لاہور (شیر سلطان ملک ) کئی روز سے پنجاب پولیس کو شدید تنقید کا نشانہ بنائے جانے کا عمل جاری ہے، سوشل میڈیا کو دیکھ لیں یا کسی ٹی وی چینل اور اخبار کے مین پیج کو ، ہر پلیٹ فارم پر پولیس کو نشانہ بنا کر طعن تشنیع اور گالی گلوچ کا سلسلہ جاری ہے ، اسی حوالے سے سی ٹی او لاہور کیپٹن (ر) لیاقت علی ملک نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ” چند روز قبل میں نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ دیکھی ، اس پوسٹ میں سعادت حسن منٹو کے ایک افسانے سے ایک جملہ کوٹ کیا گیا تھا کہ طوائف اور فلاں فلاں کے ملاپ کے نتیجے میں جو حرام کا بچہ پیدا ہوتا ہے اسے پولیس والا کہتے ہیں ، میں اس بات پر حیران ہوں کہ ہم سب پولیس والے مل کر اس الزام اور اس گالی کا جواب کیوں نہیں دیتے ، لیاقت علی ملک نے پہل کرتے ہوئے کہا “جناب ہم پولیس والے حرامزادے نہیں ہیں ، ہم سے بڑا حلال زادہ کون ہو سکتا ہے جس نے عوام پر اپنے 1450 سے زائد گبرو جوان اور افسر قربان کر دیے ، ہم سے بڑا حلال کا جنا کون ہو سکتا ہے جو صبح سے لیکر رات تک گالیاں کھا کر بھی گولیاں کھاتے ہیں ، ہم سے بڑا حلال کا اور نسلی کون ہو سکتا ہے جنکے بچے گھروں میں بیماریوں اور بھوک سے مر جاتے ہیں اور ہم اپنی ڈیوٹی پر موجود ہونے کی وجہ سے ان تک پہنچ نہیں پاتے ، ہم سے بڑا حلال زادہ کون ہے جو عوام کی حفاظت کے لیے سڑکوں پر کھڑے ہوتے ہیں اور چشم زدن میں بم دھماکوں کی نذر ہوجاتے ہیں ، کیا ایسے ہوتے ہیں حرامزادے ۔۔۔۔ اپنی مختصر سی جذباتی تقریر کے اختتام پر سی ٹی او لاہور کیپٹن (ر) ملک لیاقت علی نے کہا کہ ہم پولیس والے ہرگز حرامزادے نہیں ہیں ، ہم حلال زادے ہیں اور ہمیں اپنے پولیس والے ہونے پر فخر ہے ۔