اسلام آباد (ویب ڈیسک) ملک میں آبی بحران کے خدشے کے پیش نظر ڈیمز کی تعمیر کا فیصلہ کیا گیا جس کے لیے ایک ڈیم فنڈ بھی قائم ہوا۔ ڈیم فنڈ میں تاحال فنڈز آنے کا سلسلہ جاری ہے لیکن ڈیمز بنانے کے معاملے پر ایک اسکالر مولانا نعیم بٹ نے ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق مولانا نعیم بٹ نے کہا کہ کہا جا رہا ہے کہ ڈیم بناؤ، ملک بچاؤ ڈیم بناؤ۔ڈیم بنانے سے ہمارا کام نہیں بنے گا۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں ان لوگوں کی مثالیں دی ہیں جنہوں نے ڈیم بنایا تھا، ان لوگوں نے ایسا ڈیم بنایا تھا کہ نہ ان سے پہلے کوئی ایسا ڈیم بنا سکا نہ ان کے بعد کوئی ایسا ڈیم بنا سکے گا۔ وہ ڈیم اس یقین سے بنایا گیا کہ اس ڈیم سے ہمارا کام بنے گا، اور اس سے ہماری کھیتیاں سیراب ہوں گی لیکن انہوں نے اللہ سے تعلق نہیں جوڑا۔اللہ سے توبہ نہیں کی۔ ڈیم کا یقین بنا لیا لیکن اللہ کے راستے پر نہیں چلے۔ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ اس ڈیم کو تباہ کرنے کے لیے ہم نے کوئی آسمانی بجلی نہیں بھیجی، ہم نے چوہے بھیج دئے۔ چوہوں نے ساری ڈیم میں سوراخ کر کر کے ڈیم خشک کر دیا۔ اس سےآنے والے لوگوں کو یہ پیغام دیا گیا کہ ڈیم بنانے سے تم لوگوں کا کام نہیں بنے گا بلکہ تم لوگوں کا کام توبہ کرنے سے بنے گا۔تم اللہ سے توبہ کرو اور معافی مانگو ، کہ اللہ ہمارے گناہوں کو معاف کردے۔
جو توبہ کرو گے تو اللہ تعالیٰ نے وعدہ کیا ہوا ہے کہ جو قومیں توبہ کریں گی اللہ ان پر بارشیں برسائیں گے۔ بغیر ڈیموں کے بارشیں آئیں گی ۔ ایسا ہو چکا ہے ۔ ایک آدمی چلتا ہوا جا رہا تھاکہ بادلوں میں سے آواز آئی کہ جاؤ جا کر ابراہیم کے کھیت پر برسو، اس نے سوچا کہ ابراہیم کون ہے؟ وہ تھوڑا آگے گیا تو اس نے دیکھا کہ آگے ایک بڑا میدان ہے ، وہاں بارش ہو گئی اتنی بارش ہوئی کہ پانی اکٹھا ہو گیا، اور پانی اکٹھا ہو کر تالاب میں چلا گیا۔اس شخص کو تجسس ہوا کہ ابراہیم کون ہے،وہ گاؤں گیا اور ابراہیم سے متعلق دریافت کیا۔ ابراہیم سے مل کر اس نے پوچھا کہ تم کیا عمل کرتے ہو میں نے بادلوں میں تمہارا نام سنا، اس نے کہا کہ میں کچھ عمل نہیں کرتا لیکن میں اللہ کا نافرمان نہیں ہوں، اللہ سے توبہ کرتا ہوں، نماز کا اہتمام کرتا ہوں اور جو فصل آتی ہے اس کے تین حصے کرتا ہوں، ایک حصہ اگلے سال کے لیے رکھتا ہوں، ایک رکھ لیتا ہوں اور ایک حصہ اللہ کی راہ میں دے دیتا ہوں۔ جب بھی مجھے ضرورت پڑتی ہے میں دو رکعت نماز پڑھتا ہوں اور جب دل کرتا ہے بارش برسا لیتا ہوں۔