ہمارا مذہب ہمیں حقوق العباد کا جو عظیم درس دیتا ہے اسی میں ہماری بقاء ہے۔ انسانیت کی خدمت سے بڑھ کر کوئی عبادت نہیں ۔ باہمی اتحاد اور اتفاق ایک ایسی نعمت ہے جس سے زندگی سنورتی، نکھرتی اور بلند و بالا ہوتی ہے۔ خدمت خلق وہ جذبہ ہے جس کے اندر اس قدر عظیم خوبیاں اور برکتیں ہیں کہ ان سے نہ کوئی انسان انکار کر سکتا ہے اور نہ کوئی قوم۔ یہ ایک تاریخی صداقت ہے کہ جس قوم کے افراد باہمی بھائی چارے اور محبت کے رشتوں میں مربوط ہوتے ہیں وہ قوم عزت کی بلند ترین سطح پر پہنچ جاتی ہے اور جس قوم کے افراد ناانصافی کا شکار ہوتے ہیں اس قوم کی ہوا اُکھڑ جاتی ہے اور ا س کا نام تاریخ میں عبرت کا نشان بن جاتاہے۔ عالمی سطح پر ہمیں تہذیب و ارتقاء کی جو بلندی نظر آرہی ہے اس کی تہہ میں اتفاق اور خدمت انسانیت کا یہی جذبہ کارگر ہے۔ دُنیا بھر کی طرح ہمارے ملک میں بھی خدمت خلق کے جذبے سے سرشار کئی ایسے ادارے اور تنظیمیں ملیں گی جو حقیقی معنوں میں قابل رشک کام کر رہی ہیں۔ سنگی فاونڈیشن بھی ان میں سے ایک ایسا ادارہ ہے جو معاشرے کی فلاح و بہبود ، تعمیر و ترقی کے لیے گراں قدر خدمات ادا کر رہا ہے۔ یہ ایک غیر سرکاری ، غیر منافع بخش ادارہ ہے جو محروم و نظر انداز طبقات کی محرومیوں کے ازالے کے لیے کوشاں ہے۔
سنگی فاونڈیشن خیبر پختون خواہ، پنجاب اوربلوچستان کے مختلف اضلاع میں سماجی انصاف اور مساوات پر مبنی پرامن اور خوشحال معاشرے کے قیام، سماجی بیداری ، بلاتفریق جنس، نسل ، ذات ، مذہب و سائل کے منصفانہ تقسیم ،قومی سطح پر مختلف پالیسیوں میں عوام کی شمولیت کے لیے عوامی نمائیندوں اور عوام کے درمیاں روابط قائم کرانے کے لیے بھرپور کردارنبھا رہی ہے۔ انسانی حقوق کے مختلف سماجی اداروں کے ساتھ ملکر مختلف دیہاتوں، قصبوں اور نیم شہری آبادیوں میں رہنے والے لوگوں کے آپس میں تنازعات کو پُرامن طریقے سے نمٹانے، صحت اور تعلیم کے شعبے میں مقامی لوگوں کو فیصلہ سازی کا اختیار دے کر ان کے کردار کو بڑھانے ، جدید علم اور تحقیق سے روشناس کرانے کے لیے اپنا کلیدی کردارپیش کر رہی ہے۔ اس سلسلے میں “آواز” اور “جوابدہی پروگرام “پاکستان میں ایک مستحکم، شراکتی ، پائیدار جمہوریت کے قیام کے لیے مربوط کاوشوں میں سرگرم ہے۔
سنگی فاونڈیشن کے روح رواں محمد ارشد ، سینئر سوشل آرگنائزر زین تنولی اور مزمل خان کے مطابق آواز پروگرام 2016-17ء کے دوران صوبہ پنجاب اور خیبر پختون خواہ کے پینتالیس اضلاع میں کام کرے گا۔ جن میں کم و بیش پانچ ہزار دیہات، قصبے اور علاقے شامل ہونگے۔ آواز پروگرام کے اس خاص کردار کانام پالیسی، ایڈووکیسی، ریسرچ اینڈ رزلٹس (پی اے آر آر) ہے۔ آواز پروگرام کے متوقع نتائج کے مطابق (۱)پنجاب اورخیبر پختون خواہ میں خواتیں اس قابل ہو سکیں کہ مقامی، صوبائی اور قومی سطح کے سیاسی و سماجی عمل میں شامل ہوں اور کسی عدم تحفظ کا شکار نہ ہوں(۲)پنجاب اور خیبر پختون خواہ میں دیہاتوں، قصبوں ، آبادیوں اور نیم شہری علاقوں میں مختلف طبقات اور مذہبی، لسانی اور جنسی شناختوں سے تعلق رکھنے والے افراد اپنے تنازعات پرامن طریقے سے خود نمٹا سکیں اور مسائل کے حل کے لیے اکھٹے کام کر سکیں۔ (۳) پنجاب اور خیبر پختون خواہ میں رہنے والے نظر انداز کیے گئے طبقات اور خواتین بہتر خدمات کے لیے آواز اُٹھا سکیں۔ (۴)پنجاب اور خیبر پختونخواہ میں کامیاب تجربات کے بارے میں معلومات اکٹھی کی جا سکیں اور ان کو بنیاد بناتے ہوئے علم و تحقیق کو بہتر فیصلہ سازی کے لیے سیاسی قائدین اور فیصلہ سازوں تک پہنچایا جا سکے۔آواز اور احتساب پروگرام کی کامیابی کے لیے سنگی فاونڈیشن بھرپور طریقے سے کام کر رہا ہے جو کہ دیگر سماجی تنظیموں کے لیے مشعل راہ ہے۔ پرامن و خوشحال معاشرے کے قیام کے لیے ہر فرد کو اپنے حصے کا کام کرنا ہو گا۔ تشدد پسندی کے بجائے امن و محبت کی سوچ کو پروان چڑھانے کے لیے معاشرے کے لوگوں میں خود مختاری پیدا کرنے کی اشد ضرورت ہے تاکہ انفرادی و اجتماعی ترقی کے مثبت اثرات نمایاں ہوں اور ہمارے معاشرے کا ہر فرد اپنا بھرپور کردار ادا کر سکے۔ اس کے لیے کئی سماجی تنظیمیں اپنا فعال کردار ادا کر رہی ہیں۔
یہی ہے عبادت، یہی دین و ایمان
کہ کام آئے دنیا میں انسان کے انسان