس نومبر میں ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مسلمانوں اور امریکی فوجیوں سمیت دیگر متنازع بیانات دینے کے بعد خضر خان نے ان پر سخت تنقید کی تھی۔
مزید پڑھیں: امریکا: سفری پابندیوں کا نیا حکم نامہ
خضر خان نے ڈونلڈ ٹرمپ کی حریف ہلیری کلنٹن کی جماعت ڈیموکریٹک پارٹی کے ایک کنونشن کے دوران ٹرمپ کو تنقید کا نشانہ بنایا، جس کے بعد امریکی میڈیا میں ڈونلڈ ٹرمپ اور خضر خان کے کئی بیانات سامنے آئے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں برس جنوری کے آخری ہفتے میں قدرے متنازع فیصلہ کرتے ہوئے شام، ایران، عراق، یمن، سوڈان، لبیا اور صومالیہ کے شہریوں کی امریکا آمد پر پابندی عائد کی تھی۔ڈونلڈ ٹرمپ کے اس ایگزیکٹو حکم کو امریکی عدالت نے معطل کردیا تھا، جس کے بعد انھوں نے 6 مارچ کو نیا ایگزیکٹو آرڈر جاری کیا، جس میں عراق کے شہریوں پر پابندی ختم کی گئی۔نئے حکم نامے کے مطابق امریکا کے مستقل رہائشی (گرین کارڈ ہولڈرز) اور پہلے سے قانونی ویزہ رکھنے والے بھی اس پابندی سے مستثنیٰ ہوں گے۔نئے ایگزیکٹو آرڈر کے تحت امریکا کے مہاجرین کو پناہ دینے کے پروگرام کو بھی 120 روز کے لیے معطل کردیا گیا ہے البتہ وہ مہاجرین جنہیں پہلے ہی امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے امریکا آمد کی اجازت دی جاچکی ہیں وہ اس سے مستثنیٰ ہوں گے۔