ہوانا: کیوبا کے سابق صدر اور انقلاب کی علامت سمجھے جانے والے رہنما فیڈل کاسترو 90 برس کی عمر میں چل بسے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق کیوبا کے سرکاری ٹی وی نے سابق صدر فیڈل کاسترو کے مرنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ تقریباً 50 سال تک ملک پر حکمرانی کرنے والے انقلابی رہنما اب اس دنیا میں نہیں رہے ہیں۔
فیڈل کاسترو 1959 سے 1976 تک کیوبا کے وزیراعظم رہے اور پھر 1976 سے 2008 تک ملک کے صدر رہے۔ 2006 میں طبیعت کی ناسازی کے بعد وہ عوامی منظر عام سے غائب ہو گئے اور پھر 2008 میں انہوں نے ملک کی باگ دوڑ اپنے بھائی راول کاسترو کے سپرد کردی۔
فیڈل کاسترو کے دور صدارت میں کیوبا اور امریکا کے تعلقات میں تناؤ رہا لیکن ان کی صدارت چھوڑنے کے کچھ ہفتوں بعد ہی امریکا اور کیوبا میں سفارتی تعلقات بحال ہو گئے۔ فیڈل کاسترو نے اس حوالے سے اپنے بیان میں کہا کہ وہ ریاستی فیصلے کی حمایت کرتے ہیں لیکن انہی امریکی پالیسیوں پر بالکل بھی اعتبار نہیں ہے۔
فیڈل کاسترو ہمیشہ امریکی پالیسیوں اور حکمرانوں کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے، امریکا کی دہشت گردی کے خلاف جنگ پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے 2004 میں صدر جارج ڈبلیو بش کی پالیسیوں کو فراڈ اور دوغلی قرار دیا جب کہ 2011 میں انہوں نے امریکی صدر براک اوباما کو بے وقوف ٹھہرایا۔
صدارت چھوڑنے کے بعد بھی فیڈل کاسترو خبروں کی زینت بنے رہے اور ان کے انتقال کے حوالے میڈیا پر افواہیں پھیلائی گئیں جس کے جواب میں انہوں نے کیوبا کی سرکاری ویب سائٹ پر بیان دیا کہ وہ نا صرف زندہ ہیں بلکہ انہیں تو پتہ بھی نہیںکہ سر کا درد کیسا ہوتا ہے۔