تحریر : شاہ بانو میر
یہ 2011 کا سال ہے جب شاہ بانو میر ادب اکیڈمی کی بنیاد رکھی گئی ٬ بنیاد رکھتے وقت صرف ایک سوچ تھی کہ اس پلیٹ فارم کو سنجیدہ انداز میں تعلیم و تربیت کیلئے وقف کرنا ہے ٬ دور آسمان پر میرا ربّ غفور و رحیم کچھ اور چاہ رہا تھا٬ وقت کا پہیہ تیزی سے گھومتا ہوا اپنے اندر حوادث کو سموتا ہوا اسی طے شدہ رفتار کے ساتھ اپنی مدت کو مکمل کرنے کی جستجو میں لگا ہوا ہے٬ کتنے ماہ و سال دن رات قوموں کے عروج و زوال دیکھتے ہوئے یہ ج ہمارے ساتھ موجود ہے٬ آج کے معاملات بھی تاریخ کے عنوان سے یہ محفوظ کر کے اگلی نسلوں کو یقینی طور پے کچھ نہ کچھ تو ہمارے بارے میں بھی معلومات بہم پہنچائے گا٬
اکیڈمی کیلئے سوچ تھی کہ یورپ سے خواتین کو یکجا کیا جائے اور کام شروع کیا جائے اور اللہ کا اذن تھا کہ اس اکیڈمی کو سب سے پہلے تو قرآن پاک کا ترجمہ لکھ کر محفوظ کرنا ہے اور اس کے بعد اس کے ساتھ ایسی خواتین کو کونے کونے سے لاکر اکٹھے جوڑنا ہے جو سنجیدگی اور شعور پر مبنی تحریروں کی داغ بیل ڈالیں گی٬ پھر ہوگا وہی جو میری چاہت ہے یہ فرمان الہیٰ ہے تو اسی کو ہو کر رہنا تھا٬ میری سوچیں دھری کی دھری رہ گئیں جب بالکل اچانک قرآن پاک کی کلاسسز کی بات شروع ہوئی اور اختتام شاہ بانو میر ادب اکیڈمی پر ہوا٬
یوں خوش نصیبی کی ابتداء ہوئی اور گزشتہ ہفتہ پہلی درس و تدریس کی باقاعدہ کلاس کا آغاز ہو چکا ہے الحمد للہ پڑھے لکھے اسلام کا آغاز ہم سب کیلیۓ انتہائی مفید اور کامیاب سفر ثابت ہوگاخواتین کی اور بچیوں کی بہت بڑی تعداد نے شرکت کی اور اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ دنیاوی مصروفیات کیلئے دن رات تگ و دو کر رہی ہیں ٬ لیکن اب انشاءاللہ وہ اپنی اصل کتاب سے اپنی تعلیم کا باقاعدہ آغاز کر کے اپنی نسل اپنے گھر بار کو نئی روشن سوچ کے ساتھ ایک نئے باب کا آغاز کریں گی٬
خواتین مختلف شہروں میں ماشاءاللہ قرآن پاک کی تعلیمات سے بہرمند ہو رہی ہیں٬ لیکن اس کلاس کی نمایاں خصوصیت یہ ہے کہ اس میں عام گھریلو خواتین کے ساتھ ماشاءاللہ ہمارے قیمتی دماغ یعنی لکھاری خواتین بھی موجود ہیں ٬ دنیاوی تجربات پر مبنی ان کی تجزیاتی تحریریں آپ سب اکثر پڑھتے ہیں ٬ لیکن اب جب وہ اصل کتاب یعنی کتابِ ہدایت سے مستفید ہو کر لکھا کریں گی تو انشاءاللہ!!! اب آپ سب کو ان کی تحریروں میں موجود نئی روح پرور تازگی کا خوبصورت احساس ہوگا ٬ اب ان کی تحریریں پاکستان کے نظام کی اُن کمزوریوں کی بذریعہ قرآن نشاندہی کریں گی٬ جس سے ہمیں اس ناقص نظام کی اصلاح کرنے میں سہولت ہوگی٬ قرآن پیغامِ ہدایت کورس ایک حسین سنگم بن گیا ہے ادب اور مذہب کا ٬
انشاءاللہ یہاں سے محترمہ عفت مقبول صاحبہ کے ہمراہ ہم زندگی کے ساتھ ساتھ اخروی کامیابی کو بھی حاصل کرن ے کیلئے اپنی ذات میں اطوار میں تبدیلی لے کر آئیں گے٬ اس کے علاوہ انشاءاللہ تعالیٰ دعاؤں کو بہترین انداز میں سکھانے کا بھی انتظام موجود ہے ٬ اس کے بعد قرآن پاک کو تلفظ کے ساتھ بہترین انداز میں پڑھنا بھی سکھایا جائے گا٬ یہ ایمان کا روشن سفر آپ سب کیلئے ممکن ہے اگر آپکو اللہ نے ہدایت دینے کیلیۓ چُن لیا ہے ورنہ تو آپکو بے شمار نعمتوں کے ساتھ محفوظ خوبصورت زندگی اللہ پاک نے از خود عطا کر دی ہے٬ لیکن ہدایت اور اللہ کی محبت یہ اللہ پاک بِنا مانگے نہیں دیتا ٬ تو سفر کاآغاز ہو چکا ہے اپنی خوش نصیبی پے رشک کرنا ہے تو شعور کے ساتھ اپنے مقصدِ حیات کو سمجھنے کے لئے محترمہ عفت مقبول صاحبہ کے ساتھ درس قرآن کا آغاز کیجیۓ ٬
اعمال کا دارو مدار نیت پر ہے٬ نجانے کونسی گھڑی کس نیت کو اللہ نے قبول کیا کہ آج ہم سب بہنیں ایک ساتھ بیٹھ کر کاپی پنسل تھام کر اپنے اللہ کا ذکر اور آپﷺ کی سیرت کو نہ صرف لکھتے ہیں بلکہ اب اس پر غور بھی کرتے ہیں٬ اللہ پاک سے دعا ہے کہ اس تحریر کیلیۓ اتنے ہی الفاظ مجھے لکھنے کی توفیق دے جتنا میرا عمل ہے٬ آمین آئیے مل کر پڑھتے سنتے اور پھر عمل کرتے ہیں ٬ قرآن پیغامِ ہدایت کے اس کورس کا جو خوبصورت سنگم ہے ادب اور مذہب کا شاہ بانو میر ادب اکیڈمی کے ساتھ نور کا ہدایت کا سفر “”قرآن میرے دل کی بہار”” بزریعہ “” قرآن پیغامِ ہدایت”” کے ساتھ ٬
تحریر : شاہ بانو میر